پٹرول بم گرانے کے بعد بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بدترین عوام دشمنی ہے، مریم نواز

عوام کا خون چوسنا نالائق اعظم سے بہتر کوئی نہیں جانتا، عوام اب اس قابل نہیں کہ نااہلی کے عذاب کا ہر ہفتے مقابلہ کرسکیں، ناجائز حکومت کے ساتھ اس کی سیاست بھی ختم ہوگئی۔ مرکزی نائب صدر ن لیگ کا شدید ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 21 جنوری 2021 19:13

پٹرول بم گرانے کے بعد بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بدترین عوام دشمنی ہے، ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری 2021ء) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پٹرول بم گرانے کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بدترین عوام دشمنی ہے، عوام کا خون چوسنا نالائق اعظم سے بہتر کوئی نہیں جانتا، عوام اب اس قابل نہیں کہ نااہلی کے عذاب کا ہر ہفتے مقابلہ کرسکیں، ناجائز حکومت کے ساتھ اس کی سیاست بھی ختم ہوگئی۔

انہوں نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 پیسے اضافے پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ پٹرول بم گرانے کے ایک ہفتے کے اندر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بدترین عوام دشمنی ہے۔ پٹرول اور بجلی کی قیمتوں کا اثر ضروریات زندگی کے تمام اشیا پر ہوتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ کیا حکومت نے عوام کو اس قابل چھوڑا ہے کہ وہ نااہلی کے عذاب کا ہر ہفتے مقابلہ کرسکیں ؟ غریب کیسے زندہ رہے؟ عوام کا خون چوسنا نالائق اعظم سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔

(جاری ہے)

اس شخص کا وزیراعظم کی کرسی پر گزرا ایک ایک لمحہ عوام پر بھاری ہے۔ جو حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آتی اسے نا عوام کا احساس ہوتا ہے نا وہ عوام کو جوابدہ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھ گیا ہے کہ اس کی ناجائز حکومت کے ساتھ اس کی سیاست بھی ختم۔ اسی طرح مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیر پانی وبجلی مصدق ملک نے کہا کہ حکومت ملک کے اوپر بوجھ ہے ، کیونکہ حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آئی، اس لیے ان سے کچھ نہیں ہورہا ہے، بلکہ جو کچھ بھی ہورہا ہے اس کے ذمہ دار ہم ہیں، اس لئے ان کو چاہیے ہمیں حکومت واپس کردیں،حکومت جب اپنی پالیسی کے ذریعے ڈالر کیخلاف ایک روپے کی قدر کم کرتی ہے تو عوام کو بجلی کے بل میں اس کی قیمت 3ارب دینا پڑتی ہے، حکومت نے50 سے 70روپے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گرائی ہے۔

جس کے تحت سالانہ بنیادوں پر 200 ارب لوگوں کی جیبوں سے نکالے ہیں۔ یہ الزام لگاتے تھے کہ اسحاق ڈارنے ڈالر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا ہوا تھا، اس کی وجہ سے لوگوں کی جیبوں میں 150سے 200 ارب سالانہ جارہے تھے، ہمارا فیول جس سے ہم بجلی کے کارخانے چلاتے ہیں وہ باہر سے ڈالر میں خریدا جاتا ہے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام سے لوگوں کی جیبوں سے پیسا نکالا جاتا ہے، یہ بھی ان کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ ایل این جی پر کارخانے نہیں چلائے وہ نہیں چلائے گئے، اس کی وجہ سے 35 سے 40 روپے ماہانہ لوگوں کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے ایل این جی کی بجائے فرنس آئل کا کارخانہ چلایا، فرنس آئل پر کارخانے ایک لابی نے چلوائے جس نے ڈاکا مارا۔