مسلم لیگ (ن) کا براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ غیر متنازعہ شخص کو بنانے کا مطالبہ

عظمت سعید کمیٹی سربراہ نہ بنیں ورنہ وہی عزت ہوگی جو جسٹس جاوید اقبال کی ہے ،اس وقت پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت اقتدار میں ہے،جو ادارہ ملک میں نام نہاد کرپشن روکنے آیا، وہ خود کرپشن میں ملوث ہے، شاہد خاقان عباسی /مریم اورنگزیب براڈشیٹ ایگریمنٹ پر چیرمین نیب محمد امجد نے دستخط کئے گواہ فاروق آدم نیب پراسیکیوٹر اور عارف ملک ہیں، شہز اد اکبر اور عمران خان سمیت کئی لو گ براڈ شیٹ میں کمیشن کھاتے پکڑے گئے اور جو لوگ براڈ شیٹ سے کمیشن کے پیسے مانگتے تھے آج وہ وزراء بنے ہو ئے ہیں ۔ملک میں نام نہاد احتساب کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے حکومت نے ملک کی مہنگی ترین گیس خریدی ہم سر پلس گیس چھوڑ کر گئے تھے بجلی آٹا،چینی سمیت ہر چیز مہنگی ہے آج پنجاب حکومت میں ہر نوکری فروخت ہو رہی ہے اور ہر چیز کا سودا ہو رہا ہے، مشترکہ پریس کانفرنس

جمعہ 22 جنوری 2021 19:29

مسلم لیگ (ن) کا براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ غیر متنازعہ شخص کو ..
-اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2021ء) مسلم لیگ (ن) نے براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ غیر متنازعہ شخص کو بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کمیٹی کے سربراہ نہ بنیں ، ورنہ آپ کی وہی عزت ہوگی جو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ہے عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال بورڈ کے ممبر ہیں وہ ایک متنازعہ شخصیت ہیں،اس وقت پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت اقتدار میں ہے،جو ادارہ ملک میں نام نہاد کرپشن روکنے آیا، وہ خود کرپشن میں ملوث ہے،براڈشیٹ ایگریمنٹ پر چیرمین نیب محمد امجد نے دستخط کئے گواہ فاروق آدم نیب پراسیکیوٹر اور عارف ملک ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیس کی اوپن سماعت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام فیصلہ کریں گے کہ کیا کرپٹ سیاستدان تھے یا وہ لوگ جو اس طرح کے معاہدے کرکے اربوں بناتے رہے۔

(جاری ہے)

ہم سامنے رکھیں گے کہ کس طرح سیاستدانوں کو عوام کی نظروں میں گرائے جانے کی کوشش مشرف دور سے شروع ہوئی جو ادارہ ملک میں نام نہاد کرپشن روکنے آیا، وہ خود کرپشن میں ملوث ہے۔

ان لوگوں کو بچانے کیلئے عظمت سعید کی سربراہی میں کمیشن بنایا گیا حکومت نے کمیشن بنایا اور اپنے ہی وزرا کو رکھا لیا، حصہ مانگنے والے آج وزرا ہیںاس حکومت کے اہلکار ان پیسوں سے حصہ مانگتے رہے اس وقت پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت اقتدار میں ہے۔ انہوںنے کہا ہے کہ براڈ شیٹ میں بہت سے پردہ نشینوں کے نام سامنے آتے رہیں گے شہز اد اکبر اور عمران خان سمیت کئی لو گ براڈ شیٹ میں کمیشن کھاتے پکڑے گئے اور جو لوگ براڈ شیٹ سے کمیشن کے پیسے مانگتے تھے آج وہ وزراء بنے ہو ئے ہیں ۔

