مربوط کوششوں سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے شہر میں مختلف منصوبوں کا آغاز کیا ہے، مراد علی شاہ

اہم برساتی نالے ، پانی کی فراہمی و نکاسی آب ، روڈ نیٹ ورک اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں شامل ہیں کراچی کے وسیع تر مفاد میں اپنے تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ہم، تمام اسٹیک ہولڈرز (پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم) ایک ساتھ مل بیٹھ کر شہر کو دنیا کے خوبصورت اور رہائش پزیر شہروں میں سے ایک بنانے کیلئے منصوبہ تیار کر رہے ہیں،وز یر اعلی سندھ

ہفتہ 16 جنوری 2021 23:21

مربوط کوششوں سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے شہر میں مختلف منصوبوں کا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2021ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مربوط کوششوں سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے شہر میں مختلف منصوبوں کا آغاز کیا ہے جس میں اہم برساتی نالے ، پانی کی فراہمی و نکاسی آب ، روڈ نیٹ ورک اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں شامل ہیں۔ کراچی کے وسیع تر مفاد میں اپنے تمام سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ہم، تمام اسٹیک ہولڈرز (پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم) ایک ساتھ مل بیٹھ کر شہر کو دنیا کے خوبصورت اور رہائش پزیر شہروں میں سے ایک بنانے کیلئے منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔

یہ بات وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزراء اسد عمر، امین الحق کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزرا ، سعید غنی ، ناصر شاہ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے اگلے مون سون سے قبل گندے نالوں کو صاف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نالوں کو دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے جس میں لیاری اور ملیر ندی سمیت تین بڑے نالوں کا نیٹ ورک شامل ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے جو دوسرے منصوبے شروع کیے ہیں وہ ہیں اس میں K-IV ، سیوریج ٹریٹمنٹ ، روڈ نیٹ ورک ، ملیر ایکسپریس وے ، گرین لائن ، یلو لائن ، اورنج لائن اور کے سی آر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ عملدرآمد کرانے والی تین ایجنسیاں حکومت سندھ ، وفاقی اور کے ایم سی تھیں لہذا ہم سب نے مل کر کام کیا ہے تاکہ ان منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر اور بروقت مکمل کیا جاسکے۔

مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت ، کے ایم سی ، فوجی حکام ، این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی سپریم کورٹ کی طرف سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ترقیاتی کاموں میں تیزی لانے اور رہنمائی کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا۔ محمود آباد نالہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ بطور پائلٹ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ای ڈی نے تینوں بڑے نالوں کی اسٹڈی کی ہے اور ان کے تعمیر نو کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محمودآباد نالے کے دونوں اطراف تین فٹ پر مشتمل فٹپاتھوں کے ساتھ 12 فٹ چوڑی سڑک تعمیر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا ہم نے نالے کے پشتوں کے ساتھ تعمیر کردہ زیادہ سے زیادہ مکانات کو بچانے کیلئے سخت محنت کی ہے اور 238 گھروں ، تجاوزات میں سے 205 کو مسمار کردیا گیا ہے اور باقی 33 مکانات کو ایک ہفتہ کے اندر صاف کردیا جائے گا۔

انہوں نے تجاوزات کے خاتمہ پرعوامی تعاون اور متاثرہ لوگوں کے تعاون کو بھی سراہا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے گجر نالہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نالہ 51 اسکوائر کلومیٹر رقبہ پر ہے اور 10 مختلف مقامات پر نکاسی آب خارج ہوتا ہے۔ این ای ڈی نے اپنا ہائیڈرو گرافک سروے کیا ہے جس کے تحت محمود آباد نالے کی طرح اسے بھی قدرتی کشش ثقل کے بہاؤ کیلئے بنایا جائے گا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ گجر نالے کی چوڑائی 120 فٹ سے شروع ہوتی ہے اور 35 فٹ پر ختم ہوتی ہے لہذا اس کی ضرورت کے مطابق اسکو دوبارہ سے بنایا جائے گالیکن ہم کم سے کم مکانات کو متاثر کرنے ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔وفاقی وزیر اسد عمر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام نے اپنے منتخب نمائندوں کی طرف دیکھ رہے ہیں لہذا اپنے سیاسی اختلافات کو بھلاکر ہم نے اس شہر کی ترقی کیلئے ہاتھ ملایا ہے۔

