وفاقی کابینہ نے مخیرحضرات کو کورونا ویکسین عطیہ کرنے کی بھی اجازت دے دی

ویکسین خریدنے کے طریقہ کار اور پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کی بھی منظوری، ویکسین کی قیمت خطے میں دیگر ممالک سے کم ہونی چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 26 جنوری 2021 18:31

وفاقی کابینہ نے مخیرحضرات کو کورونا ویکسین عطیہ کرنے کی بھی اجازت دے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 جنوری 2021ء) وفاقی کابینہ نے مخیرحضرات کو کورونا ویکسین عطیہ کرنے کی بھی اجازت دے دی، ویکسین خریدنے کے طریقہ کار اور پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ویکسین کی قیمت خطے میں دیگر ممالک سے کم ہونی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں طے کردہ ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ویکسین خریدنے کے طریقہ کار کی بھی منظوری دی۔

کابینہ نے اس پر اتفاق کیا کہ ویکسین کی قیمت خطے میں دیگر ممالک سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ کابینہ نے کورونا ویکسین کی خریداری میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح اجلاس میں عالمی عدالتوں میں زیرالتواء کیسز پر بھی بات چیت کی گئی۔وزیراعظم نے عالمی عدالتوں میں زیر االتواء مقدمات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان یہ کیسزکیوں لڑ رہا ہے؟ کیسز اور اخراجات کی تفصیلات دی جائیں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ بانی متحدہ کے کیسز پر 13 کروڑ ملین  خرچ ہوچکے، پچھلے 5 سے 7 سال میں پاکستان 300 ملین ڈالرخرچ کرچکا ہے۔ وفاقی وزراء فواد چودھری اور شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر کیسز لڑنے پربھاری رقم خرچ کرچکا ہے، خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود کیسز نہیں جیت پائے۔ جس پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بتایا جائے یہ کیسز کس دور میں قائم ہوئے اور وکلاء کو کتنی رقم ادا کی گئی؟ اسی طرح اجلاس میں وزیر اعظم نے ایف 9 پارک کوگروی رکھنے کی مخالفت کردی، انہوں نے کہا کہ ایف نائن پارک کی بجائے اسلام آباد کلب کو گروری رکھ دیا جائے۔

پارک گروی رکھنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ وزارت خزانہ نے بریفنگ دی کہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کیلئے سکوک بانڈز کا اجراء کیا ، یہ علامتی تھا عملی طور نہیں تھا، جس پرایک وزیر نے طنزکرتے کہا کہ اگر علامتی گروی رکھنا تھا تو ایوان صدر کو گروی رکھ دیتے، جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے پتا ہے سکوک بانڈز کیا ہوتا ہے، عملی طور پر گروی نہیں رکھنا ہوتا تو وزیراعظم ہاؤس گروی رکھ دیتے۔