خیبر پختونخوا حکومت نے وزرا کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ روک دیا

پیپلزپارٹی‘اے این پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے پر زور

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 15 جنوری 2021 16:56

خیبر پختونخوا حکومت نے وزرا کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ روک دیا
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جنوری ۔2021ء) خیبر پختونخوا (کے پی) میں وزرا کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ روک دیا گیا ہے کے پی کے وزرا کی مراعات اور تنخواہوں سے متعلق بل ایوان سے منظور کر لیا گیا، وزیر اعلیٰ خیبر بختونخوا کے معاون خصوصی کامران بنگش نے ایوان میں جواب دیا کہ ترمیم کے تحت وزراکی تنخواہ نہیں بڑھائی جارہی.

(جاری ہے)

کامران بنگش نے کہا کہ جو یوٹیلیٹی بل پہلے محکمہ انتظامیہ جمع کرتی تھی اب بھی وہی کرے گی، یوٹیلیٹی بلز جمع کرنے میں تاخیر کو روکنے کے لیے یہ بل پیش کیا گیا پیپلزپارٹی کی رہنما نگہت اورکزئی کے اس موقع پر کہا کہ گورنر کی تنخواہ 80 ہزار سے8 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ صدر اور وزیر اعظم کی تنخواہ میں بھی لاکھوں روپے اضافہ ہوگیا ہے. انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو بجلی کے بل کی مد میں 4 ہزار روپے ملتے ہیں، پیٹرول الاﺅنس بھی برائے نام مل رہا ہے، اراکین کا بھی موجودہ تنخواہ میں گزارہ نہیں ہورہا عوام نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما سردار بابک نے کہا کہ کرپشن کا راستہ روکنے کے لئے تنخواہوں میں اضافہ کرنا ہوگا، اراکین اسمبلی کو ملنے والی تنخواہ ایک مذاق ہے.

سردار بابک نے کہا کہ اراکین کے ماہانہ اخراجات تنخواہ سے بہت زیادہ ہیں، تنخواہوں میں اضافے کو سیاسی مسئلہ نہیں بنانا چاہیئے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے جواباً کہا کہ صدر اور وزیراعظم سمیت کسی کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا گزشتہ سال مالی بحران کی وجہ سے وزراءنے اپنی تنخواہوں میں کٹوتی کروائی. انہوں نے کہا کہ ترمیم کے تحت وزراءکی تنخواہ نہیں بڑھائی جارہی، جو یوٹیلٹی بل پہلے محکمہ انتظامیہ جمع کرتی تھی اب بھی وہی کرے گی، یوٹیلٹی بلز جمع کرنے میں تاخیر کو روکنے کیلئے یہ بل پیش کیا.

قبل ازیں خیبرپختونخوا اسمبلی نے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل منظور کرلیا صوبائی وزیر سماجی بہبود ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے بتایا کہ گھریلو تشدد کیخلاف بل کو اسمبلی سے پاس کرکے صوبے کیلئے قانون بنا دیا گیا. بل کے تحت خواتین پر تشدد کرنیوالے لوگوں کو پانچ سال تک قید کی سزا ہوگی بل میں خواتین پر معاشی، نفسیاتی و جنسی دباﺅ کو تشدد قرار دے دیا گی‘قانون کی روشنی میں ضلعی تحفظاتی کمیٹی بنائی جائے گی جو متاثرہ خاتون کو طبی امداد،پناہ گاہ اور معقول معاونت فراہم کریگی.

گھریلو تشدد کے واقعات کی رپورٹ کیلئے ہیلپ لائن قائم کی جائے گی تشدد ہونے کی صورت میں 15دن کے اندر عدالت میں درخواست جمع کرائی جائے گی اور عدالت کیس کا فیصلہ 2ماہ میں سنانے کی پابند ہوگی ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی پر 1سال قید اور 3لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا.