پی ڈی ایم حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہی، کوئی بات کر نا چاہتا ہے تو ہمارے مطالبات پورے کر کے آئے ،مولانا فضل الرحمن

سینٹ الیکشن مشترکہ طور پر لڑنے کی تجویز ہے جس پر بات چیت ہو رہی ہے، عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے ،اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا،عدم اعتماد کے آپشن پر پیپلز پارٹی دوسری جماعتوں کو اعتماد میں لے ،آصف زر داری اور نوازشریف کا طریقہ کار مختلف ہوسکتا ہے ، مقصد ایک ہے ، میڈیاسے گفتگو

منگل 26 جنوری 2021 17:28

پی ڈی ایم حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہی، کوئی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2021ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہی، کوئی بات کر نا چاہتا ہے تو ہمارے مطالبات پورے کر کے آئے ،سینٹ الیکشن مشترکہ طور پر لڑنے کی تجویز ہے جس پر بات چیت ہو رہی ہے، عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے ،اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا،عدم اعتماد کے آپشن پر پیپلز پارٹی دوسری جماعتوں کو اعتماد میں لے ،آصف زر داری اور نوازشریف کا طریقہ کار مختلف ہوسکتا ہے ، مقصد ایک ہے ۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہی، کوئی بات کر نا چاہتا ہے تو ہمارے مطالبات پورے کر کے آئے ،سینٹ الیکشن مشترکہ طور پر لڑنے کی تجویز ہے جس پر بات چیت ہو رہی ہے، آصف زر داری اور نوازشریف کا طریقہ کار مختلف ہوسکتا ہے ، مقصد ایک ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہی،ہمارے ساتھ اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو وہ ہمارے مطالبات پورے کر کے آئے۔

انہوںنے کہاکہ عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے تاہم اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا،عدم اعتماد کا آپشن پیپلز پارٹی کا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کو کہا ہے کہ وہ عدم اعتماد پر دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لے۔ انہوںنے کہاکہ سینٹ الیکشن مشترکہ طور پر لڑنے کی تجویز ہے جس پر بات چیت ہو رہی ہے،پی ڈی ایم سب جماعتوں کا اپنا اپنا موقف ہے لیکن فیصلے مشترکہ اور متفقہ ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میاں نواز شریف اور آصف زرداری سے تواتر سے رابطہ ہوتا رہتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دونوں راہنما حکومت کی رخصتی پر مکمل اتفاق رکھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میاں نواز شریف اور آصف زرداری کاطریقہ کار مختلف ہو سکتا ہے لیکن مقصد ایک ہے۔