امریکا کی پارلیمانی تاریخ میں جوبائیڈ ن پانچویں خوش قسمت سابق نائب صدرجو صدر بننے میں کامیاب ہوئے

امریکی پارلیمانی تاریخ کے شروع میں انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والا نائب صدر بن جاتا تھا تھا‘جدید تاریخ میں رچرڈ نکسن نے سب سے زیادہ مرتبہ قسمت آزمائی کی آخرکار1952میں وہ صدر ڈوائٹ آئزن ہاورکے ساتھ نائب صدر منتخب ہوئے اور1972میں وہ امریکا کے 37ویں صدر منتخب ہونے میں کامیاب ہوئے مگر وہ اپنے عہدے کی مدت پوری نہ کرسکے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 20 جنوری 2021 23:06

امریکا کی پارلیمانی تاریخ میں جوبائیڈ ن پانچویں خوش قسمت سابق نائب ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جنوری ۔2021ء) امریکا کی پارلیمانی تاریخ میں جوبائیڈ ن پانچویں خوش قسمت سابق نائب صدر رہے جو صدر کا الیکشن لڑے اور کامیاب رہے جارج بش سنیئر آخری نائب صدر تھے جنہوں نے 1988میں صدر کے لیے الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے وہ 1980سے1984تک رونالڈریگن کے ساتھ نائب صدر رہے تھے . جان ایڈمز 1788 اور 1792 میں نائب صدر رہے، 1796 میں الیکشن جیت کر صدر بنے مگر 1800 میں صدارتی انتخاب ہار گئے‘تھامس جیفرسن 1792 کا صدارتی انتخاب ہارے، 1796 میں دوسرے نمبر پر رہنے کی وجہ سے نائب صدر بنے کیونکہ امریکی پارلیمانی تاریخ کے شروع میں انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والا نائب صدر بن جاتا تھا تھامس جیفرسن 1800 اور 1804 میں صدر بنے .

(جاری ہے)

مارٹن وین بورن 1832 میں نائب صدر اور 1836 میں صدر منتخب ہوئے 1840 کے صدارتی انتخاب میں انہیں شکست ہوئی 1844 میں انہوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا 1848 میں پھر قسمت آزمائی مگر پھر ہارے گئے . اس کے بعد رچرڈ نکسن کا نمبر آتا ہے جن کا نام جدید دور میں سب سے زیادہ بار صدارتی الیکشن کے بیلٹ پیپر پر آیا اور وہ سب سے مختلف حالات کا شکار بھی ہوئے 1952 اور 1956 میں وہ ڈوائٹ آئزن ہاور کے نائب صدر تھے 1960 میں انہیں ری پبلکن پارٹی نے صدارتی انتخاب کے لیے امیدوار بنایا لیکن وہ جان ایف کینیڈی سے ہار گئے انہو ں نے اگلے انتخاب میں خاموشی اختیار کی اور 1968 میں دوبارہ میدان میں آئے نہ صرف اس بار الیکشن جیتا بلکہ 4 سال بعد دوبارہ بھی منتخب ہوئے .

جارج بش سینئر آخری نائب صدر تھے جو صدارت کا انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوئے 1980 اور 1984 میں وہ رونالڈ ریگن کے نائب تھے اور 1988 میں خود صدر بنے لیکن 1992 میں دوبارہ منتخب ہونے کی کوشش میں کامیاب نہ ہوسکے اور بل کلنٹن کے ہاتھوں شکست کھا گئے . پانچ نائب صدر ایسے گزرے ہیں جنہوں نے صدر کا انتخاب لڑا لیکن کامیابی نے ان کے قدم نہیں چومے 1856 میں جیمز بکانن کے نائب جان بریکنرج 1860 میں ابراہام لنکن سے ہار گئے تھے 1940 میں فرینکلن روزویلٹ کے نائب صدر رہنے والے ہیری ویلس 1948 میں بے وجہ میدان میں اترے اور بری طرح ناکام ہوئے.

