لاہور ہائیکورٹ نے ہائوسنگ سوسائٹیز کیلئے متعارف کرائی گئی ایمنسٹی سکیم پر عملدرآمد روکدیا

ہائوسنگ سوسائٹیز میں تعمیرات روکنے کا بھی حکم ، ایک بھی کھڑکی نہ بنائی جائے ‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان بادی النظر میں پردے کے پیچھے مافیا کو بچایا جا رہا ہے ،جب ایکشن لینا ہوتا ہے تو عدالت کے آرڈر کا انتظار بھی نہیںکیا جاتا‘ ریمارکس

جمعرات 28 جنوری 2021 13:11

لاہور ہائیکورٹ نے ہائوسنگ سوسائٹیز کیلئے متعارف کرائی گئی ایمنسٹی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2021ء) لاہور ہائیکورٹ نے گرین لینڈ ایریاز پر 557 ہائوسنگ سوسائٹیوں کی تعمیر کیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ہائوسنگ سوسائٹیز کے لئے متعارف کرائی گئی ایمنسٹی سکیم پر عملدرآمد روک دیا جبکہ فاضل عدالت نے ہائوسنگ سوسائٹیز میں تعمیرات روکنے کا بھی حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بھی کھڑکی نہ بنائی جائے ۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے شہری مبشر الماس کی درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت ایل ڈی اے وکیل نے عدالت کے حکم امتناعی والے اور فیصلہ شدہ سوسائٹیز کے کیسوں کی فہرست عدالت میں پیش کی ۔ایل ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ 8 سوسائٹیز کے کیس لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم کیا ہے اس کے تحت دکانداری نہیں ہونی چاہے ۔

(جاری ہے)

ایل ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ ایمنسٹی سکیم کے بارے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ہے ۔فاضل عدالت نے کہا کہ اے ایل ڈی اے ہائیکورٹ کا شیلٹر کیوں لیتا ہے ،ایل ڈی اے اور واٹر کمیشن کو چہیتے لوگوں کو نوازنے کی اجازت نہیں دیں گے ،آپ تلوار پر چل ر ہے ہیں اگر بچ گئے تو کندن بن جائیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن ڈویلپرز نے اربوں بنائے وہ ایل ڈی اے کی گرفت میں نہ آسکے اس کا کیا فائدہ ۔

ایل ڈی اے بابوئوں کے چکروں میں پڑھ چکا ہے۔اگر حکومت کہہ دے ہم اراضی بھی فروخت کریں گے اور گرین لینڈ بھی رہے گا تو بہتر ہو گا ۔بادی النظر میں پردے کے پیچھے اس مافیا کو بچایا جا رہا ہے ،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریور راوی بھی زمین ایکوائر کیے بغیر بن رہا ہے ۔ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ جن سوسائٹیز کے حکم امتناعی ہیں اس کے خلاف ایکشن نہیں لیتے ۔

فاضل عدالت نے کہا کہ جب ایکشن لینا ہوتا ہے تو عدالت کے آرڈر کا انتظار بھی نہیںکیا جاتا ۔سوسائٹیز کی منظوری ایک بورڈ دیتا ہے ،ٹی ایم اے اکیلا منظوری نہیں دے سکتا ،حکومت اتنی بے بس ہے کہ اداروں سے ریکارڈ نہیںلے سکتی ۔میں صرف عدالت کے آرڈر کو مانتا ہوں ۔فاضل عدالت نے درخواست پر سماعت 2 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے ڈی جی ایل ڈی اے اوروائس چیئرمین ایل ڈی اے کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ۔