’ایک بار کا ویکسین لگوانا کافی نہیں، ہر سال ویکسین لگوانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے“

اماراتی شعبہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اپنے آپ کو بدل رہا ہے جس کی وجہ سے ہر سال بھی ویکسین لگوانی پڑ سکتی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 28 جنوری 2021 16:24

’ایک بار کا ویکسین لگوانا کافی نہیں، ہر سال ویکسین لگوانے کی ضرورت ..
 دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28جنوری2021ء) متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کی ویکسین لگانے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ اب تک 20 لاکھ کے لگ بھگ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ اس سلسلے میں اماراتی حکومت نے 31 مارچ تک مملکت میں مقیم50 فیصد افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ ویکسین لگوانے والے لوگ مطمئن ہیں کہ وہ اب وائرس سے ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے ہیں۔

تاہم اماراتی حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ لازمی نہیں ایک بار ہی وائرس لگانے سے اس وبا سے ہمیشہ کے لیے تحفظ فراہم ہو جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ امارات میں مقیم افراد کو ہر سال ویکسین لگوانے کی ضرورت پیش آ جائے۔ یو اے ای کے شعبہ صحت کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحسینی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اپنی شکل بدل رہا ہے، اس میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے ، ویکسین بدلی ہوئی شکل کے خلاف مضبوط قوت مدافعت نہ کر سکے۔

(جاری ہے)

ایسی صورت میں اس وبا سے محفوظ رہنے کے لیے ہر سال ویکسین لگوانے کی ضرورت بھی پیش آ سکتی ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے فلو یعنی انفلوئنزا کی ویکسین ہر سال لگائی جاتی ہے، کیونکہ کچھ عرصہ بعد فلو کے وائرس میں جینیاتی تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر فریدہ الحسینی نے بتایا کہ کورونا سے متاثرہ 40 سے 50 فیصد افراد میں متعلقہ علامات بالکل بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔

جس کی وجہ سے لوگ اس بیماری میں مبتلا ہونے سے بے خبر رہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ویکسی نیشن کے پہلے مرحلے میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کو ترجیح دی جا رہی ہے، تاکہ وہ جلد از جلد اس وائرس سے محفوظ ہو سکیں۔ کیونکہ اس عمر کے لوگ اس وائرس کے حملے کی صورت میں زیادہ غیر محفوظ ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے امارات میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسز 4 ہزار کے ہندسے کے آس پاس منڈلا رہے ہیں جو ایک سال کے عرصے میں ریکارڈ تعداد ہے۔ اسی وجہ سے ہسپتالوں میں صرف ایمرجنسی آپریشنز کیے جارہے ہیں ، عام نوعیت کے کیسز ایک ماہ کے لیے روک دیئے گئے ہیں اور شادیوں، سماجی اجتماعات میں لوگوں کی گنتی محدود کر دی گئی ہے۔