عدالت عظمیٰ نے منشیات اسمگلنگ کے مبینہ ملزم کو بری کردیا

کمزور استغاثہ کی وجہ سے ملزم بری ہوجاتے ہیں اور الزام عدالتوں پر لگتا ہے،ریمارکس

جمعرات 21 جنوری 2021 20:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2021ء) عدالت عظمیٰ نے منشیات اسمگلنگ کے مبینہ ملزم کو بری کردیا ہے۔جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم زبیر کو شواہد قانون کے مطابق محفوظ نہ رکھنے اور اصل گواہ کا بیان ریکارڈ نہ کرانے کی بنیاد پر بری کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ کمزور استغاثہ کی وجہ سے ملزم بری ہوجاتے ہیں اور الزام عدالتوں پر لگتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر ٹرک ڈرائیور زبیرکو 80کلو گرام چراس کے ساتھ پولیس اسٹیشن کنڈیارو ضلع سکھر سندھ کی حدود میں گرفتار کیا گیا تھا۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا دی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کو برقرار رکھا تھا۔سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں ملزم کی اپیل پر جمعرات کو سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

ملزم کی طرف سے وکیل قاری عبد الرشید پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ ملزم سے بر آمد ہونے والی منشیات کا کیمیائی تجزیہ قانون کے مطابق نہیں کیاگیا جبکہ جو اہلکار چرس کا نمونہ فرانزک ٹسٹ کے لیے لے گیا تھا ٹرائل کورٹ میں ان کا بیان ریکارڈ ہی نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف شواہد نہ تو قانون کے مطابق محفوظ کیے گئے اور نہ ہی طریقہ کار کے مطابق پیش کئے گئے۔اس موقع پر جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریما رکس دیے کہ سرکار اپنی مقدمات پر پوری توجہ نہیں دیتی اور نہ ہی سرکاری مقدمات کی درست طریقے سے پیروی کی جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ ملزمان برہ ہوجاتے ہیں اور الزام عدالتوں پر لگ جاتا ہے کہ ملزم عدالتوں سے رہا ہوجاتے ہیں۔انھوں نے کہا جب ملزم کو سزا دلانے کے لیے مقدمے کے شواہد کو قانون کے مطابق محفوظ ہی نہیں رکھا جائے گا تو سزا کیسے ہوگی،استغاثہ کا تو کیس پر توجہ ہی نہیں ہے۔استغا ثہ کی طرف سے ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل سندھ پیش ہوئے اور دلائل دیے تاہم عدالت نے ملزم کی اپیل منظور کرکے انھیں بری کردیا۔۔۔۔توصیف