ترکی کی امریکہ سے جدید جنگی طیارے ’’ایف 35‘‘ حاصل کرنے کی کوششیں تیز

ترک صدر نے نئی امریکی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی طرف سے ترکی کو 'ایف 35 ' لڑاکا طیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرے ، خبررساں ادارے کی رپورٹ

Shehryar Abbasi شہریار عباسی جمعہ 15 جنوری 2021 23:28

ترکی کی امریکہ سے جدید جنگی طیارے  ’’ایف 35‘‘ حاصل کرنے کی کوششیں تیز
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جنوری2021ء) امریکہ میں نئی حکومت کی آمد کے ساتھ ہی ترکی نے امریکہ سے جدید جنگی طیارے ’’ایف 35‘‘ حاصل کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے نئی امریکی انتظامیہ پر زور دینا شروع کردیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی طرف سے ترکی کو 'ایف 35 ' لڑاکا طیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرے اور ترکی کو یہ طیارے فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

رپورٹ کے مطابق ترک صدر نے امریکی انتظامیہ کو کہا کہ ترکی نے "F-35s کے لیے بہت بڑی رقم ادا کی تھی مگر ہمیں یہ جنگی جہاز نہیں دئیے گئے۔ طیب اردگان نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ روسی میزائل دفاعی نظام کی وجہ سے روکے گئے 'ایف -35' طیارے ترکی کے حوالے کرے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ امریکہ نے روسی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم 'S-400' کی خریداری کی وجہ سے 14 دسمبر کو ترکی پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے روس سے فضائی ڈیفنس سسٹم ایس 400 خریدنے پر ترکی کے محکمہ دفاعی پیداوار پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔اس حوالے سے جاری رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے نیٹو میں شامل اپنے اتحادی ملک ترکی کے خلاف پابندی عائد کرنے کے لیے 2017ءکے ایک ایسے قانون کا استعمال کیا گیا ہے جو اس سے پہلے کبھی امریکی تاریخ میں کسی اتحادی ملک کے خلاف استعمال نہیں کیا گیا۔

پابندی کا اعلان کرنے سے قبل روس سے ایس 400 دفاعی نظام خریدنے کے باعث امریکا ترکی کو اپنے اسٹیلتھ ایف 35 جنگی طیاروں کے تربیتی پروگرام سے بھی خارج کرچکا ہے لیکن اس کے بعد مزید کوئی اقدام نہیں کیا گیا تھا۔ اگرچہ امریکی حکام کی جانب سے اس نظام کی خریداری کو نیٹو کے لیے مسلسل خطرہ قرار دیا جاتا رہا تھا۔اس حوالے سے امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ متعدد مرتبہ ترکی کی اعلیٰ سطح کی قیادت کو یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ ان کی جانب سے ایس 400 کی خریداری امریکی عسکری ٹیکنالوجی، اہل کاروں اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، علاوہ ازیں اس خریداری سے روس کے دفاعی شعبے کو غیر معمولی منافع ہوگا اور ترک مسلح افواج میں روس کا اثر و رسوخ بھی بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خبردار کرنے کے باوجود نیٹو میں اسی دفاعی نظام کے متبادل ہوتے ہوئے ترکی نے ایس 400 خریدنے کا فیصلہ کیا تاہم ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ ترکی اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرے تاکہ دہائیوں پر محیط دوطرفہ تعلقات کا تسلسل برقرار رہے، اس کے لیے ترکی کو فوری طور پر ایس 400 سے دست بردار ہونا ہوگا۔امریکا کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا اطلاق دفاعی ساز و سامان کی خریداری کی ایجنسی کے سربراہ اسماعیل دیمر اور تین دیگر حکام پر ہوگا۔ جن حکام پر پابندی عائد کی گئی ہے امریکا میں ان کے داخلے پر پابندی اور اثاثے ضبط کرنے کے اقدامات ممکن ہوں گے۔ پابندی کے بعد اس ایجنسی کو فراہم کردہ برآمداتی لائسنس، قرضے وغیرہ بھی منسوخ کردیے جائیں گے۔