کوچنگ مصباح الحق کے بس کی بات نہیں: ذکاء اشرف

جو کھلاڑی اچھا کھیلے اسے کپتان بنا دیا جاتا ہے، یہ کوئی نہیں سوچتا کہ اچھا کپتان ہونا اور اچھا کھلاڑی ہونا الگ الگ باتیں ہیں: سابق چیئرمین پی سی بی

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب منگل 19 جنوری 2021 17:02

کوچنگ مصباح الحق کے بس کی بات نہیں: ذکاء اشرف
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 19 جنوری 2021ء ) ‏پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکاء اشرف کا کہنا ہے کہ مصباح الحق بہت اچھے کھلاڑی اور کپتان رہے ہیں لیکن کوچنگ ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ 68 سالہ ذکاء اشرف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پی سی بی کا اصل کام مینجمنٹ کرنا ہے کیوں اچھی مینجمنٹ ہوگی تو ٹیم کی کارکردگی پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہاں نظر آرہا ہے کہ مینجمنٹ اچھی نہ ہونے کے باعث فیصلے بھی غلط ہورہے ہیں۔

ذکاء اشرف کا کہنا تھا کہ پی سی بی حکام پہلے غلط فیصلے کرتے ہیں اور اس کے بعد انہیں ٹھیک کرنے کے لیے مزید غلط فیصلے کرتے ہیں ، میں نے پہلے دن سے ہی مصباح الحق کو دو عہدے دینے کی مخالفت کی تھی، مصباح کے علاوہ کوئی اور ہوتا تو وہ بھی دو عہدوں پر ایک ساتھ کام نہیں کرسکتا تھا، مصباح کو صرف چیف سلیکٹر ہونا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ مصباح الحق اچھے کھلاڑی اورکپتان رہے لیکن کوچنگ ان کے بس سے باہر ہے۔

ذکاء اشرف کا کہنا تھا کہ اب جو کھلاڑی اچھا کھیلے اسے کپتان بنا دیا جاتا ہے، یہ کوئی نہیں سوچتا کہ اچھا کپتان ہونا اور اچھا کھلاڑی ہونا الگ الگ باتیں ہیں، پی سی بی نے کپتان بنانے کے چکر میں کئی نوجوان کھلاڑی ضائع کردیئے ہیں، سرفراز احمد اچھے وکٹ کیپر بیٹسمین تھے لیکن انہیں کپتانی ملنے سے ان کی انفرادی کارکردگی متاثر ہوئی تو جب ٹیم ہاری تو انہیں کپتانی سے بھی ہٹا دیا گیا اورپلئینگ الیون میں آنا مشکل ہے۔

ذکاء اشرف کا مزید کہنا تھا کہ بابراعظم ورلڈ کلاس اور پاکستان کے کامیاب ترین بیٹسمین ہیں لیکن انہیں بھی تینوں فارمیٹس کا کپتان بنا دیا گیا ہے، ڈر ہے کہ کپتان بننے کے بعد ان کی کارکردگی بھی متاثر نہ ہو، بابر کو کپتان بنا کر زیادتی کی گئی، میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب کرکٹرز تجربہ کار ہوجائیں اور آپ کو لگے کہ وہ دبائو برداشت کرسکیں گےتو انہیں کپتانی دیں، یہ معیار نہ بنائیں کہ جو اچھا کھیلے اسے کپتانی دیدی جائے۔

‏ذکاء اشرف نے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ آپ جتنے مرضی کوچز لے آئیں لیکن جب تک بورڈ کی مینجمنٹ اچھی نہیں ہوگی نتائج بھی اچھے نہیں آسکتے ، موجودہ کرکٹ بورڈ نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرکے نوجوان کرکٹرز کے ساتھ زیادتی کی، ان کرکٹرز کے حالات دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے۔