فوج میں بد کاری کو جرم ہی سمجھا جائے،بھارتی حکومت کا سپریم کورٹ میں موقف

بدکاری کو ڈی کریمنلائز کرنے سے فوج میں ڈسپلن پر عمل درآمد پر اثر پڑے گا،بھارتی حکومت کی عرضی دائر

جمعہ 15 جنوری 2021 13:59

فوج میں بد کاری کو جرم ہی سمجھا جائے،بھارتی حکومت کا سپریم کورٹ میں ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2021ء) بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ میں دائرکردہ ایک عرضی میں کہا ہے کہ فوج میں بد کاری کو جرم ہی رہنے دیا جائے ورنہ اس سے فوج کا ڈسپلن متاثر ہوگا۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے سن 2018 میں غیر ازدواجی جنسی تعلقات کو جرم کے دائرے سے نکال دیا تھا لیکن فیصلے کے تین برس بعد مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ فوج میں ایڈلٹری کو جرم ہی رہنے دیا جائے۔

حکومت کا کہنا تھا کہ اسے ڈی کریمنلائز کرنے سے فوج میں ڈسپلن پر عمل درآمد پر اثر پڑے گا۔مرکزی حکومت نے تینوں افواج بری، بحری اور فضائیہ، کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے کہا کہ افواج کو سن 2018 کے فیصلے سے باہر رکھا جانا چاہیے کیوں کہ ان کے اپنے ضابطوں میں ایڈلٹری(بدکاری) کو ایک سنگین جرم کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور قصوروار پائے جانے والے کو ملازمت سے برخاست کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

مرکز کی اس اپیل پرعدالت نے چیف جسٹس کو اس معاملے کی سماعت کے لیے پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ تشکیل دینے کی ہدایت دی ہے۔حکومت نے اپنی عرضی میں کہا کہ فوج کے اہلکار جب سرحدوں پر یا دور دراز علاقوں میں طویل مدت تک سخت حالات میں بھی تعینات رہتے ہیں۔ ایسے میں فوج ان کے خاندان کا خیال رکھتی ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کے تئیں مطمئن رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں۔

لیکن اس حالت میں فوج کے دوسرے اہلکار یا افسر جب ان کے خاندان والوں سے ملاقات کرنے جائیں گے تب اپنے خاندان سے دور فوجی اہلکاروں کو یہ فکر ستائے گی کہ ان کی فیملی کوئی نامناسب حرکت تو نہیں کررہی ہے۔ اس لیے ایڈلٹری کو جرم کے طور پر برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے۔حکومت نے مزید کہا کہ ڈسپلن فوج میں کام کرنے کے کلچر کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے اور بھارتی آئین سازوں نے پارلیمان کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ فوج میں اس ڈسپلن کو برقرار رکھنے کے لیے ان کے بعض بنیادی حقو ق سے روک بھی سکتی ہے۔

ادھرفوجی امور کے ماہرین کا کہنا تھا کہ حالانکہ آرمی ایکٹ میں ایڈلٹری کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے پھر بھی فوج میں اپنے ساتھی افسر کی بیوی کے پیار کو چرا لینا ایک سنگین جرم مانا جاتا ہے اور یہ فوج کے ضابطے کے تحت نامناسب رویہ کے زمرے میں آتا ہے۔دریں اثنا خواتین کی تنظیم نیشنل فیڈریشن آف انڈین وومن نے حکومت کی طرف سے اختیار کیے گئے موقف پر سخت نکتہ چینی کی ۔