سرینگر جعلی مقابلے کے متاثرہ خاندانوںکا واقعے کی تحقیقات کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا مطالبہ

جمعہ 15 جنوری 2021 16:04

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیںگزشتہ سال دسمبر میں سرینگر میںبھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک جعلی مقابلے میںشہید ہونیوالے تین کشمیری نوجوانوںکے اہلخانہ نے اپنے بچوں کے قتل کی تحقیقات کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تین کشمیری نوجوانوں اطہر مشتاق ، اعجاز احمد اور زبیر احمد کو بھارتی فوجیوںنے 30 دسمبر کو سرینگر کے علاقے لاوے پورہ میں ایک جعلی مقابلے میں شہیدکردیا تھا۔

شہید نوجوان کے اہل خانہ نے قابض انتظامیہ سے جعلی مقابلے پر اپنی خاموشی توڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ یا تو وہ ثابت کرے کہ ان کے بچے "عسکریت پسند" تھے یا پھر انکی میتوںکو انہیں واپس کیا جائے ۔

(جاری ہے)

اطہر مشتاق کے والد مشتاق وانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس معاملے پر انتظامیہ کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔انہوںنے کہاکہ اطہر کے قتل کو دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک کسی قسم کی کوئی تحقیقات کرانے کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔

انہوںنے مزید کہا کہ انتظامیہ ہمارے بچوںکو عسکریت پسند قراردینے کا اپنا دعویٰ ثابت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔زبیر احمد کے اہلخانہ نے میڈیا کو بتایا کہ اگر کسی بھی طرح سے حکام ان کے بیٹے کو "عسکریت پسند" ثابت کردیتے ہیں تو وہ کبھی اس کی میت انہیںواپس نہیں کریں گے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ اگر انتظامیہ اس کے خلاف کوئی بھی شواہد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اس لئے اب انہیں انکے بچے کی میت واپس کی جانی چاہیے ۔

اعجاز احمد کے والد محمد مقبول نے بھی اپنے بیٹے کی میت واپس کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر ان کے بچے واقعی مجاہد تنظیموںکے کارکن تھے تو انکے خلاف کوئی نہ کوئی مقدمہ ضرور درج ہونا چاہیے تھا تاہم انہوںنے کہاکہ جعلی مقابلے میں شہید کئے گئے تینوں نوجوان بے گناہ تھے اور انہوںنے اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ۔