جو نامی کبوتر امریکی ہے یا آسٹریلوی، بایو سکیورٹی خطرہ ہے کہ نہیں؟

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 15 جنوری 2021 19:20

جو نامی کبوتر امریکی ہے یا آسٹریلوی، بایو سکیورٹی خطرہ ہے کہ نہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2021ء) آسٹریلوی شہر میلبورن کے ایک مکان کے باغیچے میں چھبیس دسمبر کو ایک کبوتر ملا، جس کے پیر پر ایک پرچی لگی ہوئی تھی۔ اس پرچی پر درج معلومات سے یہ تاثر ملا کہ دراصل اس کبوتر کا تعلق تیرہ ہزار کلومیٹر دور امریکی ریاست اوریگون سے ہے اور یہ دو ماہ کا سفر کے کر کے وہاں پہنچا تھا۔ اس بنیاد پر آسٹریلوی حکام نے اسے ایک 'بایو سکیورٹی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے اسے مار ڈالنے کا فیصلہ کر لیا۔

تاہم اب ایک امریکی تنظیم نے واضح کیا ہے کہ کبوتر کے پیر سے بندھی پرچی جعلی ہے، جس سے اس کبوتر کی جان بخش دیے جانے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

امریکن ریسنگ پجن یونین نے پندرہ جنوری کو تصدیق کی کہ کبوتر کی پانگ سے بندھا بینڈ جعلی ہے کیونکہ جس کبوتر کی ٹانگ پر اس نمبر کا بینڈ باندھا گیا تھا، وہ کسی اور نسل کا کبوتر تھا۔

(جاری ہے)

یونین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا میں دریافت ہونے والا کبوتر، جس کا نام جو رکھ دیا گیا ہے، کا تعلق آسٹریلیا ہی سے ہے۔

قائم مقام آسٹریلوی وزیر اعظم مائیکل کورمیک نے قبل ازیں یہ کہا تھا کہ اگر یہ کبوتر امریکی نکلا، تو اسے مار ڈالا جائے گا۔ در اصل ان کے اس اقدام کی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وبا ہے جس کی وجہ سے سفری پابندیاں نافذ ہیں۔

دوسری جانب آسٹریلوی ریاست وکٹوریہ کے وزیر صحت مارٹن فولی نے اس پرندے کی جان بخش دیے جانے کی اپیل کی ہے۔

اسی ریاست کے ایک اور قانون ساز اینڈی میڈک نے بھی کبوتر کو نہ مارنے کی ہی تاکید کی ہے۔ میلبورن کے شہری کیون کیلیبرڈ، جن کے مکان کے باغیچے میں جو ملا تھا، بھی خوش دکھائی دیتے ہیں کہ جو کو بخش دیا جائے گا۔

کیا کوئی کبوتر امریکا سے آسٹریلیا اڑ کر جا سکتا ہے؟

کبوتروں کی ریس کرانے والے لوکاس کریمر کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ جو امریکا سے اڑ کر آسٹریلیا پہنچا ہو مگر اس کے امکانات کم ہیں۔ ان کے بقول امریکا میں جاپانی پرندے ملتے ہیں۔ لیکن جو کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ آسٹریلوی ہی ہے اور یہ بھی کہ وہ ریس کرنے والا کبوتر نہیں۔

ع س / ک م (اے پی)