سینیٹ اجلاس:چیئرمین سی پیک اتھارٹی کی موجودگی بارے وضاحت نہ دینے پر اپوزیشن کا احتجاج ،واک آئوٹ کر گئے

سی پیک کے تحت گوادر میں ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے،حماد اظہر حکومت برسر اقتدار میں آئی تھی اس وقت 9ارب ڈالر کے ذخائر تھے اور ہم نے نہ صرف ذخائرمیں اضافہ کیا ہے بلکہ سالانہ 10ارب ڈالر قرضے کی مد میں واپس بھی کر رہے ہیں،وزیر صنعت و پیداوار

جمعہ 22 جنوری 2021 21:44

سینیٹ اجلاس:چیئرمین سی پیک اتھارٹی کی موجودگی بارے وضاحت نہ دینے پر ..
اسلام اباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2021ء) سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے سی پیک اتھارٹی آرڈیننس ختم ہونے کے باوجود چیئرمین سی پیک اتھارٹی کی موجودگی بارے وضاحت نہ ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کیا اجلاس کے دوران اراکین نے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بتایاکہ سی پیک کے تحت گوادر میں ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان نے ضمن سوال کرتے ہوئے کہاکہ آئین کے تحت این ایف سی ایوارڈ صوبوں کا حق ہوتا ہے بتایا جائے کہ خیبر پختونخوا کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت کتنی رقم ادا کی گئی ہے جس پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ میںصوبوں سے کسی قسم کی کٹوتی نہیں ہوئی ہے سینیٹر میر کبیر محمد احمد شاہی نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ 15سالوں سے این ایف سی ایوارڈ نہیں ہوا ہے کیا اب ہوگا جس پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ جلد از جلد این ایف سی ایوارڈ مکمل ہو سینیٹر گیان چند نے کہاکہ کتنے سالوں سے این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا ہے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ اس حوالے سے نیا سوال دیا جائے سینیٹر محسن عزیز نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے زخائر گزشتہ سال کے مقابلے میں بڑھ چکے ہیں حکومت یہ ذخائر کس حد تک لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ جس وقت یہ حکومت برسر اقتدار میں آئی تھی اس وقت 9ارب ڈالر کے ذخائر تھے اور ہم نے نہ صرف ذخائرمیں اضافہ کیا ہے بلکہ سالانہ 10ارب ڈالر قرضے کی مد میں واپس بھی کر رہے ہیں سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہاکہ ان ذخائر میں کس طرح اضافہ ہوا ہے جس پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ بیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہورا ہے اسی طرح ملکی برآمدات میں بھی اضافہ ہورہاہے سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہاکہ کیا ملکی ذخائر میں اضافے کے باوجود بیرون ملک پی آئی اے کا جہاز قرضے کی وجہ سے پکڑا گیا ہے جس سے پاکستان کا تشخص مجروح ہورہا ہے اس کیلئے کیا اقدامات کئے ہیںسینیٹر محسن عزیز نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک پورے ملک کیلئے بن رہا ہے بتایا جائے کہ گوادر میں ترقیاتی منصوبے کب تک مکمل ہونگے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ گوادر میں سی پیک کے تحت 11منصوبے ہیں جس میں دو منصوبے مکمل ہوچکے ہیں 7منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ دو منصوبے پائپ لائن میں ہے انہوںنے کہاکہ سپیشل اکنامک زون کے 9منصوبے ہیں جس میں تین پر کام کی رفتار تیز کی گئی ہے جبکہ مذید 6منصوبے پائپ لائن میں ہے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ سینیٹر میر کبیر محمد احمد شاہی کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ گوادر کول پائور پراجیکٹ ای سی سی کی منظوری کے بعد شروع کیا جائے گاسینیٹر بہرہ مند تنگی کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ اور ریفارم موجودہ حکومت کا ایجنڈہ ہے اور اس میں بہتری آرہی