سعودی عرب نے نصاب میں دینی مواد کے حوالے سے اہم اعلان کر دیا
آئندہ سال سے دینی مواد کی صرف ایک ہی کتاب پڑھائی جائے گی ، پہلی کلاس سے انگریزی زبان کی تعلیم لازمی کر دی گئی
محمد عرفان ہفتہ 23 جنوری 2021 15:03
(جاری ہے)
سعودی وزارت تعلیم کی ترجمان ابتسام الشہری نے بتایا کہ نئے دور کے تقاضوں کے مطابق اگلے سال سے نصابی کتب میں اہم تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ نصاب کی پرانی کتابوں سے غیر ضروری اسباق نکال کر ان کی جگہ نئے اسباق شامل کیے گئے ہیں۔
چوتھی کلاس سے بچوں کو ڈیجیٹل مہارتیں سکھانے کے لیے خصوصی تعلیم کا آغاز ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل دنیا بھر میں نصابی کتب اور ان میں شائع شدہ مواد پر نظر رکھنے والے ادارے 'ریسرچ انسٹی ٹیوٹ امپیکٹ سی‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے نصابی کتب برائے سن دو ہزار بیس اور اکیس میں پایا جانے والا نفرت انگیز مواد یا تو حذف کر دیا گیا ہے یا پھر اس میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے اعتدال کی طرف لایا جا چکا ہے۔DW اردو نے بتایا ہے کہ اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی نصابی کتب میں ایک عرصے سے سامیت دشمنی پر مبنی مواد موجود تھا، جسے اب یا تو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے یا پھر الفاظ کی شدت کم کر دی گئی ہے۔اس رپورٹ میں ایک مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صیہونیت دشمنی پر مبنی وہ حصہ بھی نکال دیا گیا ہے، جس کے مطابق یہودی جوڑ توڑ کرتے ہوئے دنیا کو کنٹرول کرتے ہیں تاکہ اپنے 'مذموم عزائم‘ کو تکمیل تک پہنچا سکیں۔اسی طرح اس حصے کو بھی ہٹا دیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو جہاد اور شہادت کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ مثال کے طور پر''اللہ کی راہ میں جہاد اسلام کا عروج ہے“ کو بھی اب ختم کر دیا گیا ہے۔اسی طرح 'صیہونی خطرہ‘ نامی وہ باب بھی مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے، جس میں مختلف موضوعات تھے اور یہ بھی شامل تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور اسے باقی رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔اس باب میں یہ بھی شامل تھا کہ اسرائیل مبینہ طور پر اپنا علاقہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک پھیلانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ایک اور پیراگراف جو اب حذف کر دیا گیا ہے، وہ ہم جنس پرستی سے متعلق تھا کہ ایسا کرنے والوں کی سزا موت ہے۔'ریسرچ انسٹی ٹیوٹ امپیکٹ سی‘ کی اس رپورٹ کے مطابق اسی طرح متعدد متنازعہ موضوعات کو بھی سعودی نصابی کتب سے ختم کر دیا گیا ہے لیکن کچھ ایسے موضوعات اب بھی نصاب کا حصہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو ابھی تک ایک مکمل طور پر جائز ریاست نہیں لکھا گیا اور صیہونیت کو اب بھی نسل پرستانہ سیاسی تحریک کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار سولہ سے دو یزار انیس تک کی نصابی کتب میں نفرت انگیز مواد اب بھی موجود ہے لیکن ان کتابوں میں اعتدال پسندی لانے اور اصلاحات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ نصابی کتب میں اب بھی ہم جنس پرستی اور اسرائیل کے خلاف بیانات ملتے ہیں لیکن ان کی شدت کم کر دی گئی ہے۔امپیکٹ سی کے سربراہ مارکوس شیف کے مطابق، ''اگر سن دو ہزار دو، سن دو ہزار آٹھ اور سن دو ہزار انیس کی نصابی کتب کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ سن دو ہزار بیس کی نصابی کتب کو جدید بنانے میں اعلیٰ اداروں کی کوششیں شامل ہیں۔“مارکوس شیف کے مطابق ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ نصابی کتابوں میں یہ تبدیلیاں عارضی ہیں یا طویل المدتی۔ا ا / م م ( ریسرچ انسٹی ٹیوٹ امپیکٹ سی)مزید بین الاقوامی خبریں
-
ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ میں افغانستان کی تباہ کن معیشت کے متعلق نئی معلومات منظرعام پر آگئیں
-
ٹرمپ پر2016 کے صدارتی الیکشن میں فراڈ کا الزام
-
مالدیپ انتخابات، چین کی حامی جماعت کی بھاری اکثریت سے جیت
-
مودی پر الیکشن مہم کے دوران مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنے کا الزام
-
مسجد اقصی میں یہودیوں کی قربانی کی رسم کی ادائیگی
-
اروند کیجریوال کو جیل میں انسولین دے دی گئی
-
دنیا کے بہترین شوہر نے تحفے میں بیوی کو آدھی حکمرانی دیدی
-
سعودی عرب میں وطن دشمنی اورانتہا پسندی ثابت ہونے پر سعودی شہری کا سرقلم
-
سرکاری نوکری نہ ملنے پر بھارتی شہری گدھی کے دودھ سے لاکھوں کمانے لگا
-
غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکا
-
میلان میں رات 12 بجے کے بعد آئس کریم پر پابندی کا فیصلہ
-
ایران سے تجارت کے خواہشمند پابندیوں سے خبردار رہیں، امریکا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.