لندن میں نواز شریف کے اثاثوں سے متعلق دعوے افواہوں کی بنیاد پر کیےجانے کا انکشاف

نواز شریف کے اثاثوں کا 1ارب کا تخمینہ لگایا گیا جو کہ قیاس آرائیوں پر مبنی تھا، نیب کے سابق پراسیکیوٹر جنرل فاروق آدم خان اپنے 2010 کے بیان سے 2015 میں مکر گئے ، لندن ہائی کورٹ نے دستاویزات جاری کردیں

Shehryar Abbasi شہریار عباسی بدھ 27 جنوری 2021 19:44

لندن میں نواز شریف کے اثاثوں سے متعلق دعوے افواہوں کی بنیاد پر کیےجانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 27 جنوری2021ء) لندن میں نواز شریف کے اثاثوں سے متعلق دعوے افواہوں کی بنیاد پر کیےجانے کا انکشاف، نیب کے سابق پراسیکیوٹر نے 2015 میں اپنے بیان سے یوٹرن لے لیا تھا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر جنرل فاروق آدم خان نےبراڈشیٹ معاہدے کا مسودہ تیار کیا تھا ۔ لندن کی عدالت کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق براڈ شیٹ معاہدے کا مسودہ تیار کرنے والے فاروق آدم خان نے لندن ہائی کورٹ کے ثالث جج کو اگست 2010 میں بتایاتھا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے پاس تقریبا 1 بلین ڈالر کے "غیر منقولہ اثاثے" تھے ، لیکن پانچ سال جولائی 2015 کے آخر میں ، انہوں نے اپنے بیان سے یو ٹرن لیا اور لندن ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان کے 2010 کے حلف نامے میں جو اعدادوشمار نقل کیے گئے ہیں وہ قیاس آرائیوں اور افواہوں پر مبنی تھے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق فاروق آدم خان نومبر 1999 سے نومبر 2000 تک نیب کے پراسیکیوٹر جنرل تھے ، یہ عہدہ انہوں نے جنرل امجد کی درخواست پر قبول کیا تھا ۔ لندن ہائی کورٹ کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق 2010 میں براڈشیٹ کیس میں بطور گواہ ، سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے پاس پاکستان سے باہر ایک ارب امریکی ڈالر کے اثاثے تھے ، اگر نیب نے پاکستان اور براڈ شیٹ معاہدے کو منسوخ نہ کیا ہوتا تو براڈشیٹ برآمد ہوسکتی تھی۔

لیکن پھر 2015 میں انہی فاروق آدم خان نے اپنی بات سے یوٹرن لیتے عدالت کو بتایا کہ 2010 میں بیمار تھا جس کے باعث اب میرا دوبارہ حلف نامہ جمع کیا جائے اور اس کو قبول کیا جائے ۔ بتایا گیا ہے کہ لندن ہائی کورٹ میں یہ دونوں بیانات موجود ہیں ۔ سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب فاروق آدم 2018 میں انتقال کر گئے تھے ۔