سدرن بلوچستان وزیراعلیٰ اسپورٹس فیسٹیول کی شاندار اختتامی تقریب

اتوار 17 جنوری 2021 22:00

اوتھل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2021ء) سدرن بلوچستان وزیراعلیٰ اسپورٹس فیسٹیول کی شاندار اختتامی تقریب جام محمد یوسف فٹبال اسٹیڈیم اوتھل میں منعقد ہوئی، ڈائریکٹرر جنرل اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئربلوچستان دررہ بلوچ نے کہا کہ سدرن بلوچستان وزیراعلیٰ اسپورٹس فیسٹیول 2021کا آغاز6جنوری کو ضلع گوادر سے کرکٹ اور دیگر کھیلوں کے مقابلوں سے کیا اور ضلع لسبیلہ میں فٹبال اور دیگر کھیلوں کے مقابلوں سے ہوا جن میں ملاکھڑا ، فٹبال غلیل بازی اور معزور افراد کے کرکٹ کے مقابلے ہوئے، جام یوسف فٹبال اسٹیڈیم اوتھل میں 9اضلاع کی فٹبال ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوا جوضلع خاران کی ٹیم نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرکے فائنل اپنے نام کیا جس پر میں ڈی ایف اے خاران کی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سدرن بلوچستا ن وزیراعلیٰ اسپورٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ ہارجیت کھیل کا حصہ ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ ڈی ایف اے تربت آئندہ ہونے والے فیسٹیول میں ذیادہ محنت اور لگن سے فائنل جیتنے کی کوشش کریں گے ، انہوں نے کہا کہ اس سال گوادر اور لسبیلہ میں نیشنل اور انٹر نیشنل ایونٹ بھی کرائے جائیں گے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر تمام ڈسٹرکٹس میں اسپورٹس کمپلیکس بنائے جارہے ہیں اور ان پر جلد ہی کام شروع ہوگا ، انہوں نے کہا 8ڈسٹرکٹ میں انٹرنیشنل لیول کے گرائونڈ بھی بنائے جائیں گے ، جام یوسف فٹبال اسٹیڈیم اوتھل میں لائٹ کا مسئلہ بھی جلد حل کیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ عنقریب بیلہ میں فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا بیلہ کے کھلاڑیوں کو بھی کھیل کے مواقع فراہم کیے جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ اسپورٹس سے امن اور بھائی چارگی پھیلتی ہے اور کھلاڑیوں کو اپنے فن کا مطاہرہ کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے اور بلوچستان سطح پر ملاکھڑا کا احتمام بھی کیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، صوبائی مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ اور سیکریٹری اسپورٹس بلوچستان میر عمران گچکی کی ہدایت پر صوبے بھر میں جاکر میں خود کھیلوں کے مسائل کا جائزہ لے رہا ہوں اور کھلاڑیوں کی مشکلات اور کھیلوں کے گرائونڈز وغیرہ کا جائزہ لے کر ان کے مسائل حل کرنے کی بھر پور کوشش کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ 2021بلوچستان میں کھیلوں کے سال کے طور پر منایا جائے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں چھوٹے بڑے ایونٹس سالہاسال جاری ہیں جس سے بلوچستان کے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے جوہر دکھانے کے مواقع مل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کا انحصار وہاں کے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر مبنی ہوتا ہے نوجوانوں کی نشونما کے لئے صحت مند تفریح فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ان کو مثبت سرگرمیوں کی طرف لانے کے لئے کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد او رسرگرمیوں کے لئے محکمہ کھیل کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے جوکہ نوجوانوں کے لئے تفریح کے مواقعوں کے ساتھ ساتھ کھیل اور کھیلوں کے لئے سہولیات بھی فراہم کرتا ہے اور کھیلوں کے لئے مختلف پلان تیار کیے جاتے ہیں جس سے کھیل کو مزید فروغ مل سکے، انہوں نے کہا کہ موجود حکومت اس سلسلے میں خصوصی توجہ دے رہی ہے اور نوجوانوں کو کھیلوں کے ایسے مواقع فراہم کررہی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 32 اضلاع میں اسپورٹس کمپلیکس بنائے جارہے ہیںاس کے علاوہ فٹبال کے میدان ہر تحصیل میں بنائے جارہے ہیں اور میونسپل کمیٹیوں کی سطح پر کھیلوں کے فروغ کے لئے گرائونڈز بنائے جارہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اسپورٹس کی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں اور اسپورٹس کے فروغ کے لئے فنڈز میںاضافہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور صوبائی مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ کے بھر پور تعاون کی وجہ سے ہی گزشتہ سال بلوچستان میں کھیلوں کے سب سے ذیادہ مقابلے ہوئے جو پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے سے ذیادہ تھے انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے باوجود کورونا ایس او پیز کے تحت کھیلوں کے مقابلے جاری رہے ، آخر میں انہوں نے کہا کہ میں ضلعی انتظامیہ، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ڈاکٹر حسن وقار چیمہ، ایس ایس پی لسبیلہ طارق الٰہی مستوئی اور اسپورٹس آرگنائزر حسین علی جاموٹ اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمارے پروگرام کو کامیاب بنانے میں اسپورٹس ڈپارٹمنٹ کا بھر پور ساتھ دیا ، اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سرداغلام فاروق شیخ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایکٹیویٹی محکمہ کھیل بلوچستان محمد آصف لانگو، اسسٹنٹ ڈائریکتر آصف فاروقی ، اسپورٹس آفیسر لسبیلہ خدا بخش بلوچ، اسپورٹس آفیسر خاران حبیب الرحمان کبدانی، اسپورٹس آفیسر تربت حبیب اللہ دشتی، ایس ایچ او لیاری جان محمد جاموٹ، فضل رونجھو، معروف اسپورٹس آرگنائزر حسین علی جاموٹ، عبدالواحد سومرو، ماما اسلم غلام محمد گلفام دودا، کامریڈ ولی محمد جاموٹ، عبدالرشید جاموٹ، لالا قمر ، جمعہ خان زہری سمیت تماشائیوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی ۔