1964 میں لنڈن بی جانسن کے نائب ہیوبرٹ ہمفرے نے 1968 میں صدارتی الیکشن لڑا اور رچرڈ نکسن کے مقابلے پر نامراد رہے 1976 میں جمی کارٹر کے نائب والٹر مونڈیل نے 1984 میں رونالڈ ریگن کو ری الیکٹ ہونے سے روکنے کی کوشش کی اور تاریخ کی بدترین شکست کھائی. امریکہ کے اولین دور میں صدارت اور نائب صدارت کے الگ امیدوار نہیں ہوتے تھے پہلے نمبر پر آنے والا امیدوار صدر اور دوسرے نمبر پر آنے والا امیدوار نائب صدر بن جاتا تھا 1788 میں ہوئے پہلے انتخاب میں 12 امیدواروں نے حصہ لیا تھا ان میں 69 الیکٹرول ووٹ حاصل کرنے والے جارج واشنگٹن صدر اور 34 الیکٹرول ووٹ لینے والے جان ایڈمز نائب صدر بن گئے تھے 1796 میں ایسے ہی انتخاب کے بعد جان ایڈمز خود بھی صدر بنے.

دلچسپ بات ہے کہ تین امریکی راہنماﺅں نے پہلے صدارتی انتخاب لڑا اور بعد میں نائب صدر منتخب ہوئے ان میںجارج کلنٹن اولین تین انتخابات میں صدرات کے امیدوار تھے لیکن ناکام رہے بعد میں 1804 اور 1808 میں نائب صدر بنے ایورن بر 1792 اور 1796 میں صدارتی انتخاب ہارے اور 1800 میں نائب صدر بنے تھامس ہینڈرکس نے 1872 میں صدارتی الیکشن میں شکست کھائی اور 1884 میں نائب صدارت جیتی تین نائب صدور صدر ایسے ہیں جنہیں کسی صدر کے قتل یا انتقال پر اعلیٰ ترین عہدہ ملا لیکن اس کے بعد انہوں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا 1841 میں ولیم ہنری ہیریسن کے انتقال پر جان ٹائیلر 1865 میں ابراہام لنکن کے قتل پر اینڈریو جانسن اور 1881 میں جیمز گارفیلڈ کے قتل پر چیسٹر آرتھر صدر بنے تھے.

1850 میں زیچری ٹیلر کے انتقال پر ملرڈ فلمور صدر بن گئے تھے اور انہوں نے بھی 1852 کے انتخاب میں حصہ نہیں لیا تھا لیکن 4 سال بعد وہ میدان میں کودے تو انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا چار نائب صدر ایسے تھے جنہیں کسی صدر کے قتل یا انتقال پر ترقی ملی اور وہ اگلا انتخاب خود بھی جیتے 1801 میں ولیم میک کنلے کے قتل پر تھیوڈور روزویلٹ، 1923 میں ویرن ہارڈنگ کی موت پر کیلون کولج، 1945 میں فرینکلن روزویلٹ کے انتقال پر ہیری ایس ٹرومین اور 1963 میں جان ایف کینیڈی کے قتل پر لنڈن بی جانسن صدر بنے اور پھر اگلے الیکشن میں خود بھی کامیابی حاصل کی.

جیرالڈ فورڈ امریکی تاریخ کے واحد سیاست دان ہیں جو صدر یا نائب صدر کا الیکشن لڑے بغیر اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچے 1973 میں ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے قائد تھے نائب صدر اسپیرو ایگنیو کے مستعفی ہونے پر صدر نکسن نے انھیں نائب صدر نامزد کیا 1974میں واٹرگیٹ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے بعد مواخذاے سے بچنے کے لیے نکسن خود مستعفی ہوئے تو جیرالڈ فورڈ صدر بن گئے انہوں نے صدارتی معافی کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے رچرڈ نکسن کومعاف کردیا تاہم امریکی قوم نے صدارتی معافی کے اختیار کو اس طرح استعمال کرنے پر 1976 میں انہوں نے صدارتی انتخاب میں حصہ لیا لیکن ڈیموکریٹ امیدوار جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کھائی.