آرمینیا اور آذربائیجان نے جنگ کے دوران ایک دوسرے کے شہریوں کو نشانہ بنایا

آرمڈ فورسز کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے انہوں نے شہریوں پر زیادہ نشانے لگائے،ایمنسٹی انٹرنیشنل

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 15 جنوری 2021 06:26

آرمینیا اور آذربائیجان نے جنگ کے دوران ایک دوسرے کے شہریوں کو نشانہ ..
نگورنو کاراباخ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جنوری2021ء) 2020 میں آذر بائیجان نے آرمنیا کے زیرقبضہ اپنے علاقے واپس لینے کے لیے جنگ لڑی جس میں اسے کامیابی بھی حاصل ہوئی اور اسے اپنے وہ علاقے واپس مل گئے جہاں وہ دہائیوں سے نہیں جا سکتے تھے اور وہاں آرمینیاکا قبضہ تھا۔اس جنگ میں آرمینیا نے ہتھیار اس لیے ڈالے کہ اس کے فوجی بہت زیادہ تعداد میں مارے گئے تھے اور ان کے وزیراعظم کایہ بیان تھا کہ اگر چند دن جنگ اور جاری رہتی تو شاید ان کے فوجی جوان ختم ہو جاتے۔

اس لیے ہتھیار ڈالنے کے علاوہ ان کے پاس اور کوئی آپشن ہی نہیں تھا۔تاہم اس جنگ کے حوالے سے اب ایمنسٹی انٹرننیشنل کی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنگ کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی شہری آبادی کو بہت زیادہ ٹارگٹ کیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شہریوں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنا کر درجنوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیااور ان حملوں میں سینکڑوں افراد زخمی ہو ئے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ ہے کہ یہ جنگی قوانین کی خلاف ورزی دونوںممالک کی فوج نے جانتے بوجھتے ہوئے کی۔جبکہ اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے آرمینیااور آذربائیجان دونوں ممالک کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایساکوئی بھی واقعہ جانتے بوجھتے نہیں ہوااور نہ ہی اس قسم کی کوئی منصوبہ بندی کی گئی تھی کہ شہری آبادی کو نشانہ بنایا جائے گا۔جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ نومبر اور دسمبر میں کیے جانے والے سروے کے مطابق ہم نے دیکھا ہے کہ جتنی زیادہ گولہ باری شہری آبادی پر کی گئی تھی وہ محض حادثاتی طور پر نہیں تھی بلکہ سوچ سمجھ کر کی گئی ہے۔

لہٰذا ان حملوں اور ٹارگٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ حملے جان بوجھ کر اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیے گئے تھے۔ایمنسٹی نے ایسے عینی شاہدین سے بات کی جن کی بستی پر ایک نہیں کئی بار گولے برسائے گئے اور اس اچانک ہونے والے حملے میں 21لوگ موت کے گھاٹ اتر گئے تھے۔یہ آذر بائیجان کا علاقہ گانجا ہے جہاں آرمینیاکی طرف سے شدید گولہ باری کی گئی تھی جبکہ یہ بستی وارزون بھی نہیں تھی اور اسی قسم کا ملتا جلتا حال آرمینیا میں بھی ہے کہ وہاں آذربائیجان کی طرف سے گولہ باری کی گئی۔

یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان نگورنو کاراباخ کے علاقہ کولے کر27ستمبر2020کو جنگ چھڑ گئی تھی جو کہ لگ بھگ دو ہفتوں تک جاری رہی تھی اور اس جنگ میں آذربائیجان کو فتح حاصل ہوئی تھی اور اس نے نگورنو کاراباخ سمیت اور بھی اپنے علاقے آرمینیا کے ناجائز قبضے سے واگزار کرا لیے تھے اوردونوں ممالک کے درمیان صلح کراتے ہوئے ثالثی کا کردار روس نے اد اکیا تھا۔

متعلقہ عنوان :