سنگاپور کو کرائسٹ چرچ طرز کے حملوں سے بچا لیا گیا

سنگاپور میں دو مساجد پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا 16 سالہ نوجوان گرفتار،سانحہ کرائسٹ چرچ کو 2 سال مکمل ہونے کے دن پر حملے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 28 جنوری 2021 14:05

سنگاپور کو کرائسٹ چرچ طرز کے حملوں سے بچا لیا گیا
سنگاپور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2021ء) : سنگاپور میں مسجد پر حملے کی تیاری کرنے والے 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سنگاپور کو کرائسٹ چرچ طرز کے حملوں سے بچا لیا گیا۔مسجد پر حملے کی تیاری کرنے والے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جس کی عمر صرف 16 سال ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق لڑکے نے اپنے گھر کے قریب مساجد کی ریکی کی تھی۔

حملے کے بعد اپنا انجام بھی سوچ رکھا تھا۔حکام کا کہنا ہے نوجوان چرچ حملے سے متاثر تھا۔لڑکے نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ میں نے سوچ رکھا تھا کہ حملے سے پہلے گرفتار یا پھر حملے میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہو جاؤں گا۔16 سالہ لڑکے کو دسمبر میں حراست میں لیا گیا تھا،نوجوان لڑکے نے سانحہ کرائسٹ چرچ کو دو سال مکمل ہونے کے دن یعنی کہ 15 مارچ کو دو مساجد پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

(جاری ہے)

کم سن لڑکا جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ بھارت کے ایک عیسائی پروٹسٹنٹ فرقے سے تعلق رکھتا ہے۔ملزم شدید اسلام مخالف جذبات رکھتا تھا۔ ملزم نے 15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں ہونے والی دو مساجد پر دہشت گردوں کے حملے کی ویڈیو بھی دیکھی تھی۔علاوہ ازیں کرائسٹ چرچ پر حملہ کرنے والے ملزم برینٹن ٹرانٹ کا منشور بھی پڑھا تھا۔واضح رہے کہ سفید فام نسل کی برتری پر یقین رکھنے والے 29 سالہ مجرم نے عدالت کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

برینٹن ٹارنٹ پر 51 مسلمانوں کے قتل، 40 کے اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ مقدمہ کی سماعت کرنے والے کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ کے جج کیمرون مینڈر نے کہا کہ مجرم کے لئے کسی معینہ مدت کی سزا کافی نہیں ہوگی۔ جج نے مزید کہا کہ مجرم کے جرم اتنے گھنائونے ہیں کہ اپنی باقی تمام عمر جیل میں گذارنے کے باوجود وہ ان جرائم کی پوری سزا نہیں بھگت سکے گا۔

جج نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ مجرم کو اپنے گھنائونے جرائم پر کوئی پچھتاوا اور افسوس بھی نہیں ہے۔ سزا سنائے جانے کے وقت مجرم کمرہ عدالت میں موجود تھا۔ اس نے عدالتی فیصلے یا جج کے ریمارکس پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ جج نے مزید کہا کہ مجرم ایک خاص کمیونٹی کے خلاف اپنے دل میں نفرت لے کر ہمارے ملک میں آیا اور اس چیز کی ہمارے ملک سمیت دنیا بھر میں کوئی جگہ نہیں۔ جج نے مجرم سے دریافت کیا کہ وہ اس موقع پر کچھ کہنا چاہتا ہے تاہم مجرم کچھ نہیں بولا۔ قبل ازین استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ مجرم نے اپنے جرم کی بہت تفصیل سے منصوبہ بندی کی تھی اور وہ بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو دہشت زدہ بھی کرنا چاہتا تھا۔