اور مزید کہا کہ این ڈی ایم اے نے ایف ڈبلیو او کو کام دیا ہے جس نے اپنی مشینری کو متحرک کرتے ہوئے کام شروع کردیا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ ہماری مربوط کوششوں کی کامیابی گراؤنڈ پر کام کا آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا آغاز ہے اور وقت بہت کم ہے کیونکہ 17 جولائی اور اگست میں کراچی میں بارش ہوتی ہے لہذا ہمیں جولائی کے آغاز تک نالوں کو دوبارہ بنانے کا کام مکمل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گراؤنڈ پر کام شروع کر دیا گیا ہے اور اب مزید فنڈز کی منظوری اور متعلقہ اسکیموں کی منظوری جیسی معمولی رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔ میں اس چیز کا عزم کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کیلئے اور بھی بہت ساری چیزیں ہیں لیکن جہاں تک شہر کی ترقی کی بات ہے تو ہمیں ملکر کام کرنا ہوگا جو تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کیلئے اہم ہے۔

وفاقی وزیر امین الحق نے میڈیا کو بتایا کہ شہر میں جو ترقیاتی کام شروع ہورہے ہیں ان کی مالیت 1.1 کھرب روپے ہے۔ انہوں نے کہا یہ اچھی بات ہے کہ گراؤنڈ پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ امین الحق نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی پیکیج کیلئے 1.1 ٹریلین روپے کی رقم کافی نہیں لیکن کچھ بھی نہ ہونے سے تو بہتر ہے۔ انہوں نے بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ حقیقت میں یہ مقامی حکومتوں کا کام ہے کہ وہ نالوں کو صاف کریں ، واٹر سپلائی اسکیمیں مہیا کریں اور سڑکیں بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ کام ابھی تک زیر التوا ہیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اپنا حصہ ڈالنا شروع کردیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ مارچ تک ملک میں انسداد کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہوگی۔ جہاں تک این ایف سی ایوارڈ کے حصہ میں کمی کے بارے میں سندھ حکومت کی شکایت کی بات ہے تو صوبائی حکومت کے اپنے دلائل ہیں اور وفاقی حکومت کچھ اور ہی بولتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محمود آباد نالے کے ماڈل کو اس کے اسٹرکچر، تجاوزات کے خاتمے اور نکاسی آب کے نظام کی بہتری کے لحاظ سے گجر نالہ کی تعمیر کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ مردم شماری پر انکی حکومت کو تحفظات ہیں جو انہوں نے متعلقہ فورم یعنی مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی )پر اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت صوبے کے عوام کی شکایات کا ازالہ کرے۔ اسی سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ کے پی کے ، بلوچستان اور سندھ کو مردم شماری پر تحفظات ہیں لیکن یہ (مردم شماری) پی ٹی آئی حکومت نے نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بات اچھی طرح سے یاد ہے کہ جب بھی مردم شماری کا انعقاد صوبائی حکومتوں میں ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی اعتراض اٹھاتا ہے۔

کراچی کے جزائر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اس معاملے پر وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کی رائے مختلف ہے اور یہ بحث چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس ختم ہوچکا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت ملکر ترقی کے آغاز کیلئے باہمی راستہ تلاش کریں۔ اسد عمر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کے سی آر منصوبہ بہت جلد شروع کیا جائے گا اور یہ ایم ایل ون منصوبے سے بہت پہلے مکمل ہو جائے گا۔

گرین لائن پروجیکٹ کو مکمل کریں گے جس کیلئے بسوں کی خریداری کا حکم دیا گیا ہے۔ ماڑی پور۔منگھو پیر روڈبھی جلد ہی مکمل ہوجائے گا اور ہم نے شہر کیلئے فائر ٹینڈرز بھی خرید لئے ہیں۔ جے پی ایم سی ، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ سے متعلق تین اسپتالوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے بتایا کہ ان اسپتالوں کی تحویل سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے وفاقی حکومت کے سپرد کی گئی ہے۔ انہوں نے ایک راستہ نکالنے کا عندیہ دیا ہے جس کے تحت ان اسپتالوں کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرکے حکومت سندھ کو واپس کیا جاسکتا ہی