تونسی حکومت سوئس بنکوں میں پڑی بن علی کے مقربین کی دولت واپس لانے میں ناکام

کروڑوں ڈالر کی رقم کی تونس کی واپسی کی موثر کوششیں نہ ہونے کے باعث اب تک یہ رقم واپس نہیں کی جاسکی،رپورٹ

پیر 18 جنوری 2021 18:59

تونس سٹی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) تونس کے سابق مفرور صدر زین العابدین بن علی کے مقربین اور ان کے حاشیہ برداروں کی سوئس بنکوں میں پڑی کروڑوں ڈالر کی رقم کی تونس کی واپسی کی موثر کوششیں نہ ہونے کے باعث اب تک یہ رقم واپس نہیں کی جاسکی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تیونس کے شہری سوئس بنکوں میں سابق صدر صدر زین العابدین بن علی کے مقربین کے اکائونٹس میں موجود رقوم سے محروم رہیں گے کیونکہ سوئس حکومت نے اعلان کیا تھا کہ بن علی اور ان کے قریبی افراد کے سوئس بنکوں میں پڑے اثاثے منجمد کیے جا چکے ہین۔

سوئس حکومت کا کہناتھا کہ غیرملکی رقوم اور اثاثوں تک رسائی کے لیے انتظامی رکاوٹ ہٹائے جانے کے بعد بھی سابق تونسی حکمرانوں کے اثاثے بدستور منجمد ہیں۔

(جاری ہے)

سوئس قانون کے تحت اس کے بنکوں میں سابق حکمرانوں کے اثاثوں کو منجمد ہوئے 10 سال کا عرصہ گذر چکا ہے مگر ان رقوم کے حصول کے لیے تونسی حکومت کی طرف سے کسی قسم کی موثر قانونی چارہ جوئی نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ سوئس فیڈرل کونسل نے تونس میں عوامی بغاوت کے نتیجے میں 19 جنوری 2011 کو صدر بن علی کے فرار کے پانچ دن بعد سوئٹزرلینڈ میں بن علی اور اس کے مقربین کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔ سوئس قانون کے تحت رقوم کو منجمد کرنے کا عرصہ 10 سال پرمشتمل ہے۔ ان میں سے کچھ رقوم سوئس فیڈرل کونسل کے حکم منجمد کی گئیں جب کہ کچھ رقم عدالت کے حکم پر منجمد کی گئی تھیں۔سوئس وفاقی وزارت برائے امور خارجہ نے بتایا اس کا مطلب یہ ہے کہ 19 جنوری 2021 کوپہلی شق پر منجمد رقوم کو بحالی نہیں جاسکا ہے نجماد کو بحال نہیں کیا جاسکتا لیکن اثاثوں کی بھاری اکثریت عدالتی تعاون کے طریقہ کار کے فریم ورک میں منجمد رہے گی۔

متعلقہ عنوان :