پاکستان نے سلامتی کونسل میں نئی مستقل نشستوں کی تشکیل کی مخالفت کردی

بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان پر مشتمل جی فور گروپ مستقل رکن بننے کے لیے دباﺅ ڈال رہا ہے‘بین الحکومتی مذاکرات (آئی جی این) کونسل کی جامع اصلاحات کے لیے واحد معتبر پلیٹ فام رہا ہے اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے.پاکستانی سفیر منیر اکرم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 26 جنوری 2021 14:52

پاکستان نے سلامتی کونسل میں نئی مستقل نشستوں کی تشکیل کی مخالفت کردی
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 جنوری ۔2021ء) پاکستان نے اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل میں نئی مستقل نشستوں کی تشکیل کی واضح مخالفت کردی ہے پاکستان نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی مستقل نشستوں کے خواہش مند، بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان ( جی-4 گروپ) کی جانب سے 15 رکنی باڈی کی اصلاح کے لیے دباﺅڈالنے کی کوششیں اتفاق رائے پر مبنی عمل کو زیادہ موثرنمائندہ اور قابل احتساب بنانے کو ختم کردیں گی.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے نئے مستقل اراکین بنانے پر پاکستان کی سخت مخالفت کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ بین الحکومتی مذاکرات (آئی جی این) کونسل کی جامع اصلاحات کے لیے واحد معتبر پلیٹ فام رہا ہے‘نیویارک میں طویل عرصے سے جاری آئی جی این عمل دوبارہ شروع ہونے پر پاکستانی سفیر نے کہا کہ آئی جی این عمل کو نقصان پہنچانے یا ڈی ریل کرنے کی کوئی بھی کوشش الٹ ثابت ہوگی منیر اکرم نے کہا کہ جی-4 اراکین یہ خوف پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جب تک عمل کو شارٹ سرکٹ کرنے کے ان کے طریقہ کار کے اقدام کی توثیق نہیں کی جاتی اصلاحت کے لیے مواقع جلد ضائع ہوسکتے ہیں.

پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم آئی جی این میں نئی زندگی جینے کے لیے تیار ہیں لیکن کچھ ریاستیں اس عمل کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہیں‘واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں 5 اہم معاملات پر اصلاحات کے لیے مکمل مذاکرات کا آغاز فروری 2009 میں جنرل اسمبلی میں ہوا تھا، ان 5 معاملات میں ممبرشپ کی کٹیگریز، ویٹو کا سوال، علاقائی نمائندگی، توسیع شدہ سلامتی کونسل کا سائز اور جنرل اسمبلی کے ساتھ کونسل کے کام کے طریقہ کار اور تعلقات شامل تھے.

اقوام متحدہ کے اصلاحاتی عمل کے حصے کے طور پر کونسل کو وسعت دینے کے عمومی معاہدے کے باوجود رکن ممالک تفصیلات پر واضح طور پر تقسیم رہے جی-4 نے 6 اضافی مستقل اور 4 غیر مستقل رکن کے ساتھ 10 نشستوں تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توسیع کے لیے اپنے قدم میں کوئی لچک نہیں دکھائی دوسری جانب اٹلی اورپاکستان کی زیر قیادت اتحاد برائے اتفاق رائے (یو ایف سی) گروپ کسی بھی اضافی مسقل اراکین کی مخالفت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ اسے کم نمائندہ، کم موثر اور مزید منقسم کردے گا اور باڈی کی خدمت کے لیے اقوام متحدہ کی رکنیت کی اکثریت کے حق کو ختم کردے گا.

یو ایف سی نے اراکین کی ایک نئی کٹیگری کی تجویز دی ہے جو طویل مدتی اور دوبارہ منتخب ہونے کے امکان کے ساتھ مستقل نہیں ہے‘یاد رہے کہ سلامتی کونسل اس وقت 5 مستقل اراکین، جس میں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا شامل ہیں ان پر مشتمل ہے جبکہ اس کے 10 غیر مستقل اراکین بھی ہیں جو 2 سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں. اپنے بیان میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا کہ یو ایف سی کی 11 نئی غیر مسقتل نشستیں شامل کرنے کی تجویز سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مساوی نمائندگی کے خسارے کا ازالہ ہوگا کیونکہ اس میں تمام گروپس کے مفادات کو پورا کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ 1945 میں کونسل نے اقوام متحدہ کی رکنیت کی 20 فیصد کی نمائندگی کی اور آج یہ رکنیت کی 8 فیصد نمائندگی کررہی ہے 1945 میں 8 رکن ریاستوں کے لیے ایک غیرمستقل نشست تھی جبکہ آج 19 رکن ریاستوں کے لیے صرف ایک غیرمستقل نشست ہے.

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے ایک تہائی اراکین نے کبھی کونسل میں خدمات انجام نہیں دیں جبکہ سینٹ ونسینٹ اور گریناڈائنز صرف دوسری چھوٹی آئی لینڈ ترقی پذیر ریاست ہے جس نے یو این ایس سی میں کبھی خدمت انجام دی ہے پاکستانی سفیر نے کہا کہ یو ایف سی کی تجویز افریقی گروپ، چھوٹی آئی لینڈ ڈیولپنگ ریاستیں، عرب گروپ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی امنگوں کو ایڈجسٹ کرسکتی ہے تاہم جی 4 کی جانب سے اپنے خطوں کے لیے افریقی علاقائی نقطہ نظر کو لاگو کرنے کا امکان نہیں ہے.

انہوں نے نشاندہی کی اتفاق رائے پر مبنی افریقی ماڈل نمائندگی اور احتساب کی دو ضروریات پر متحرک ہے منیر اکرم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور یو ایف سی آئی جی این کے گرشتہ اجلاس کے دوران ہونے والی پیش رفتوں کے فروغ کے لیے خواہاں ہے یہ کہ صرف مذاکرات اور اتفاق رائے کے ذریعے ہی مسئلے کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے.