بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیں بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے بیسیوں واقعات رونما ہو چکے ہیں، رپورٹ

منگل 19 جنوری 2021 14:19

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیں بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے بیسیوں واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں سے بیشتر جنوری کے مہینے میں پیش آئے ہیں ۔کشمیرمیڈیاسروس کی طرف سے آج جاری ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 1990 کی دہائی کے پہلے آٹھ برس کے دوران نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے پانچ بڑے واقعات میں سینکڑوں افراد شہید اور کروڑوں روپے مالیت کی املاک کو تباہ کیا گیا ۔

21 جنوری1990 کو قابض بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے علاقے گائو کدال میں 50 سے زائد کشمیریوںکو شہید کیا، 6 جنوری 1993 کو سوپور قصبے میں60 ، 25 جنوری 1990 کو ہندواڑہ میں25 اور 27 جنوری 1994 کو کپواڑہ میں 27بے گناہ کشمیریوںکو شہید کیا ۔

(جاری ہے)

بھارتی فوجیوں اور ہندو انتہا پسندوں نے نومبر1947میں جموں میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیاتھا۔ کشمیریوں کے ذہنوں میں آج بھی قتل عام کے ان سانحات کی تلخ یادیں تازہ ہیں جو انہیں ہندوتوا کے مجرمانہ چہرے کی یاد دلاتی ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا واحد مقصد ان میں خوف و ہراس پھیلا نا ہے ۔رپورٹ میں بی جے پی کے رہنماو ں اور مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے وزرا کے بیانات اورجینو سائیڈ واچ سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور گروپوں کی طرف سے جاری انتباہ کا حوالہ دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیاگیا ہے کہ بی جے پی اورآر ایس ایس کا گٹھ جوڑ مقبوضہ علاقے میں جموں ، گائو کدل اور سوپور قتل عام جیسے سانحات کو دوہرانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ اگست 2019 کی دوسری ششماہی میں نسل کشیُ کی روک تھام سے متعلق ایک غیر سرکاری امریکی تنظیم ” جینوسائیڈ واچ“ نے بھارت کیلئے نسل کشی ُسے متعلق دوالرٹ جاری کئے تھے جن میں سے ایک مقبوضہ جموںوکشمیر اور دوسرا بھارتی ریاست آسام کیلئے تھا۔الرٹ میں مقبوضہ کشمیر کے بارے میں نسل کشیُ کے عمل کی نشاندہی کی گئی تھی ، جس کی بنیاد ڈاکٹر اسٹینٹن کی نسل کشیُ کے 10 مراحل پر ہے۔ جنیو سائیڈ واچ نے کہاتھا کہ 1990 کے بعد سے بھارتی فوج کے ہاتھوںمقبوضہ علاقے میں قتل عام کے کم از کم 25 سانحات رونما ہو ہوچکے ہیں۔