جوبائیڈن کا روسی ہم منصب سے رابط‘ہتھیاروں کے پھیلاﺅ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال

صدر بائیڈن روس کے ساتھ امریکی تعلق کا نیا انداز مقرر کرنا چاہتے ہیں‘نئی انتظامیہ دونوں ملکوں کو تعلقات کو معمول پر رکھتے ہوئے اختلافات کو بھی نہیں بڑھانا چاہتی .امریکی ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 27 جنوری 2021 12:37

جوبائیڈن کا روسی ہم منصب سے رابط‘ہتھیاروں کے پھیلاﺅ سمیت اہم امور ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2021ء) امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے ساتھ فون پر بات کی یہ ان کے صدر منتخب ہونے کے بعد روسی صدر سے ہونے والی پہلی بات چیت تھی، جس کے دوران انہوں نے حزب اختلاف کے راہنما الیکسی نوالنی کے گرفتاری، متعدد امریکی وفاقی اداروں کو سائبر حملوں کا نشانہ بنانے میں مبینہ روسی کردار اور افغانستان میں روس کی جانب سے مبینہ طور پر امریکی فوجیوں کی سر کی قیمت مقرر کرنے جیسے معاملات پر گفتگو کی.

(جاری ہے)

صدر بائیڈن اور صدر پوتن کے درمیان اس رابطے کی تفصیلات امریکی نشریاتی ادارے نے جاری کی ہیں صدر بائیڈن روس کے ساتھ امریکی تعلق کا نیا انداز مقرر کرنا چاہتے ہیں جو سرد جنگ کے زمانے کے مخالف امریکہ کی جمہوریت کو کمزور اور پوٹن کے اقتدار کی دو دہائیوں کے دوران دنیا میں خود کو دوبارہ سے طاقتور ملک کے طور پر سامنے لانا کی کوششیں کرتا رہا ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیمو کریٹک صدر بائیڈن روسی صدر پوٹن کے ساتھ تعلقات کے نئے سرے سے آغاز پر کاربند نہیں جیسا کہ صدر براک اوباما کی پہلی مدت صدرات کے دوران کیا گیا تھا جسے زیادہ تر خارجہ پالیسی کے امریکی ماہرین ایک ناکام کوشش قرار دیتے ہیں لیکن وہ اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ اختلافات کو بڑھانا بھی نہیں چاہتے گو کہ صدر بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس ولادی میر پوٹن سے الیکشن مداخلت، افغان باﺅنٹی سکیم اور سائبر حملوں پر براہ راست بات کی ہے لیکن گزشہ روز دونوں راہنماﺅں کے درمیان ہونے والی گفتگو مکمل طور پر اختلافی نہیں تھی.

گفتگو کے دوران صدر بائیڈن اور صدر پوٹن نے ”نیو سٹارٹ“ نامی جوہری کنڑول کے باہمی معاہدے کو مزید پانچ سال کے لیے توسیع دینے پر اپنی باہمی خواہش کا اظہار کیا، جو کہ دونوں ملکوں کے درمیان جوہری ہتھیاروں کو محدود رکھنے کا معاہدہ ہے اور 1990 سے کیے جانے والے معاہدوں کی تازہ ترین کڑی ہے. نیو سٹارٹ پر پہلی بار صدر اوباما نے 2009 میں دستخط کیے تھے جو دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں شفافیت سے جائزہ لینے کی اجازت دیتا ہے اس سے ایک روزقبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہاتھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم دونوں اپنے ملکوں کے باہمی فوائد کے لیے نیو سٹارٹ معاہدے پر کام کر سکتے ہیں اور روس کو یہ واضح انداز میں بتا سکتے ہیں کہ ہم ان کے رویے، چاہے یہ نوالنی سے متعلق ہو، سولر ونڈز یا افغانستان میں امریکیوں کی سر کی قیمت مقرر کرنے جیسے معاملات ہوں کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں.

دونوں راہنماﺅں کی گفتگو کے حوالے سے کریملن سے جاری کردہ بیان میں اسے کاروباری نوعیت اور بے تکلفانہ قرار دیا گیا بیان کے مطابق دونوں راہنماﺅں نے مزید رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے بائیڈن انتظامیہ حالیہ دنوں میں صدر پوٹن پر نوالنی اور گذشتہ ہفتے کے اختتام پر احتجاج کے دوران گرفتار کیے جانے والے ان کے حامیوں کو رہا کرنے پر زور دیتی رہی ہے تاہم وائٹ ہاﺅس کی جانب سے دونوں راہنماﺅں کے درمیان ہونے والی گفتگو کی کوئی تفصیل باضابط طور پرجاری نہیں کی گئی.