سعودی عرب میں طلاق کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا

سعودی محکمہ شماریات کے مطابق ہر ایک گھنٹے میں طلاق کے 7 واقعات رونما ہو رہے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 26 جنوری 2021 16:14

سعودی عرب میں طلاق کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26جنوری2021ء) سعودی عرب کئی دہائیوں تک ایک قدامت پرست معاشرہ رہا ہے۔ جہاں خواتین کو گھروں تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔ تاہم موجودہ ولی عہد نے سعودی معیشت کو ترقی دینے کے لیے اس میں خواتین کی شمولیت کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں انہیں ڈرائیونگ کی آزادی، اپنا کاروبار اور ملازمت کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنا اورازدواجی معاملات میں بھی بہت سے حقوق کی فراہمی شامل ہے۔

خواتین کو اب اپنی مرضی سے اور ولی کی اجازت کے بغیر شادی کا بھی اختیار دے دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گھریلو تلخی کی صورت میں انہیں خلع کے حوالے سے بھی بڑی سہولت دی گئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں طلاق کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سعودی محکمہ شماریات کے مطابق مملکت میں ہر ایک گھنٹے میں طلاق کے سات واقعات ریکارڈ پرآرہے ہیں۔

(جاری ہے)

سعودی عرب میں ہر دس میں سے تین شادیاں ناکام ہو رہی ہیں، یعنی 30 فیصد شادیوں کا نتیجہ طلاق کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے۔ محکمہ شماریات کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران طلاق کے واقعات سے 3.5 ارب ریال سے زیادہ کا مالی نقصان ہوا۔ کیونکہ اوسطاً ایک شادی پر 60 ہزار ریال کے لگ بھگ لاگت آتی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں طلاق کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سعودی وزارت انصاف کے مطابق جون 2020 کے دوران 4079 طلاق نامے جاری ہوئے۔ پچھلے سال کی نسبت طلاق کی شرح میں 96.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ماہانہ 134 سے لیکر 7500 تک طلاق نامے جاری ہوئے۔معروف سعودی وکیل عاصم الملا نے سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے ہوئے اسباب کے حوالے سے کہا کہ کئی وجہ سے طلاق کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ نئے جوڑوں میں نااتفاقی بہت زیادہ ہے جبکہ گھریلو مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔

ایک اہم سبب یہ ہے کہ شوہر سے بیگمات کی فرمائشیں بہت زیادہ ہورہی ہیں جن کی وجہ سے شوہر مالی دباوٴ میں آکر طلاق دے رہے ہیں۔ عاصم الملا نے طلاق کے مزید اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شوہر کی بدسلوکی، نشہ آور اشیا کا استعمال اور بیوی پر تشدد بھی طلاق کے اہم اسباب ہیں۔عاصم الملا نے طلاق کے بڑھتے ہوئے رواج کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی مشورے بھی دیے۔ اہم مشورہ یہ ہے کہ شادی سے قبل دولہا دلہن کو رشتہ زوجیت کی اہمیت، آداب اور طور طریقوں کی بابت خصوصی کورس لازمی قرار دیا جائے۔