فیصل آباد میں پولیس گردی کا واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نوٹس لے لیا

وزیراعلیٰ پنجاب نے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے افسوسناک واقعہ کی غیرجانبدرانہ تحقیقات کا حکم دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 21 جنوری 2021 12:25

فیصل آباد میں پولیس گردی کا واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2021ء) : فیصل آباد میں پولیس گردی کے واقعہ پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نےفیصل آباد میں پولیس اہلکاروں کی کار پر فائرنگ کے واقعہ کی انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی اور اس افسوسناک واقعہ کی غیرجانبدرانہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قانون، قانون کے محافظوں کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائے گے اور انصاف ہو گا۔ یاد رہے کہ فیصل آباد کے علاقہ ڈجکوٹ تھانے کی حدود میں پیٹرولنگ پر نکلنے والی موبائل نے ناکے پر نہ رکنے والی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جاں بحق اور تین افراد زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

پولیس گردی کا نشانہ بننے والے وقاص کے اہل خانہ پولیس پر وقاص کی لاش غائب کرنے کا الزام عائد کر دیا ہے۔ مقتول کے اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اہلکاروں نے وقاص کی گاڑی پر پیچھے سے فائرنگ کی۔ گاڑی میں ڈرائیور کے علاوہ تین افراد بیٹھے ہوئے تھے جو پولیس کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ میڈیا رپورٹ میں پولیس کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق وقاص کی کار کا ٹائر اے ایس آئی شاہد رسول کے پاؤں پر چڑھ گیا تھا۔

اہلکاروں نے مشتعل ہو کر بندوقیں تان لیں ۔ وقاص نے خوفزدہ ہو کر کار دوڑا دی تھی۔ جبکہ موقع پر موجود پولیس حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ پٹرولنگ پولیس نے کار سواروں کو رکنے کا اشارہ دیا تو انہوں نے گاڑی بھگا دی تھی، جس کے بعد اُس کا تعاقب کیا گیا، گاڑی میں موجود تمام افراد نے شراب پی ہوئی تھی، فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان وقاص کا تعلق سمندری کےنواحی علاقہ سے تھا اور وہ بھی نشے میں دھت تھا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا نوجوان پنجاب پولیس میں تعینات ایک ایس ایچ او کا قریبی رشتے دار ہے۔ حکام کے مطابق فائرنگ کے الزام میں حراست میں لیے جانے والے پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر اور دو کانسٹیبل شامل ہیں جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اہلکاروں کا قصور ثابت ہوا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دوسری جانب پولیس کے مطابق واقعہ کا مقدمہ مقتول کے بھائی کی مدعیت میں 4 اہلکاروں کے خلاف تھانہ ڈجکوٹ میں درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈجکوٹ میں ناکے پرگاڑی نہ رکنے پر اہلکاروں نے وقاص احمد پر فائرنگ کی، وقاص احمد کی کارکا ٹائر اے ایس آئی شاہد رسول کے پاؤں پر چڑھ گیا تھا جس پر اہلکاروں نے مشتعل ہو کربندوقیں تان لیں جب کہ وقاص نے خوفزدہ ہو کرکار دوڑا دی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق اہلکاروں نے پیچھا کرکے کار روکی اور وقاص کو گاڑی سے نکال کرگولی مار دی۔