سینٹ الیکشن اوپن بیلٹنگ سے کرانے ‘دوہری شہریت والے پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے لئے آئینی ترامیم کا پیکیج آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، شبلی فراز، بابر اعوان کی پر یس کانفرنس

جمعرات 28 جنوری 2021 18:01

سینٹ الیکشن اوپن بیلٹنگ سے کرانے ‘دوہری شہریت  والے پاکستانیوں کو ..
اسلام آباد۔28جنوری  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27جنوری2021ء) :وفاقی حکومت نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹنگ سے کرانے  اوردوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے لئے 1973کے آئین میں 3ترامیم کے لئے آئینی پیکیج آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے ‘ ان آئینی ترامیم سے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ  اور ووٹوں کی خریدو فروخت کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند ہوجائے گا‘پہلی مرتبہ عمران خان کی حکومت اور پی پی آئی کی طرف سے پاکستان کی ساری اشرافیہ جو پارلیمنٹ کے اندر ہیں ان کے لئے یہ ٹیسٹ کیس لیکر جارہے ہیں ‘ ماضی میں سینٹ الیکشن میں ضمیر فروخت اور ووٹیں خریدی جاتی تھیں ‘میثاق جمہوریت کے آرٹیکل 23میں سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ کرانے کا مطالبہ ہے ‘ سینٹ الیکشن کے لئے ووٹیں خریدنے والوں نے چھوٹے صوبوں کے بعد پنجاب کے لئے بھی ریٹس نکال دیئے ہیں‘ سینٹ الیکشن میں اکثریت کے بعد مزید آئینی ترامیم بھی کی جائیں گی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز اور وزیراعظم کے معاون خصوصی پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کچھ ہی ہفتوں میں سینٹ آف پاکستان کے الیکشن ہونے والے ہیں ‘یہ وہ ادارہ ہے جو فیڈریشن کی پہچان ہے جس میں تمام صوبوں سے اراکین برابری کی سطح پر آتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں یہ ایوان بالا اہمیت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے الیکشن ہمیشہ متنازعہ رہے ہیں ‘ہارس ٹریڈنگ‘ ووٹوں کی خرید و فروخت ہوتی رہی ہے‘ پیسوں کے ذریعہ جو بھی منتخب ہو کر آتے ہیں ان کی اخلاقی سپورٹ نہیں ہوتی ۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہماری پارٹی ہمیشہ اس بات کی قائل رہی ہے کہ انتخابات منصفانہ اور شفاف ہونے چاہیں ‘اس چیز کو حاصل کرنے کے لئے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے ادا کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی یاد ہوگا کہ پچھلے الیکشن میں ہم نے کے پی  کے میں اپنی حکومت کے 20 ایم پی ایز کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ ان پر شبہ تھا کہ انہوں نے اپنے ووٹ کا غلط استعمال کیا ہے‘ کچھ مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئی تھیں جو قابل قبول نہیں  ‘ ہماری پارٹی کی یہ نظیر ماضی یا حال میں نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ سینٹ اور دیگر الیکشن شفاف انداز سے ہوں ‘ کوشش ہے کہ سینٹ کے آنے والے الیکشن مکمل آزاد اور شفاف ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ و زیراعظم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ہم اپنی طرف سے  پوری کوشش کریں تا کہ یہ مقصد حاصل ہو سکے ‘اپوزیشن جماعتوں کے لئے بھی یہ موقع ہے کہ اس مقصد کو کامیاب بنائیں ‘ میثاق جمہوریت کی کوئی حیثیت ہے تو پوائنٹ نمبر23میں بھی یہ ہی مطالبہ تھا ‘ اب اس پر عمل کرنے کا وقت آگَیا ہے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ سینٹ الیکشن سے متعلق وزیراعظم کے ساتھ متعدد اجلاس ہوئے ہیں‘ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین میں تین ترامیم کے لئے آئینی پیکیج تیار کیا گیاہے ۔

انہوں نے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ سینٹ کے الیکشن کے لئے ریٹس مقرر ہو چکے ہیں ‘پاکستان کی تاریخ میں ہائوس آف فیڈریشن کو متنازعہ بنانے کے لئے ضمیر خریدے اور ووٹ بیچے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سب نے ہمیشہ یہ کہا کہ الیکشن شفاف ہونے چاہیں ‘1975ایکٹ بننے کے بعد سے کسی نے الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے آئینی ترامیم اور قانون سازی کی ہمت نہیں کی جس کا مقصد ناراض لوگوں کو خرید کر سیٹیوں میں اضافہ کرناہے ۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہےکہ مجھے اس بات کی پروا نہیں سیٹ کم ہو یا بڑھے ‘ میں نے جو احتساب کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے اس کو آگے بڑھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں سینٹ کے الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ اور ووٹوں خرید و فروخت کو روک سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جو کہتے ہیں کہ ضمیر فروشی کی بجائے اوپن ووٹنگ کرائی جائے ۔

16مئی2006دستاویز میثاق جمہوریت جس پربے نظیر اور نواز شریف کے دستخط ہیں اس کا آرٹیکل 23پڑھیں تو وہ یہ کہتا ہے کہ کرپشن کی روک تھام اور فلور کراسنگ کی روک تھام کے لئے سینٹ اور سارے انتخابات کو اوپن ووٹ ہونا چاہیے اور قابل شناخت ووٹ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے لئے چیلنج ٹیسٹ اور چیلنج ہے ‘ دوسری لائن میں کھڑے ہونے والے نظر آجائیں گے ۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ یہ بل  آئندہ ہفتے کے آغاز میں پارلیمنٹ میں لیکر جارہے ہیں ۔پہلا حصہ آئین کے آرٹیکل 59ٹو میں ایک ترمیم لارہے ہیں ‘جہاں سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ کا لفظ استعمال ہے اس لفظ کی بجائے اوپن ووٹ شامل کیا گیا ہے اس سے ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن کی روک  تھام ہوسکے گی ‘پی ٹی آئی حکومت نے اسے قومی ایجنڈا بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا حصہ ‘آئین کے آرٹیکل 63 جس میں نااہلیت کا ذکر ہے اس کے پیرگراف ون کے ذیلی پیرا سی میں ترمیم لارہے ہیں ‘وہ وعدہ ہے جو تارکین وطن کے ساتھ کیا تھا ‘آج تک ان کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ‘عمران خان کی ذاتی کوششوں سے روڈ میپ سامنے رکھ رہے ہیں ‘پاکستان کے اندر بیرون ملک مقیم پاکستانی دوہری شہریت کے باوجود الیکشن لڑسکتے ہیں۔

منتخب ہونے کے بعد حلف لینے سے قبل حتمی ثبوت شہریت ترک کرے گا ‘ الیکشن ہار جاتا ہے تو یہ شرط لاگو نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور حکومت کی طرف سے تارکین وطن کو مبارکباد دیتے ہیں ۔تیسری ترمیم آرٹیکل 226میں ہے ‘وزیراعظم اور مختلف عہدوں کا الیکشن اوپن ہوگا ‘ اس لائن میں سینٹ کا لفظ شامل کیا گیا ہے ۔ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ ریفرنس لے کر گئے تو بہت سے لوگوں نے مخالفت کی ‘ وہ کہتے تھے کہ پارلیمنٹ فیصلہ کرے ‘ اب ہم پارلیمنٹ آچکے ہیں اب دیکھیں گے کہ کون  ساتھ اور کون مخالفت کر رہا ہے ۔