کورونا کی ایک تیسری قسم سامنے آ گئی

جرمنی میں سامنے آنے والی اس نئی قسم نے ماہرین کو پریشان کردیا

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 20 جنوری 2021 06:05

کورونا کی ایک تیسری قسم سامنے آ گئی
برلن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2021ء)   کورونا وبا کو پھیلے دوسرا سال شروع ہو چکا مگر ابھی تک اس کے ختم ہونے کا کوئی نام و نشان بھی نظر نہیں ا ٓرہا کیونکہ ایک طرف تو اس کی ایک کے بعد دوسری اور پھر تیسری لہر آ جاتی ہے اور پھر اس کی ہیئت بھی تبدیل ہو رہی ہے۔کورونا وائرس کی اب تک تیسری شکل دریافت ہو چکی ہے جبکہ اس کے علاج کے لیے ویکسین صرف ایک بنائی گئی ہے اور وہ بھی کچھ زیادہ پراثر دکھائی نہیں دیتی کیونکہ اس کے ردعمل کے طور پر بھی بہت برے اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں جبکہ کئی افراد کی موت بھی واقع ہو چکی ہے۔

برطانیہ میں کچھ عرصہ قبل کورونا وائرس کی دوسری قسم سامنے آئی تھی جو بعدازاں دیگر ممالک میں بھی سامنے آ گئی جبکہ اب جرمنی میں اس کی دوسری قسم سے بھی ہٹ کر کوئی قسم سامنے آئی ہے جس پر تحقیق کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی کی جنوبی ریاست باواریہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے جس سے 35 افراد متاثر ہوئے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں کورونا وائرس کی نئی قسم کا انکشاف ہوا ہے جو برطانیہ اور جنوبی افریقا میں دریافت ہونے والے وائرس سے مختلف ہے۔

باواریہ کے ایک اسپتال میں 73 مریضوں اور طبی عملے کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا تاہم ان میں سے 35 افراد میں موجود کورونا وائرس دنیا کے دیگر حصوں میں موجود وائرس سے قدرے مختلف تھا۔جرمنی کے قومی صحت کے ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دریافت ہونے والا یہ وائرس حال ہی میں جنوبی افریقا اور برطانیہ میں دریافت ہونے نئی اقسام سے بھی مختلف ہے۔

جرمنی میں اس نئی قسم کے وائرس پر تحقیق کا آغاز ہوگیا ہے اور احتیاطی تدابیر کو سخت کرتے ہوئے لاک ڈاﺅن نافذ کردیا گیا ہے جب کہ فائزر اور بائیوٹیک کی کورونا ویکسین کو لگانے کا عمل بھی جاری ہے۔واضح رہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس سے ایک دن میں 214 ہلاکتوں کے بعد اب تک ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار 633 ہوگئی ہے۔جبکہ دنیا بھر میں کورونا کے متاثرین کی تعداد کروڑوں میں ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد لقمہ اجل بنتے جا رہے ہیں۔ماہرین کورونا وائرس کی تشخیص کرنے میں ابھی تک ناکام نظر آتے ہیں حالانکہ کورونا ویکسین دریافت ہونے کے باوجود بھی اس موذی وبا پر قابو نہیں پایا جا رہا۔