چین میں اویغور مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے. بائیڈن انتظامیہ کا الزام

بیجنگ کے ساتھ تھ موسمیاتی بحران اور اویغور نسل کشی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں.نئے امریکی وزیرخارجہ کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 28 جنوری 2021 13:34

چین میں اویغور مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے. بائیڈن انتظامیہ کا الزام
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2021ء) امریکا کے نئے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے الزام عائد کیا ہے کہ چین میں اویغور مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اور امریکہ اس مسئلے سمیت دیگر امور پر چین سے تعاون قائم رکھنے کی امید کرتا ہے. عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن واشنگٹن میں صحافیوں سے خطاب میں اینٹنی بلنکن نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ موسمیاتی بحران اور اویغور نسل کشی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کا تعلق بلا شبہ دنیا کا سب سے اہم تعلق ہے اس تعلق میں کچھ مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے یہ مقابلے بازی پر مبنی ہے اور اس میں تعاون کے امکانات بھی ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا دونوں ممالک کے حق میں ہے مجھے امید ہے کہ ہم ان تمام معاملات پر ہماری خارجہ پالیسی کے مطابق بات چیت کر سکتے ہیں اور ہمیں ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے یاد رہے کہ بلنکن کے پیش رو مائیک پومپیو نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ چین اویغور مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے. صدر جو بائیڈن نے چین سے مقابلہ کرنے کی پالیسی کو اپنانے کا اعلان کیا ہے لیکن اس حوالے سے سخت موقف رکھنے والے افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایسا کرنے سے شمالی کوریا اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر سمجھوتا کیا جا سکتا ہے جبکہ موسمیات کے لیے وائٹ ہاﺅس کے خصوصی صدارتی سفیر سابق وزیرخارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ امریکی مسائل پر موسمیات کے بدلے سودا نہیں کیا جائے گے.

اپنے پہلے خطاب میں اینٹنی بلنکن نے گذشتہ انتظامیہ کے دوران افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کو باریکی سے سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ ہم نے طالبان سے کیا وعدے کیے ہیں اور انہوں نے ہم سے کیا وعدے کیے ہیں. انہوں نے افغانستان میں امن کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن نے انہیں بطور نمائندہ خصوصی اپنا کام جاری رکھنے کا کہا ہے زلمے خلیل زاد نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امن کی گارنٹی کے بدلے افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا کیا جانا تھا بلنکن نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس معاہدے پر نظر ثانی کررہی ہے تاکہ دونوں اطراف سے کیے جانے والے وعدوں کو سمجھا جا سکے.

یاد رہے کہ صدر اوباما کے نائب کے طور پر جو بائیڈن افغانستان سے انخلا کے حامی رہے ہیں لیکن وہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے افغانستان میں کم تعداد میں فوج رکھنے کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں. ایران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کو جوہری معاہدے پر امریکہ سے قبل عمل کرنا ہو گا امریکہ صدر ٹرمپ کے دور میں اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ ہو گیا تھا جوہری معاہدے کے حوالے سے بطور وزیر خارجہ پہلا بیان جاری کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہااگر ایران معاہدے پر مکمل عملدرآمد شروع کرتا ہے تو امریکہ بھی ایسا ہی کرے گا.

انہوں نے کہا کہ اگر ایران معاہدے میں واپس آتا ہے تو واشنگٹن ایک موثر اور طویل المدتی معاہدے کی کوشش کرے گا جو دوسرے پیچیدہ مسائل پر بھی توجہ دے گا انہوں نے ان مسائل کی نشاندہی نہیں کی لیکن صدر بائیڈن اس حوالے سے ایران کے میزائیل پروگرام،عراق، شام، لبنان اور یمن میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کا ذکر کر چکے ہیں. اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ایران معاہدے کی مختلف شقوں پر عمل نہیں کر رہا اور اسے معاہدے میں واپس آنے کا فیصلہ کرنے اور ہمیں اس بات کا جائزہ لینے کے ان شرائط پر درست عمل ہو رہا ہے میں کچھ وقت لگے گا ہم ابھی اس مقام پر نہیں ہیں انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کون سا امریکی عہدیدار ایران کے ساتھ مذاکرات کی سربراہی کرے گا.