قائمہ کمیٹی اطلاعات کا چیئرمین نیب آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کوبراڈشیٹ کیس میں آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.نون لیگی راہنما

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 جنوری 2021 17:37

قائمہ کمیٹی اطلاعات کا چیئرمین نیب آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری ۔2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے براڈ شیٹ کے معاملے پر چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے مسلم لیگ نون کے راہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ براڈ شیٹ کی وجہ سے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوئی قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ اربوں روپے کس وجہ سے گئے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک ہوئی شبلی فرازنے کہا اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں، کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے.

(جاری ہے)

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد ہر پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرکے نیب کو دباﺅمیں لانا ہے انہوں نے کہا کہ اطلاعات کمیٹی میں چیئرمین نیب کو بلانے کی بات مضحکہ خیز ہے وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے جو 45روزمیں جواب دے گی.

شبلی فراز نے کہا کہ ہم براڈ شیٹ کی مکمل انکوائری چاہتے ہیں انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن آج یا کل جاری ہو جائے گا قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے بھی براڈ شیٹ کے امور پر بریفنگ کے لیے چیئرمین نیب کو طلب کیا تھا. براڈ شیٹ ایک ایسٹ ٹریسنگ کمپنی تھی جسے ایک ایگریمنٹ کے تحت ہائر کیا گیا براڈ شیٹ کی خدمات حکومت پاکستان نے 2000 میں حاصل کیںحکومت پاکستان نے براڈ شیٹ کے ساتھ کچھ عرصہ کے بعد یہ کنٹریکٹ ختم کر دیا.

قومی احتساب بیورو (نیب) لندن کی بین الاقوامی مصالحتی عدالت میں املاک ریکور کرنے والی فرم براڈ شیٹ کے خلاف مقدمہ ہار گیا ہے جس کے نتیجے میں اب نیب کو 60 ملین ڈالر (سوا 8 ارب روپے سے زائد) رقم ادا کی گئی. سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں برطانیہ اور امریکا میں کم وبیش 200 پاکستانیوں کے اثاثوں کا پتہ لگانے کے لیے براڈشیٹ ایل ایل سی نامی فرم کی خدمات حاصل کی گئی تھیں براڈ شیٹ نے نیب کے خلاف الزام عائد کیا تھا کہ نیب نے 2003 میں معاہدہ منسوخ کیا اس کمپنی کی جانب سے نیب کے خلاف تقریباً 600 ملین ڈالر کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ نیب کا کہنا تھا کہ یہ رقم 340 ملین ڈالر ہے.