وزیراعظم کی ہدایت پر براڈشیٹ کی اہم دستاویزات کو پبلک کردیا، معاون خصوصی شہزاد اکبر

براڈشیٹ معاملہ دو پارٹیوں میں تھا، اسی لیے پبلک نہیں کیا، جب ایشو اٹھا تو وزیراعظم نے اہم دستاویزات کو پبلک کرنے کی ہدایت کی، ثالثی جج سرانتھونی کے فیصلے سمیت تین چیزوں کو آج پبلک کردیا ہے۔ سینیٹ میں اظہار خیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 18 جنوری 2021 20:02

وزیراعظم کی ہدایت پر براڈشیٹ کی اہم دستاویزات کو پبلک کردیا، معاون ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18جنوری 2021ء) معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ براڈشیٹ کی اہم دستاویزات کو پبلک کردیا گیا ہے، براڈشیٹ فیصلے کو پبلک نہیں کیا کیونکہ معاملہ دو پارٹیوں کے درمیان تھا، جب براڈ شیٹ کا ایشو اٹھا تو وزیراعظم نے ہدایت کی اہم دستاویزات کو پبلک کردیا جائے،  ثالثی جج سرانتھونی کے فیصلے سمیت تین چیزوں کو آج پبلک کردیا ہے۔

انہوں ںے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی حراست میں ایک موت 2004ء اور ایک 2014ء میں ہوئی، اسد منیر کی خود کشی کو نیب کے ساتھ منسوب کرنا درست نہیں۔ ان کی خودکشی کے معاملے کو بھی دیکھنا چاہیے کہ اب وہ اموات اہم کیوں ہوگئیں؟ اس لیے کہ اب ریفرنس دائر ہوگیا ہے؟ شہزاد اکبر نے کہا کہ براڈ شیٹ سے متعلق کچھ باتیں کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کیلئے دو تین چیزیں ریکارڈ میں لانا چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2000 میں نوازشریف معاہدے کے تحت ملک سے باہر گئے۔ مئی2000ء میں پاکستان کی حکومت نے براڈ شیٹ سمیت 2 کمپنیوں سے معاہدہ کیا۔  مشرف کی حکومت تھی جب مئی2000 میں نیب نے براڈ شیٹ اور ایک دوسری کمپنی کو ہائیر کیا تھا۔ نیب نے 2003ء میں براڈ شیٹ سے معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔ جس پر براڈ شیٹ نے نیب کےخلاف ثالثی کا مقدمہ کیا۔ 20 مئی 2008 کو براڈ شیٹ کو معاہدے کے تحت 1.25 ملین ادا کیے گئے۔

2009 میں پتہ چل اجس شخص کو ادائیگی کی گئی تھی اس کا براڈ شیٹ سے تعلق نہ تھا۔ براڈ شیٹ کے دعوے کی شنوائی 2016ء سے2018ء تک ہوتی رہی، جبکہ اس دوران لیگ کا دورتھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس کو پبلک اس لیے نہیں کیا کہ یہ معاملہ دو پارٹیوں کے درمیان ہے، لیکن ہائیکورٹ اور ثالثی جج انتھونی کے فیصلےاور کوانٹم کاروائی کو پبلک کردیا گیا ہے۔ ثالثی جج سرانتھونی کے فیصلے کو آج پبلک کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ براڈ شیٹ معاملے میں جو ادائیگی کی گئی وہ ماضی میں کی گئیں ڈیلز اور دئیے گئے این آر اوز کی قیمت ہے،دستاویز پبلک کئے بغیر شفافیت نہیں آسکتی،نواز شریف کی ایون فیلڈ پراپرٹی کی مد میں براڈشیٹ کوحصہ دیا گیا، 21.5 میں سے 20.5 ملین شریف خاندان کی مد میں ادا کرنا پڑے جبکہ شون گروپ ،شیر پا ودیگر کی مد میں صرف 1.08 ملین ڈالر ادا کئے۔

براڈ شیٹ کے معاملے میں کوانٹم اور ہائی کورٹ کے احکامات تھے، عدالت کا فیصلہ اپیل پر ہونے کی وجہ سے عوام کے لیے قابل رسائی تھا البتہ واجب ادا کی رقم کے تعین کے حوالے سے کوانٹم کا حکم پرائیویٹ تھا۔ وزیراعظم کے حکم پر ہم نے اپنے وکلا کے ذریعے براڈ شیٹ کے وکلا سے رابطہ کیا گیا اور ان سے تحریری طور پر ان سے رضامندی حاصل کی گئی کہ حکومت پاکستان تمام فیصلوں کو منظرِ عام پر لانا چاہتی ہے جس پر ان کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کے موکل کو یہ فیصلے منظر عام پر لانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