سعودی عرب میں ٹرانسپورٹ کے اہم شعبے سے ہزاروں پاکستانی فارغ ہو گئے

سعودی حکومت نے نجی ٹیکسیوں ، ایپلی کیشن ٹیکسیوں اور کمپنیوں کے لیے مخصوص ٹیکسیوں سے تمام غیر ملکی ڈرائیورز کی چھُٹی کرا دی

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 16 جنوری 2021 17:36

سعودی عرب میں ٹرانسپورٹ کے اہم شعبے سے ہزاروں پاکستانی فارغ ہو گئے
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 جنوری2021ء) سعودی عرب میں مقامی بے روزگار افراد کو نجی شعبے میں لاکھوں ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے سعودائزیشن کی پالیسی پر تیزی سے عمل کیا جا رہا ہے، جس کے تحت درجنوں شعبوں سے اب تک لاکھوں غیر ملکی کارکنان کو فارغ کر کے وطن واپس بھیج دیا گیا ہے اور ان کی جگہ سعودیوں کو نوکریاں دی جا رہی ہیں۔ اس پالیسی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستانیوں کا ہوا ہے جن کی مملکت میں آباد تارکین میں تعداد سب سے زیادہ ہے۔

اب ایک اور شعبے سے پاکستانیوں سمیت ہزاروں تارکین ڈرائیورز کی چھُٹی کرا دی گئی ہے۔سعودی وزیر ٹرانسپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سے ایپلی کیشن ٹیکسیوں، کمپنیوں اور نجی ٹیکسیوں کے کام سعودیوں کے لیے مخصوص ہوں گے۔ ان میں کسی بھی غیرملکی کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

اُردو نیوز کے مطابق الجاسر نے کہا کہ ایپلی کیشن ٹیکسیوں کی سو فیصد سعودائزیشن کا اقدام سعودیوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

ان کے مطابق سعودی نوجوانوں نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی متعدد کامیابیاں حاصل کی ہیں، جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مزید کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں۔ سعودی وزیر نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سعودیوں کے سامنے آنے کی بدولت غیرملکی کارکنوں کا تناسب چار فیصد رہ گیا ہے۔ نئے اقدام کے بعد اس شعبے کی ساری آسامیاں سعودیوں کے نام ہوں گی۔

الجاسر نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی، وزارت داخلہ، وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود اور فروغ افرادی قوت فنڈ کے تعاون سے متعدد پروگرام چلا رہی ہے-انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک کے قانون میں ترمیم کرکے سعودیوں کو نجی گاڑیاں سفری سہولت کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینے سے کافی فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے ان سرکاری اور نجی اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ٹرانسپورٹ سکیموں سے سعودی نوجوانوں کو کامیاب بنانے کے لیے تعاون کیا ہے۔الجاسر نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کورونا وبا کے دنوں میں نوجوانوں کو ہوم ڈلیوری سروس سے منسلک ہونے پر تین ماہ تک کم از کم تین، تین ہزار ریال کی آمدنی کا موقع مہیا کیا گیا۔