Live Updates

حکومت نے پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پی ٹی آئی کے اراکین کو تبدیل کر نے کا فیصلہ کرلیا

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی بڑے سیاسی رہنما کررہے ہیں ، پی ٹی آئی کے ناتجربہ کار ہیں ، میڈیا رپورٹ

ہفتہ 16 جنوری 2021 17:09

حکومت نے پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پی ٹی آئی کے اراکین کو تبدیل کر نے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2021ء) سرکاری اداروں کی آڈٹ رپورٹس کے ذریعے اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر حملہ کرنے کے اقدام کے بعد حکومت نے حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اراکین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تجربہ کار پارٹی کارکن اپوزیشن کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرسکیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پی ٹی آئی کے ان ممبروں کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے کمیٹی کے اجلاسوں میں سرکاری اداروں کے بارے میں کمزور آڈٹ پیرا کو چیلنج نہیں کیا۔ذرائع نے وزیر اعظم کے حوالے سے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی بڑے سیاسی رہنما کررہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے بہت سے اراکین ناتجربہ کار ہیں اور اس طرح وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاسوں میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کا بھرپور مقابلہ نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کا مؤقف تھا کہ حزب اختلاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کے دفاتر کو آڈٹ رپورٹس میں حکومتی امور کی مایوس کن تصویر پیش کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔اس وقت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہیں اور موجودہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا تقرر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران کیا گیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ محکمہ آڈٹ نے ان اداروں کی بے قاعدگیوں کو نظرانداز کیا جن سے آڈیٹرز کو 'راضی' کیا گیا ، لیکن ان لوگوں کے خلاف آڈٹ پیرا بنایا گیا جنہوں نے سمجھوتہ نہیں کیا۔قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کسی کو بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا رکن نامزد کرنے یا تبدیل کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔اس وقت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 30 اراکین ہیں جن میں تحریک انصاف کے 11 افراد شامل ہیں، پی ٹی آئی کے اراکین میں رکن قومی اسمبلی نور عالم خان، عامر محمود کیانی، ثنا اللہ خان مستی خیل، نصراللہ خان دریشک، منزہ حسن، خواجہ شیراز محمود، محمد ابراہیم خان راجہ ریاض، عامر ڈوگر، شبلی فراز اور ریاض فتیانہ شامل ہیں۔

دوسری طرف حزب اختلاف کے پاس شہباز شریف، راجہ پرویز اشرف، مشاہد حسین سید، خواجہ آصف، ایاز صادق، نوید قمر، شیری رحمٰن، رانا تنویر حسین (چیئرمین)، حنا ربانی کھر اور سینیٹر طلحہ محمود کی شکل میں بڑے سیاسی رہنما پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اراکین ہیں۔قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وپ اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن عامر ڈوگر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم نے ان سے اور وزیر دفاع پرویز خٹک سے کہا ہے کہ وہ جلد ہی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کریں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل پر نظرثانی کریں تاکہ اس میں شامل جونیئر اراکین کی جگہ پی ٹی آئی کے تجربہ کار اراکین کو شامل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایک حکمران جماعت کے سینئر رہنما کابینہ کا رکن بننے کو ترجیح دیتے ہیں اور وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کا رکن بننے میں کم سے کم دلچسپی رکھتے ہیں، دوسری طرف حزب اختلاف اپنے سینئر رہنماؤں کو ہمیشہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قائمہ کمیٹیوں میں بھیجتی ہے۔عامر ڈوگر نے کہا ہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں جو حزب اختلاف اور بے بنیاد آڈٹ پاروں کا سختی سے مقابلہ کرنے کے لیے سخت محنت کریں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات