مرد پولیس اہلکار خواجہ سراؤں کو گرفتار نہیں کرسکیں گے

خواجہ سراؤں کے تحفظ، حقوق ایکٹ کے رولز 2020 کے تحت اب مرد پولیس اہلکار خواجہ سراؤں کو گرفتار نہیں کرسکیں گے

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری اتوار 24 جنوری 2021 13:12

مرد پولیس اہلکار خواجہ سراؤں کو گرفتار نہیں کرسکیں گے
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جنوری2021ء) پاکستان میں خواجہ سراؤں کے ساتھ تشدد کے واقعات میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے، تاہم متعدد ایسے واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں، جن میں خواجہ سرا جرم کے مرتکب پائے جاتے ہیں، ایسے میں ان کی گرفتاری عمل میں لانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے، 
لیکن بعض دفعہ اس ذمہ داری کو عمل میں لاتے وقت مرد پولیس اہلکار بلاوجہ کی سختی برتتے ہیں، جس وجہ سے خواجہ سراؤں کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچتی ہے، اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے مرد پولیس اہلکاروں پر خواجہ سراؤن کو گرفتار کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،
خواجہ سراؤں کے تحفظ، حقوق ایکٹ کے رولز 2020 کے تحت مرد پولیس اہلکارپر خواجہ سراؤں کو گرفتار کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے،  کسی بھی خواجہ سرا کو پولیس کا متعلقہ جنس کا خواجہ سرا اہلکار ہی گرفتار کر سکے گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق خواجہ سراؤں کے تحفظ، حقوق ایکٹ کے رولز 2020 سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادیئے گئے، اورعدالت نے خواجہ سراؤں کے تحفظ و حقوق کے لیے مؤثر قانون سازی کی منظوری کے بعد طارق منصور ایڈووکیٹ کی درخواست نمٹا دی۔
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارتِ انسانی حقوق نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، جس کے تحت اب خواجہ سراؤں کو ہر محکمے میں خصوصی پروٹوکول ملے گا۔

نئے قانون کے مطابق اب تمام سرکاری دفاتر میں خواجہ سراؤں کی علیحدہ قطاریں لگیں گی، اور خواجہ سراعلیحدہ قطاریں بنانے کے پابند ہوں گے، حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے خواجہ سراؤں کو سہولیات دی جائیں گے اور اس حوالے سے وزراتِ خارجہ کردار ادا کرے گی، خواجہ سراؤں کے لیے علحیدہ دارالامان بنائے جائیں گے، بے یارومددگار خواجہ سراؤں کو علیحدہ دارالامان میں رکھا جائے گا۔

نئے قوانین کے مطابق اب مرد پولیس اہلکار خواجہ سراؤں کو گرفتار نہیں کرسکیں گے،  کسی بھی خواجہ سرا کو پولیس کا متعلقہ جنس کا خواجہ سرا اہلکار ہی گرفتار کر سکے گا، اور ان کی گرفتاری کی صورت میں علیحدہ لاک اپ میں رکھا جائے گا، ان کو عدالت یا جیل لانے کے لیے علیحدہ پولیس وین استعمال کی جائے گی، جیل میں انہیں الگ سیل میں رکھا جائے گا اور ان کے لیے علیحدہ واش روم بنائے جائیں گے، جب کہ خواجہ سرا ملزمان کو مفت قانونی مدد فراہم کی جائے گی۔

رولز میں کہا گیا ہے کہ خواجہ سراؤں کو تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم کے مواقع دیئے جائیں گے، تمام سرکاری اداروں میں خواجہ سرا ملازمت پالیسی بنائی جائے گی، ان کی شکایت کی شنوائی کے لیے وفاقی محتسب میں کمشنر برائے خواجہ سرا ہوگا،  اور خواجہ سرا اپنی شکایت وفاقی محتسب میں کمشنر برائے خواجہ سرا کو ہی دے سکے گا۔