فیصل آباد میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کا قتل افسوسناک ہے،پی ڈی پی

جمعرات 21 جنوری 2021 23:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین خلیل احمد تھند اور پاسبان ہیومن رائٹس ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر عبداللہ منصور نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فیصل آباد میں پولیس کے ہاتھوں ناکے پر ایک اور نوجوان کا قتل افسوسناک ہے۔ پولیس ٹارگٹ کلنگ کر رہی ہے، ساہیوال ، اسلام آباد اور فیصل آباد واقعات اس کا ثبوت ہیں۔

ساہیوال سانحے کے ذمہ داروں کو سزا مل جاتی تو مزید ایسے سانحات رونما نہ ہوتے۔ کیا پولیس کو صرف گولی مارنے کی ٹریننگ دی گئی ہی عمران خان کے دعووں کے مطابق پولیس ریفارمز کب ہونگی کیا بے گناہ انسانوں کا قتل اسی طرح جاری رہے گا غیر مسلحہ افراد پر پولیس فائرنگ پولیس کے کردار اور تربیت پر سوالیہ نشان ہے۔

(جاری ہے)

شہریوں کی جان و مال عزت آبرو کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔

پولیس وردی میںقاتلوں کی موجودگی سے یہ ذمہ داری کیسے پوری ہوگی پولیس کی اخلاقی تربیت کا کوئی نظام نہیں ،یہ جب جہاں چاہے انسانیت کی تذلیل کرسکتے ہیں۔ پولیسں تھانوں میں بدتمیز اور اخلاق سے عاری ملازمین کی کثرت ہے۔ رشوت کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج اور تفتیش ممکن نہیں ہے۔ کیا مرکزی اور صوبائی کابینہ اور اسمبلیوں میں حالات سے بے خبر لوگ بیٹھے ہیں ایسے لوگوں کی موجودگی میں ملک وقوم کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔

بہتری کے لئے پولیس کو سیاسی اثر سے آزاد کرنا ہوگا اور جدیدپیمانوں پر پولیس کی اخلاقی و محکمانہ تربیت کرنا ہوگی۔ فرنٹ ڈیسک بے معنی ہوکر رہ گئے ہیں ،کمزور طبقات پولیس کے کردار کی وجہ سے ظلم سہہ کر گھر بیٹھ جاتے ہیں۔ عثمان بزدار نے صوبہ کا نظام تباہ کردیا ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے خود سے زیادہ نااہل شخص 12کروڑ ابادی پر مسلط کیا ہوا ہے۔

پاسبان ان تمام سانحات اور ان میں ملوث پولیس اہلکاروں کے ظالمانہ اقدام کی پر زور مذمت کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار خلیل احمد تھند اور عبداللہ منصور نے پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی آن لائن میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک خصوصا پنجاب اور اسلام آباد میں پولیس کی من مانیاں اور اختیارا ت کا ناجائز استعمال بڑھتا جارہا ہے۔

پولیس اہلکار عام شہریوں کی زندگی کو کچھ نہیں سمجھتے، جہاں اور جیسے چاہتے ہیں ان کو روند ڈالتے ہیں۔ ابھی پولیس گردی کے نتیجہ میں نوجوان اسامہ ستی کا خون خشک بھی نہیں ہوا تھا کہ فیصل آباد کے علاقہ ڈجکوٹ میں بے گناہ شہری وقاص احمد کو اے ایس آئی شاہد منظور اور دیگر تین اہلکاروں نے معمولی تلخ کلامی پر گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیااور نعش کی بے حرمتی کرتے رہے۔

سانحہ ساہیوال سے سانحہ وقاص تک ڈھیروں ظالمانہ واقعات کی وجہ یہ ہے کہ انصاف کا نظام کام نہیں کر رہا ، آج تک کسی ملزم کو سزا نہیں ہوئی۔ اگر پولیس گردی کو روکا نہ گیا تو بے گناہ شہری یونہی قتل ہوتے رہیں گے اورعوام قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور ہو جائیں گے۔ پنجاب پولیس کی تطہیر کی فوری ضرورت ہے۔ ناکوں پر تجربہ کار اور تحمل مزاج اہلکار تعینات کیے جائیں ۔

بدمعاش اور بد تمیز اہلکار عوام کی سرعام تذلیل کرتے ہیں۔ بے رحم اہلکاروں سے پولیس کو پاک کیا جائے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کو چور، داکوئوں سے تحفظ دینے کے لئے ہیں نا کہ اپنی ذاتی انا کی خاطر عوام کی جانیں لینے کے لئے۔ سانحہ موٹر وے، سانحہ ساہیوال، سانحہ اسامہ ستی کے بعد اب وقاص احمد سمیت متعدد افراد کا قتل پولیس کے محکمہ میں اصلا حات کا متقاضی ہی