ہے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ جو ن2019سے اسٹیٹ بنک سے کسی قسم کا قرضہ نہیں لیا گیا ہے تاہم دیگر شیڈول بنکوں سے لین دین جاری ہے سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ دو سالوں کے برآمدات کے بارے میں سوال کیا تھا مگر جواب تسلی بخش نہیں ہے جس پرمشیر برائے وزیر اعظم عبدالرزاق دائود نے کہاکہ گذشتہ دو حکومت میں ملکی برآمدات23ارب ڈالر تھی اور موجودہ حکومت کے دور میں برآمدات میں 14فیصد اضافہ ہوا تاہم کوویڈ کے دوران ملکی برآمدات کم ہوگئی اور مالی سال 2019/20میں 19ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات تھی جس میں اب مذید اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کا ٹیرف سکیم بہت کامیاب رہا ہے تاہم مارچ کے بعد ایک کو مذید توسیع نہیں دی جائے گی سینیٹر رخسانہ زبیری کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود نے کہاکہ اس وقت ٹیکسٹائل کے شعبے میں برآمدات میں 60فیصد ہے موجودہ حکومت انجینئرنگ ،فارماسیوٹیکل اور فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کی برآمدات پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے سیینٹر عثمان خان کاکڑ نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ارب پتی صنعت کاروں کو 180ارب روپے دیتی ہے جبکہ غریب عوام کو 1ارب روپے کی سبسڈی دینے سے بھی انکاری ہے جس پر مشیر عبدالرزاق دائود نے کہاکہ ڈی ایل ٹی ایل ایسے برآمدکنندگان کو دیا جاتا ہے جن کی برآمداد زیادہ ہوانہوں نے کہاکہ حکومت برآمدی شعبے میں چھوٹے اداروں کو بھی توجہ دے رہی ہے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت 27ممالک سے کوئلہ درآمد کر رہی ہے جس پر 1319ملین ڈالر ز ایک سال میں خرچ ہوتے ہیں بلوچستان سمیت پورا ملک حکومت کو زیادہ سے زیادہ کوئلہ فراہم کر سکتا ہے تو باہر سے اتنا زیادہ کوئلہ کیوں درآمد کیا جاتا ہے جس پر مشیر عبدالرزاق دائود نے کہاکہ ملک میں کوئلے کی پروڈکشن کم ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے سینیٹر مشتاق احمد خان کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے کہاکہ کوئلہ کی تین اقسام ہیں پاکستان میں اس کوالٹی کا کوئلہ نہیں ہے جو سیمیٹ فیکٹریوں کی ضرورت ہے اسی وجہ سے بھی کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے سینیٹر شاہ زیب درانی کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود نے کہاکہ انڈسٹریز اور پائور پلانٹ کی ڈیمانڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے کائلے کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے سینیٹر مشتاق احمد خان نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک سے چکدرہ سپیشل اکنامک زون کو نکالا گیا ہے اس کو دوبارہ شامل کیا جائے جس پر وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہاکہ وزارت منصوبہ بندی سی پیک کی دیکھ بھال کر رہی ہے سینیٹر جاوید عباسی نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک اتھارٹی کے چیرمین جنرل (ر) باجوہ کن اختیارات کے تحت چین کے سفیر سے ملاقات کرتے ہیں جس پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ چین کے سفیر اپوزیشن رہنمائوں سے بھی ملاقات کرتے ہیں تو جو شخصیت سی پیک اتھارٹی کے چیرمین رہ چکے ہیں ان سے ملاقات میں کیامسئلہ ہے انہوںنے کہاکہ سی پیک اتھارٹی کے چیرمین کی تعیناتی قوانین کے تحت کی گئی ہے تاہم جب سی پیک اتھارٹی آرڈیننس ختم ہوگیا تو چیرمین بھی ختم ہوگئے ہیں جس پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ چیرمین سی پیک اتھارٹی کے بارے میں وضاحت کی جائے کہ کیا وہ ابھی تک موجود ہیں یا انہیں بھی ہٹا دیا گیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے واضح جواب نہ ملنے پر اپوزیشن نے اجلاس سے واک آوٹ کیا ۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان