Live Updates

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ مچھ کے خلاف قرار داد منظور

اپوزیشن ارکان کی جانب سے امن و امان کی مخدوش صورتحال، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی پرتشویشاک کا اظہار ،حکومتی کارکردگی پر تنقید حکومتی رکن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے غیر معینہ مد ت تک لئے ملتوی کردیا گیا

جمعہ 15 جنوری 2021 23:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2021ء) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ مچھ کے خلاف حکومتی اتحادی جماعت ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے لائی گئی قرار داد منظور کرلی گئی، اپوزیشن ارکان کی جانب سے امن و امان کی مخدوش صورتحال، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی پرتشویشاک کا اظہار اور حکومتی کارکردگی پر تنقید ریکوزیشن اجلاس حکومتی رکن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے غیر معینہ مد ت تک لئے ملتوی کردیا گیا، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 45منٹ کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصراللہ خان زیرئے کے والد اور سینیٹر کلثوم پروین کے انتقال پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قادر علی نائل نے مچھ کے علاقے گیشتری میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی شہادت کے حوالے سے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ2اور3جنوری کی درمیانی شب گیشتری کے مقام پر انسانی تاریخ کا اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے دس مزدوروں کو بے دردی سے قتل بلکہ ذبح کرکے شہید کیاگیا ۔

واقعہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا دردناک واقعہ ہے جس کی مذمت کے لئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں ۔ اس المیے نے نہ صرف ہزارہ قوم بلکہ صوبے میں آبادتمام اقوام کو کرب میں مبتلا کیا ۔ یہ واقعہ گزشتہ بائیس سال سے ہزارہ کمیونٹی جس کرب میں مبتلا ہے اس کا تسلسل ہے ۔ ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سبزی فروشوں ، طلباء ، حتیٰ کہ خواتین کا بھی خون بہایاگیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ ہمسایہ ممالک میں 1978اور79میںآنے والے انقلابات کے منفی اثرات ہمارے ملک میں پڑے ہیں ایک ملک میں آنے والے انقلاب کے بعد یہاں اسلحہ کلچر فروغ پایا جبکہ دوسرے ملک میں آنے والے انقلاب کے بعد یہاں فرقہ واریت کو فروغ حاصل ہواتاہم اس وقت ہمارے پالیسی سازوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی اور نوبت ہزارہ نسل کشی تک پہنچ گئی ۔ دو دہائیوں سے ہزارہ نسل کشی ہورہی ہے ہماری مائوں اور بہنوں کے آنسو خشک ، نوجوانوں کے کندھے جنازے اٹھاتے تھک چکے ہیں ہم مزید ایسے واقعات کے متحمل نہیں ہوسکتے ہماری مائیں سوال کرتی ہیں کہ ایسے واقعات کے ذمہ دار کون ہیں اور انہیں کب کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔

دو دہائیوں سے ہم پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے ہیں ہمارا معاشی قتل عام ، تعلیم کے دروازے بند اور ہمارے سماجی رابطے منقطع کردیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومتوں کی ناکامی کی وجہ بھی امن وامان کی عدم بحالی ہوتی ہے انہوںنے کہا کہ جب امن وامان بحال نہیں ہوں گے تو تعلیمی ادارے اور کھیلوں کے میدان ویران ہوں گے ماضی میں بھی امن وامان نہ ہونے سے صوبائی حکومت ختم کی گئی ہمیں ہمارے لوگوں نے ووٹ دے کر اس ایوان میں بھیجا ہے ہماری ترجیح سڑکیں ، نالیاں اور ترقیاتی کام کرانا نہین بلکہ امن وامان کی بحالی ہماری ترجیح ہے انہوںنے کہا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت اندوہناک واقعے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے اور دو دہائیوں سے جو مظالم ہورہے ہیں اس کا تدارک اور شہداء کے قاتلوںکو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے سانحہ مچھ سمیت دیگر بدامنی کے واقعات سے متعلق ٹروتھ کمیشن قائم کیا جائے ۔

سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سانحہ مچھ بلوچستان کی روایات کے برعکس واقعہ ہے صوبے کی روایت ہے کہ یہاں کبھی کسی کمزور پر ہاتھ نہیں اٹھایا جاتا بلکہ مصیبت کے وقت میں یہاں کے لوگ ان کے ساتھ کھڑے رہے جس طرح مچھ واقعے میں مزدوروں کا قتل کیا گیا یہ صرف ہزارہ کمیونٹی کے لوگ نہیں بلکہ یہ بلوچستان کے لوگ تھے واقعے سے ہمارا سر شرم سے جھک گیا ہے اور یہ واقعہ صوبے کے لئے ایک بدنما داغ ہے ۔

بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ قرار داد کے متن میں جو واقعہ رونما ہوا ہے اس کے برابر الفاظ نہیں قرار داد میں ترمیم کرکے اس میں ٹروتھ کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی شامل کیا جائے جو محرک کا مطالبہ بھی ہے ۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ ، اختر حسین لانگو اور ملک نصیر شاہوانی نے بھی ٹروتھ کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حقائق جاننے کے لئے کمیشن قائم کیا جائے اور حقائق منظر عام پر لائے جائیں ۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے کہا کہ اس واقعے کے بعد میری سربراہی میں ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے کمیشن حقائق کا پتہ لگا کر انہیں عوام کے سامنے لائے گی ۔وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بہت بڑا ظلم ہے جس کی مثال نہیں ملتی پوری دنیا نے واقعے کی مذمت کی ہے انہوںنے کہا کہ واقعے سے متعلق لواحقین کے مطالبے پر وزیر داخلہ کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا گیا ہے اگر اپوزیشن کے پاس کوئی تجویز ہے تو وہ سامنے لائے ۔

پی ٹی آئی کے مبین خلجی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین کے مطالبے پر کمیشن قائم کردیاگیا ہے جس میں ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی شامل ہیں ۔ مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ مذمتی قرار داد کو اس کی اصل شکل میں منظور کی جائے بعدازاں قرار داد منظور کرلی گئی ۔خصوصی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل امن وامان کی صورتحال ، اپوزیشن کے خلاف نیب کارروائی ، ہوش ربا مہنگائی ، بے روزگاری اور بجلی و گیس کی گھمبیر صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ تہتر سال سے ہمارے معاشرے میں بے چینی پائی جاتی ہے جس سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملتا ہے اور وہ اپنے ناپاک عزائم کے لئے یہاں افراتفری پھیلاتے ہیں انہوںنے کہا کہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران ہم نے بلوچستان اسمبلی کے اس ایوان میں ہر اجلاس میں امن وامان کی صورتحال پر بحث کی اگلے اجلاس میں پھر سے امن وامان کی صورتحال پر بحث ہوتی ہے جب تک واضح طریق کار نہیں اپنایا جاتا عدل و انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔

انہوںنے کہا کہ ملکی قوانین او ردستور میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے اگر ریاست عوام کو جان ومال کا تحفط فراہم نہیں کرسکتی تو پھر حکومت کی کیا حیثیت باقی رہے گی ۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی سے ہی ظلم کا راستہ روکا جاسکتا ہے انہوںنے کہا کہ اس دور میں جب یہاں ایس ایچ او تھانہ اور نفری نہیں تھی مگر روایات اور اقدار تھے ۔

ایسے واقعات پیش نہیںآ تے تھے ۔انہوںنے کہا کہ بدامنی کے واقعات ہورہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں انہوں نے ہوشربا مہنگائی اور بے روزگاری پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی سے تمام طبقات متاثر ہیں لوگوں کو سوکھی روٹی بھی میسر نہیں ہے لوگ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے تشویش میں مبتلا ہیں بھوک کے ہاتھوں لوگ خود کشی پر مجبور ہوچکے ہیں مگر ہوشربا مہنگائی پر کنٹرول کی بجائے حکومت نے ایک بار پھر پٹرول کی قیمت میں اضافے کی سمری ارسال کی ہے جس سے عوام کی مشکلات بڑھیں گی عوام کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے مگر یہاں امیر امیر تر اور غریب مزید غریب ہورہا ہے انہوںنے صوبے میں گیس و بجلی کی گھمبیر صورتحال پر تشویش کااظہا رکرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی سے پہلے بھی گیس و بجلی کے فکس ریٹ سے متعلق قرار دادیں منظور ہوتی رہی ہیں ان قرار اددوں پر عملدرآمد کیا جائے اس سے جو چوری ہورہی ہے اس کا قلع قمع ہوسکتا ہے بلکہ لوگوں کے ساتھ جو زیادتیاں ہورہی ہیں ان کو بھی روکا جاسکتا ہے ۔

پاکستان نیشنل پارٹی کے رکن سید احسان شاہ نے کہاکہ امن وامان کی صورتحال اگر چہ ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہوئی ہے لیکن حالیہ سانحہ مچھ انتہائی افسوسناک ہے امید کرتے ہیں اللہ کرے کہ یہ ہزارہ برادری کے ساتھ پیش آنے والا آخری سانحہ ہو ملک سمیت صوبے میں بڑے سانحات گزشتہ چند سالوں میں پیش آتے رہے مگر ہزارہ برادری کے ساتھ بڑے بڑے سانحات پیش آئے ہیں ایک ایسے ہی سانحہ کے بعد بلوچستان حکومت توڑ کر صوبے میں گورنر راج نافذ کیاگیا مگر اس دورمیں بھی اسمبلی کے اجلاس ہوئے اور اسی گورنر راج کے دوران بھی صوبے میں بڑے سانحات پیش آئیں ان سانحات نے ہزارہ برادری سمیت پورے صوبے کی عوام کو بڑے دکھ دئیے ہیں حکومت جس طرح دہشتگردی سے نمٹ رہی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ فرقہ واریت سمیت ایسے معاملات سے سختی سے نمٹاجائے انہوں نے کہاکہ کریمہ بلوچ کے کینڈا میں جاںبحق ہونے کے بعد صوبے میں پھر کچھ واقعات ہوئے ہیں گزشتہ دنوں میرے گھر سے چند سو میٹر کے واقع پر ایک موٹرمکینک کی دکان پر حملہ ہوا جس میں لوگ زخمی ہوئے امن وامان اگر چہ صوبے کی ذمہ داری ہے مگر وفاق کو اس سلسلے میں صوبے کی مدد کرنی چاہیے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے ہزارہ شہداء کے لواحقین کے مطالبے کوبلیک میلنگ قراردینے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کا یہ جملہ مجھ سمیت بہت سے لوگوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے وہ ملک کے انتظامی سربراہ ہے نیوزلینڈ جو ایک غیر مسلم ملک ہے وہاں ایک ایسے ہی سانحہ کے بعد وہاں کی وزیراعظم مسلمان شہداء کے گھروں پر گئیں اور اظہار یکجہتی کیا مسجد میں بھی گئیں جبکہ اس کے برعکس ہمارے وزیراعظم کے ریمارکس سے لوگوں کی دل آزاری ہوئی ۔

بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے کہاکہ کوئٹہ میں منفی درجہ حرارت کے دوران گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ ہزاروں روپے کے بل بھیجے جارہے ہیں لوگ لکڑی جلانے پرمجبور ہیں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے انہوں نے کہاکہ کئی مرتبہ امن وامان کے معاملے پر بحث ہوچکی ہے لیکن جب تک بدامنی کی وجوہات معلوم کرنے کیلئے حقائق کمیشن نہیں بنایاجاتا تب تک اس صورتحال میں بہتری نہیں آئے گی ،بدامنی کی وجہ سے صوبے کی معاشی اور معاشرتی صورتحال بھی خراب ہے 2014ء میں بلوچستان میں تخریب کاری کرنے والے مسلح جتھوں کو او ایس ڈی کردیاگیاتھا آج یہ ایک بارپھر حکومتی سرپرستی میں زندہ ہوئے ہیں سندھ میں ایک جے آئی ٹی بنی تھی جس نے دہشتگردی کے پیچھے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شخص شفیق الرحمن مینگل کانام لیا تھا جس کی رپورٹ میں نے ایوان میں پیش بھی کی ہے ابھی میر اختر حسین بات کررہے تھے کہ بی اے پی کے رکن دھنیش کمار نے کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد کورم پورا کرنے کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم کورم پورا نہ ہونے پر اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات