نیپرا کا بجلی کی قیمت میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ

عوام پرسالانہ2کھرب کا اضافی بوجھ پڑے گا‘ دسمبر 2020 کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے ایک ماہ میں 9 سے 10 ارب روپے بھی وصول کیئے جائیں گے.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 28 جنوری 2021 14:06

نیپرا کا بجلی کی قیمت میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2021ء) نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کا عندیہ دیا ہے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی اے) کی عوامی سماعت میں نیپرا کے کیس افسران نے وضاحت کی کہ ملک بھر میں بنیادی ٹیرف میں ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا جبکہ مزید ایک روپے 30 پیسے سے ایک روپے 60 پیسے فی یونٹ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اس بیس پرائس اضافے کے اوپر ہوگی.

(جاری ہے)

بیس ٹیرف میں ایک روپے 95 پیسے کے اضافے سے تقریباً 2 کھرب روپے سالانہ حاصل ہوں گے اور اس کا اطلاق کے-الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا دوسری جانب دسمبر 2020 کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے ایک ماہ میں 9 سے 10 ارب روپے حاصل ہوں گے جس کا اطلاق کے-الیکٹرک کے سوا دیگر تمام تقسیم کار کمپنیوں پر ہوگا. کیس افسران نے یہ بھی واضح کیا کہ ٹیرف میں اضافے کا اطلاق فروری کے بل سے ہوگا جبکہ ناکافی شواہد کی بنا پر چند ماہ سے زیر التوا 51 ارب روپے کی گزشتہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بھی مناسب وقت پر صارفین کو منتقل کردی جائے گی عوامی سماعت کی صدارت کرنے والے توصیف ایچ فاروق نے کہا کہ ریگولیٹر ایندھن کے مرکب سے متعلق اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کرے گا لیکن امید ظاہر کی کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ایک روپے 30 پیسے سے ایک روپے 60 پیسے کے درمیان ہی ہوگی اور حتمی فیصلہ آئندہ چند میں کرلیا جائے گا.

رپورٹ کے مطابق فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی بنیاد پر ٹیرف میں اضافے کی درخواست سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈِسکوز) کی جانب سے 13 ارب روپے اضافی ریونیو پیدا کرنے کے لیے دائر کی تھی سی پی پی اے نے دسمبر کے مہینے کے لیے ایک روپے 81 پیسے فی یونٹ کی اضافی لاگت کا دعویٰ بھی کیا تھا سماعت میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ بجلی کی پیداواری کمپنیوں کو دسمبر کے مہینے میں گیس اور ایل این جی کی سنگین قلت کی وجہ سے فرنس آئل استعمال کرنا پڑا اور تخمینے سے کم ایل این جی کی دستیابی کی وجہ سے دسمبر میں 7 ارب 90 ارب روپے کی اضافی لاگت آئی تاہم کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں نے اس اثر کو کہیں زیادہ بڑھنے سے روکا.

ریگولیٹر کو بتایا گیا کہ فرنس آئل کا معاملہ نہ ہوتا تو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ایک روپے 60 پیسے کے بجائے صرف 18 پیسے ہوتی دسمبر میں تمام ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار 7.879 گیگا واٹس ریکارڈ کی گئی جس پر 4 روپے 78 پیسے فی یونٹ کے حساب سے 37 ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت آئی اس میں ترسیلی نظام کی خامی کی وجہ سے 3.26 فیصد نقصان کے بعد7.564 گیگا واٹس آور بجلی ڈسکوز کو 6 روپے 27 پیسے فی یونٹ کے حساب سے دی گئی جس کی لاگت 47 ارب 40 کروڑ روپے بنی.