سلیم مانڈوی والا کو بھجوائی گئی مبینہ رقم کو قرض کا رنگ دیا گیا، نیب

اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین اور 64.5 ملین روپے ہے، یکطرفہ تاثر میں نیب کو موردِالزام ٹھہرایا جارہا ہے، جس کا مقصد صرف نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ ترجمان نیب کا بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 17 جنوری 2021 20:25

سلیم مانڈوی والا کو بھجوائی گئی مبینہ رقم کو قرض کا رنگ دیا گیا، نیب
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17جنوری 2021ء) نیب نے کہا ہے کہ سلیم مانڈوی والا کو بھجوائی گئی مبینہ رقم کو قرض کا رنگ دیا گیا، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین اور64.5 ملین روپے ہے، یکطرفہ تاثر میں نیب کو موردِالزام ٹھہرایا جارہا ہے، جس کا مقصد صرف نیب کی ساکھ کو نقصان  پہنچانا ہے۔ ترجمان نیب نے اپنے بیان میں کہا کہ اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی مختلف ٹھیکیداروں کے نام غیرقانونی الاٹمنٹ کی۔

اعجاز ہارون نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کرکے حقائق کو بدلنے کی کوشش کی۔ پلاٹوں کی  پرانی تاریخوں میں اوپن ٹرانسفر لیٹر کے ذریعے ملکیت کا انتظام کیا گیا۔ اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین اور64.5 ملین روپے ہے۔

(جاری ہے)

سلیم مانڈوی والا کو بھجوائی گئی مبینہ رقم کو قرض کا رنگ دیا گیا۔ ترجمان نیب نے کہا کہ نیب پارلیمنٹیرینز سمیت ہر ایک کی عزت نفس کو ہمیشہ یقینی بناتا ہے۔

نیب کی بطورادارہ کارکردگی سے متعلق یکطرفہ تاثر پیش کیا جا رہا ہے۔ یکطرفہ تاثر میں نیب کو موردِالزام ٹھہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس کا مقصد صرف اور صرف نیب کی ساکھ کو نقصان  پہنچانا ہے۔ نیب شفاف اورمنصفانہ کاموں کے بارے میں کسی پروپیگنڈا مہم کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔ نیب معاشرے میں بدعنوان عناصر کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔

نیب مقررہ وقت پر قانون کیمطابق اپنا مقدمہ احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کرےگا۔دوسری جانب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے گزشتہ روز پمز ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ سال اپنے گھر سے مردہ حالت میں پائے جانے والے بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کی مبینہ خودکشی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دلچسپ بات جو مجھے معلوم ہوئی وہ یہ تھی کہ اسد منیر کی پہلی خودکشی کی کوشش میں ان کی اہلیہ نے انہیں بچالیا تھا تاہم دوسری کوشش میں وہ جانبر نہ رہ سکے۔

لوگوں کو ذلیل کرنا، ان کی پگڑیاں اچھالنا کہ وہ اس معاشرے کا حصہ نہ رہ سکیں، میں نہیں سمجھتا کہ یہ کام ایک ادارہ کرسکتا ہے، کوئی انفرادی طور پر تو کرسکتا ہے مگر کوئی ادارہ کسی کو اس حد تک نہیں پہنچاسکتا کہ وہ خودکشی کری'۔انہوں نے کہا کہ میں نے اسد منیر کی اہلیہ اور صاحبزادی سے تفصیلی بات کی ہے اور ہم اس مسئلے کو انسانی حقوق کے کمیشن میں لے کر جائیں گے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چیف جسٹس کو دوبارہ خط لکھیں گے کہ جو خط اسد منیر صاحب نے لکھا تھا اس پر کیوں کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور اس مسئلے کو سینیٹ میں بھی اٹھائیں گے کہ اسد منیر کے حق میں ایک قرارداد منظور کی جائے کیونکہ جو کچھ ہوا اس کی وجہ نیب تھی۔ نیب کا سسٹم ایک شخص کو اتنا ختم کردیتا ہے کہ وہ جیل جانے کے بجائے مرنا بہتر سمجھتا ہے۔