ملک میں نام نہاد احتساب کی حقیقت عوام کے سامنے آچکی ہے حکومت نے ملک کی مہنگی ترین گیس خریدی ہم سر پلس گیس چھوڑ کر گئے تھے بجلی آٹا،چینی سمیت ہر چیز مہنگی ہے آج پنجاب حکومت میں ہر نوکری فروخت ہو رہی ہے اور ہر چیز کا سودا ہو رہا ہے ۔ کل 1روپے 95پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کر دی گئی اور تین وزراء آکر پریس کانفرنس کر تے ہیں لیکن اپنی ناکامی پر بات نہیں کرتے کیونکہ وہ بتا نے سے قا صر ہیں کہ وہ کیوں نا کا م ہو ئے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ حکومت ہے جس نے پارلیمان کو مفلوج کر دیا ہے پارلیمنٹ میں میڈیا کو آنے کی اجازت نہیں دی جار ہی تھی حکومت نے براڈشیٹ میں کمیشن بنایا اور اپنے ہی بندوں کو رکھ لیا ہے اس حکومت نے ہر وہ کو شش کی جس سے پارلیمان کی آواز کو دبایا جا سکے ۔ کیا کرپٹ ترین لو گ کرپشن کو روکیں گی-ِ جو دارہ کرپشن روکنے آیا آج وہ خود کرپٹ ہے کیا وہ کرپٹ تھے جو ملک کی خدمت کر تے تھے ، محمودالرحمن کمیشن سے لے کر چینی کمیشن تک انہوں نے مجرم چھپانے کی کو شش کی جو معاہدے پر سابق چئیرمین نیب کے دستخط ہیں پیسے کیوں اور کس لیئے دیئے گئے عظمت سعید پر اسکیوٹر نیب رہ چکے ہیں ہمیں جاوید اقبال والا عظمت سعید نہیں چایئے کیا نیب بتا سکے گا عوام کا ایک کروڑ کس لیئے ضائع کیا گیا واحد حکومت ہے جو نیب کو بلیک میل کر تی ہے نیب کو جتنی جلدی ختم کریں بہتر ہے براڈ شیٹ بڑا وسیع اور ضروری سبجیکٹ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ براڈشیٹ کے حقائق سامنے لاتے رہیں گے یہ ملک اور سیاستدانوں کی بدنامی کا باعث بنے ہیں،براڈشیٹ ایگریمنٹ پر چیرمین نیب محمد امجد نے دستخط کئے گواہ فاروق آدم نیب پراسیکیوٹر اور عارف ملک ہیں کمپنی کا نام براڈ شیٹ ایل ایل سی ہے اس کمپنی کا کبھی وجود نہیں تھا، چند دن پہلے بننے والی کمپنی سے یہ ایگریمنٹ کیا گیااس کمپنی کو حکومت ایک ہزار کروڑ روپیہ ادا کیا جاچکا اس کمپنی کو ایک تہائی پیسہ موجودہ حکومت نے ادا کیا نیب کے ساتھ ساتھ کابینہ اراکین پر الزام لگ رہا، حساس اداروں پر الزام لگ رہا ہے، اب حکومت نے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیااس کمیشن میں کابینہ کے لوگ ہیںہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن ججوں کو بھی عمل سے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اس عزت کے اہل ہیں اس کمیشن میں پاکستان میں حمود الرحمان سے لے کر چینی کمیشن تک سب کی حقیقت سامنے ہے عظمت سعید وہ شخص ہیں جب یہ معاھدہ ہوا تو وہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب تھے وہ اس ایگریمنٹ کا حصہ ہیں، جن لوگوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی اس کا حصہ تھے کس طرح سے یہ ادارہ حقیقت تک پہنچے گا اور حق کی بات کرے گا عظمت سعید سے گزارش ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے جج رہے، اس کمیشن کا سربراہ نہ بنیں اس کمیشن میں غیرجانبدار شخصیت کو ہونا چاہئے یہ سب سیاستدانوں کو بدنام کرنے کی داستان ہے جس میں بہت سے لوگوں کے نام ہیں،اگر سیاستدان ہوتا تو کہتے اس نے براڈشیٹ سے پیسہ کھایا ہے اس پر نیب ریفرنس بناکر گرفتار کرلیا جاتا ،ایسی کمپنیاں جن کا کوئی وجود نہیں ان سے کنٹریکٹ کرنے والوں کے خلاف کیا کاروائی ہوگی کرپشن کرنے والے خود اداروں میں بیٹھے ہیں ھم یہ حقیقت عوام کے سامنے رکھیں گے کہ کس طرح یہ سلسلہ شروع ہوا سیاستدانوں کو بدنام کرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے آج عظمت سعید کا امتحان ہے، ہمیں جاوید اقبال والا عظمت سعید نہیں چاہئے عظمت سعید شوکت خانم کے بورڈ پر ہیں عظمت سعید اپنے آپ کو اس کرسی پر بیٹھ کر متنازعہ نہ کریں براڈشیٹ نے پاکستان کی عزت کا سوداٴْکردیا ہے ورنہ آپ کی وہی عزت ہوگی جو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ نیب ان دستاویزات کو پبلک کرے کمیشن کی کاروائی عوام کے سامنے ہو غیرمتنازعہ آدمی پارلیمان کی اجازت سے کمیشن کا سربراہ بنایا جائے پارلیمنٹ عوام کے مسائل کی بات کرتی ہے اڑھائی سال سے پارلیمان مفلوج ہے بم نے حکومتی ٹیم سے آج کہاٴْکہ پارلیمان کو قواعد کے مطابق چلایا جائے اگر عوام کی بات نہیں ہوگی تو پارلیمان باکام ہے۔

وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی بات پی ڈی ایم میں ہوئی میں سمجھتا ہوں نیب اور ایف آئی اے کی موجودگی میں عدم اعتماد کی بات خام خیالی ہوگی ملک اس نیب کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس نے معیشت اور سیاست کا نظام تباہ کردیا انتخابات میں دھاندلی کس نے کی ہر کسی کو نیب کی دھمکیاں دی گئیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ہم اسیر اراکین کے پروڈکشن آرڈرز کی بات ماضی میں کرتے رہے ھمارے اسیر اراکین نے ہمیں پروڈکشن آرڈرز کی بات کرنے سے روک دیا کیا سپیکر کو اپوزیشن لیڈر پارلیمانی لیڈر یا سابق اپوزیشن لیڈر کی خالی نشستیں نظر نہیں آتیں سپیکر خود پروڈکشن آرڈر جاری کریںعلی وزیر بھی گرفتار ہیں ان کا بھی پارلیمان میں شریک ہونا ضروری ہے۔

اس موقع پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز حکومتی پراپرٹی نہیں اراکین پارلیمان کے گھر ہیں میڈیا کو منع کیا گیا جب پوچھا تو کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے یہ زبانی احکامات دئیے ہیں،حکومت اظہار رائے کے ہر پلیٹ فارم کو مفلوج کرنا چاھتی ہے،آٹا چینی گیس بجلی چوری اور براڈ شیٹ پر بات کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی،ہمیں کہا گیا زبانی حکم ہے کہ میڈیا کو لاجز میں نہ آنے دیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اس قسم کو اوچھے ہھتکنڈوں سے حکومت باز آئے،یہ پارلیمنٹیرینز اور پارلیمنٹ کی جگہ ہے۔