اظہرعلی نے نیوزی لینڈ میں پاکستانی بیٹنگ کو کامیاب قرار دیدیا

جنوبی افریقا کیخلاف ہماری تمام توجہ اچھی کارکردگی دکھاکر سیریز جیتنے پر مرکوز ہے :سابق کپتان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعہ 22 جنوری 2021 16:24

اظہرعلی نے نیوزی لینڈ میں پاکستانی بیٹنگ کو کامیاب قرار دیدیا
کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 22 جنوری 2021ء ) قومی ٹیم کے سابق کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگ اچھی کارکردگی پر کھلاڑی کو سر پر چڑھا دیتے ہیں اور ناقص کارکردگی پر فوراً نیچے گرادیتے ہیں، یہ سلسلہ ختم کرنا ہوگا۔ کراچی میں ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے تجربہ کار بلے باز نے کہا ہے کہ کھلاڑی ہر سیریز میں دبائو میں ہوتا ہے، جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز میں نئے کھلاڑیوں پر بہت دباؤ ہوگا، ہمارے کھلاڑیوں کو یہ خدشہ رہتا ہے کہ خراب کارکردگی پر اسے ٹیم سے نکال دیا جائے گا، نئے کھلاڑیوں کو اپنی سکلز پر بھروسا کرتے ہوئے دبائوسے بالا تر ہو کرکھیل سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کرنی ہوگی ، پی سی بی نے دباؤ سے نکالنے کے لیے فیملیز کو ساتھ رکھنے کی اجازت دی، اب فیملیز کو بھی پتہ چل رہا ہے کہ مشکلات کیا ہوتی ہیں ۔

(جاری ہے)

اظہر علی کا کہنا تھا کہ کورونا کے حالات مشکل ہیں لیکن اب انہی حالات میں کھیلنا ہوگا، کپتان بابر اعظم کی واپسی سے ٹیم مضبوط ہوئی ہے، جنوبی افریقہ مضبوط ٹیم جسے تجربے کار بیٹسمیںن اور باصلاحیت فاسٹ بولرز اور سپنرز کی خدمات حاصل ہیں، ہم ہوم کنڈیشنز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، گزشتہ 2 ہوم سیریز میں پاکستان نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا ۔

سابق کپتان نے کہا کہ ہمارے بیٹسمین انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں اچھی بیٹنگ کرنے میں کامیاب رہے تاہم نیوزی لینڈ میں مزید بہتر کارکردگی پیش کی جاسکتی تھی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا، ہماری روایت ہے کہ اچھی کارکردگی پر کھلاڑی کو سر پر چڑھا لیتے ہیں اور ناقص پرفارمنس پر اسے فوری طور پر گرا دیتے ہیں ، یہ سلسلہ ختم کرنا ہوگا، ہر کھلاڑی پر برا وقت آتا ہے،غلطیوں اور خامیوں کو دور کرنے کی کوشش جاری ہے،کوچز بھی رہنمائی کررہے ہیں،اچھی کارکردگی برقراررکھنے کی کوشش کرتا ہوں، اظہر علی نے کہا کہ ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق مینجمنٹ کے دیئے جانیوالے نمبر پر بیٹنگ کی، کوچ اور کپتان جو پلان دیں اس کے تحت کھیلتا ہوں تاہم بطور سینئر کھلاڑی سمجھتا ہوں کہ ہر بیٹسمین کی ایک مخصوص پوزیشن ہونی چاہیے، انہوں نے ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی واپس لیے جانے کے سوال کا جواب دینے سے انکار کیا۔