براڈ شیٹ معاملہ، جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مقرر

’براڈ شیٹ معاملہ پر انکوائری کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ ہونگے، شبلی فراز کا ٹوئٹ

Shehryar Abbasi شہریار عباسی جمعرات 21 جنوری 2021 19:21

براڈ شیٹ معاملہ، جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مقرر
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 جنوری 2021ء) وفاقی حکومت کی جانب سے براڈ شیٹ معاملہ کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سربراہی جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کو سونپ دی گئی ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’براڈ شیٹ معاملہ پر انکوائری کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ ہونگے‘‘ ۔
واضح رہے کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد سابق جج کی سربراہی میں براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی تھی ۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس گذشتہ روز منعقد ہوا جس میں کابینہ کو براڈ شیٹ کیس کے فیصلے پر بریفنگ دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

وفاقی کابینہ نے نیب اور براڈ شیٹ کے معاملے پر ریٹائرڈ ججز کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر تحقیقات کے لیے ایک نئی کمیٹی بنائی جائے گی، کمیٹی کی سربراہی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کریں گے۔

کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات شبلی فراز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کس نے کس کو کتنا فائدہ دیا کمیٹی 45 روز کے اندر تحقیقات مکمل کرے گی۔پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ شیریں مزاری اور فواد چوہدری بھی موجود تھے۔ یاد رہے کہ براڈ شیٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کاوے موسوی نے مشیر برائے وزیراعظم شہزاد اکبر اور شریف خاندان سے متعلق اہم انکشافات کر چکے ہیں۔

جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے براڈ شیٹ کیس عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت دی تھی کہ براڈ شیٹ کیس کے فیصلے میں موجود حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔ جبکہ براڈ شیٹ نے برطانوی عدالت کا فیصلہ جاری کرنے کی پاکستان کی درخواست قبول کر لی تھی۔ جس کے بعد براڈ شیٹ نے برطانوی عدالت کا فیصلہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ راڈ شیٹ نیب کیس کا فیصلہ اگست 2016ء میں سُنایا گیا تھا۔