کپڑے کے اوپر سے جسم کو چھونا جنسی ہراسانی نہیں، بمبئی ہائیکورٹ کا فیصلہ

بمبئی ہائیکورٹ کے فیصلے نے بھارت میں نئی بحث چھیڑ دی،اداکاروں کا بھی حیرت کا اظہار

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 27 جنوری 2021 11:28

کپڑے کے اوپر سے جسم کو چھونا جنسی ہراسانی نہیں، بمبئی ہائیکورٹ کا فیصلہ
بمبئی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جنوری 2021ء) : بمبئی ہائیکورٹ نے جنسی ہراسانی کے ایک ملزم کی درخواست پر ماتحت کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی بچی کے جسم کو کپڑے کے اوپر ہاتھ لگانے کو جنسی ہراسانی نہیں کیا جا سکتا۔بمبئی ہائیکورٹ کی ناگپور برانچ کی سنگل بینچ عدالت نے مذکورہ فیصلہ 19 جنوری کو تیا تھا تاہم اب اس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کیا جا چکا ہے۔

بمبئی ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس پشپا وریندرا گینڈیوالا نے ملزم ستیش بندھورگڑے کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہ کپڑے اتارے بغیر بچی کے جسم کو ہاتھ لگانا جنسی ہراسانی نہیں ہے تاہم یہ ایک خاتون یا شخص کی تضحیک ہے۔جسٹس پشپا وریندرا گینڈیوالا نے ریمارکس میں کہا کہ کیس میں یہ شواہد نہیں ملے کہ ملزم نے براہ راست جسمانی چھیڑ چھاڑ یا پیننٹریشن کی ہو۔

(جاری ہے)

بمبئی ہائیکورٹ کے مطابق کسی بھی 12 سالہ بچی کے جسم کو کپٹرے کے اوپر ہاتھ لگانا پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل ایکٹ کے تحت نہیں آتا تاہم یہ عمل کسی بھی خاتون یا بچی کے وقار کو مجروح کرنا ہو سکتا ہے۔ بمبئی ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کی جانب سے ایک 39 سالہ شخص کو 12 سالہ لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے پر 3 سال قید کی سزا ختم کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیس میں ملزم کے خلاف پوکسو قانون کے تحت مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا۔

ہائیکورٹ کی خاتون جج نے فیصلے میں جنسی ہراسانی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جنسی ہراسانی کا کیس اس وقت بنے گا جب ملزم نے جنسی ارادے سے جلد سے جلد ملائی یو یا لباس کے بغیر جسم کو چھوا ہو،اس فیصلے نے بھارت میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ جنسی ہراسانی سے متعلق بمبئی ہائیکورٹ کے فیصلے پر بالی وڈ اداکاروں نے بھی حیرت کا اظہار کیا ہے۔اداکارہ تپسی پنو کا کہنا تھا کہ میں نے بہت کوشش کی لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ اس فیصلے کو پڑھنے کے بعد میں اپنے جذبات کا اظہار کس طرح کروں۔ایک اور اداکار نے کہا کہ براہ مہربانی مجھے بتائیں کہ یہ جھوٹی خبر ہے۔

متعلقہ عنوان :