نظام مصطفی پارٹی کا اہم اجلاس،حکومتی اقدامات کا جائزہ لیاگیا

ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہارکیاگیا

اتوار 24 جنوری 2021 18:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2021ء) نظام مصطفی پارٹی کا اہم اجلاس پارٹی چیئرمین سابق وفاقی وزیرپیٹرولیم وقدرتی وسائل ڈاکٹرحاجی محمدحنیف طیب کی صدارت میں ہواجس میں حکومتی اقدامات کا جائزہ لیاگیاسال کے آغازسے ہی عوام پر بجلی اوردومرتبہ پیٹرول بم گرانے کے حکومتی فیصلوں،ہوش رُبامہنگائی سے عوام کی قوت خرید میں کمی،غربت،بے روزگاری میں روزبروزاضافہ،گیس کے بحران کی شدیدمذمت کی گئی اور ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہارکیاگیااجلاس میں متفقہ قراردادیںمنظورکی گئیں ۔

1 سند ھ میں گیس کی مصنوعی قلت پر تشویش کا اظہارکرتا ہے ۔سندھ اپنی ضرورت سے زائدگیس پید اکرتاہے، لہٰذا سب سے پہلے سندھ کی ضروریات پوری کی جائیں اوراس کے بعد اضافی گیس دوسرے صوبوں کودی جائے ۔

(جاری ہے)

۲۔اجلاس میں اس صورت حال پر بھی گہری تشویش کا اظہارکیا گیاکہ وفاقی وزارت پاورنیشنل ریسورسیزمیں ایسے افرادکو بٹھایاگیا ہے جن کے اپنے مفادات ہیں ان کے ذاتی مفادات حکومت کے مفادات سے ٹکراتے ہیں لہٰذا ملکی وقومی مفادکے خاطر ایسے افراد جس جس وزارت میں بیٹھائے گئے ہیں ان کواپنے عہدوں سے فارغ کیا جائے ۔

۳۔ اجلاس اس نتیجے میں پہنچاہے کہ ڈھائی سال میں موجودہ حکومت عوام کوکسی قسم کا ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ،باربارپیٹرول ،آٹا،چینی ،ادویات ،بجلی ،گیس ،تیل ،گھی مہنگاکرکے عوام کا جینا محال کردیا ہے حکومت مافیازکے سامنے بے بس ہوچکی ہے ،لہٰذا پارلیمنٹ میں موجودافرادحکومت سے نجات کیلئے کوئی آئینی طریقہ اختیارکریں ۔

۴۔سردیوں میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ نے کورونا سے متاثر معیشت کو تباہ وبربادکردیاہے کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے تجارت وصنعت اورکاروبارتبا ہ ہوکر رہ گیا ہے ،حکومت بجلی مافیاکے سامنے ہتھیارڈال چکی ہے ۔گورنر اوروفاقی وزراء یقین دہانیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔Kالیکٹرک کی من مانی عروج پر ہے بارباربجلی کی نرخ بڑھا کر اسے نوازاجارہاہے جبکہ اًووربلنگ ،لوڈشیڈنگ پر سخت تادیبی کارروائی ہونی چاہیے ۔

۵۔یہ اجلاس دہشت گردی اوربدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہارکرتا ہے ،ہزارہ کمیونٹی کے علاوہ بھی دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں ،نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدنہیں ہورہاہے ۔حکومت عوام کو مشکلات سے نکالنے کے بجائے الزام تراشیوں میں مصروف ہیں یہی حال اپوزیشن کا ہے وہ بھی عوام کی فلاح وبہبود کی بجائے پارٹی مفادات کیلئے جوابی الزام تراشیوں میں مصروف ہے۔

۶۔یہ اجلاس اس بات پر تشویش کا اظہارکرتاہے کہ جلسے ،جلوس ہورہے ہیں۔300افرادکی شادی میں شرکت کرنے کی اجازت ہے، لیکن ایس اوپیز پر عمل درآمد کے باوجود مزارت پر حاضری کی اجازت نہیں دی جارہی ،حکومت مزارت کیلئے ایس اوپیز بنانے کیلئے علماء ومشائخ سے مشاورت کرے اورایس اوپیز کے تحت مزارات پر حاضری کی اجازت دی جائے۔۷۔یہ اجلاس نصابی کتب میں حضوراکرمؐ،صحابہ کرام ،اسلامی تاریخ کے روشن اوراق اوردیگر اسلامی تعلیمات اوربنیادی عقائد کے بارے میں اسباق کو ختم کرنے کی منظم سازش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اورمطالبہ کرتاہے کہ نصابی کتب میں اسلامی تاریخ ،مذہب تاریخ وثقافت ،پاکستان کاقیام دوقومی نظریہ پرعبوررکھنے والے ماہرین تعلیم کا کمیشن بناکر (اول تا ایم اے تک)نصابی کتب کابغورجائزہ لیکر تعلیمی نصاب کو پاکستان کی فکری اساس،اسلامی تعلیمات اورسیرت رسول اکرم ؐوصحابہ کرام ؓ کی روشنی میں مرتب کیاجائے تاکہ نئی نسل اسلام ،حضوراکرم ؐ،تاریخ اسلام ،قیام پاکستان کے بنیادی مقاصد سے آگاہ ہوکر صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست ،نظام مصطفی ؐکے نفاذاورمقام مصطفی کے تحفظ کا گہوارہ بنایاجاسکے ۔

وزیر اعظم خودنصاب تعلیم میں گڑبڑکرنے کی سازش کا نوٹس لیں اورایسے عناصرکے خلاف سخت تادیبی کارروائی کااعلان کریں۔