سعودی عرب میں سزائے موت میں ڈرامائی کمی،2020میں صرف 27افرادکے سرقلم کیے گئے

پیر 18 جنوری 2021 19:05

سعودی عرب میں سزائے موت میں ڈرامائی کمی،2020میں صرف 27افرادکے سرقلم کیے ..
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) سعودی عرب کے انسانی حقوق کے کمیشن نے کہا ہے کہ سال 2020 کے دوران اس ملک میں 27 افراد کو موت کی سزائیں دی گئیں جبکہ اس کے مقابلے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کی دستاویزمیں بتایاگیاہے کہ ایک سال قبل یعنی 2019 میں اس عرب بادشاہت میں 184 افراد کو سزائے موت دی گئی، جو کسی ایک سال کے دوران سزائے موت کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔

(جاری ہے)

اس اعتبار سے گزشتہ برس اس سے پہلے والے سال کے مقابلے میں موت کی سزاں میں 85 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ سعودی ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا تھا کہ موت کی سزائوں میں اتنی زیادہ کمی کی وجہ دراصل منشیات سے متعلقہ جرائم کے مرتکب افراد کو سزائے موت میں دی جانے والی قانونی مہلت بنی۔ خبر رساں ایجنسی اے پی نے گزشتہ برس اس بارے میں بھی اطلاع دی تھی کہ سعودی عرب نے نابالغوں کو سزائے موت دیے جانے کے خاتمے کا حکم دیا تھا اور کوڑے مارنے کی سزا کی بجائے جیل کی قید اور جرمانے جیسی سزائیں دینے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