آئین میں 3 اصلاحات کا پیکیج بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے، وفاقی حکومت

کچھ اطلاعات ہمارے پاس ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات کیلئے ریٹس نکالے گئے ہیں، ہاؤس آف فیڈریشن کو متنازع بنانے کیلئے ہمیشہ ضمیر خریدے گئے اور ووٹ بیچے گئے ،کوشش آنے والے انتخابات شفاف طریقے سے ہوں ،جو بھی قانونی لوازمات کی ضرورت پڑے وہ کر رہے ہیں،سینیٹ انتخابات سے متعلق بل آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کریں گے،بل کے ذریعے تین آئینی ترامیم پیش کی جائیں گی،دہری شہریت والا الیکشن میں حصہ لے سکے گا تاہم حلف برداری سے پہلے غیر ملکی شہریت چھوڑنا ہو گی،اپوزیشن کے پاس موقع ہے سینیٹ الیکشن کی شفافیت کے لیے تعاون کرے،اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو جمہوریت سے وابستگی اور کرپشن کے ذریعے سے سینیٹ انتخابات کو خراب کرنے سے بچانے کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے اور جن کو پیسے کمانے ہوں وہ ہمارے آئینی اصلاحات کی حمایت نہیں کریں گی اور جو آئین، دستور، وفاق اور جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں ان کو خوش آمدید کہیں گے ،سینیٹر بابر اعوان اور شبلی فراز کی پریس کانفرنس

جمعرات 28 جنوری 2021 19:33

آئین میں 3 اصلاحات کا پیکیج بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے، وفاقی حکومت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2021ء) وفاقی حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین کے اندر تین اصلاحات کیلئے آئینی پیکج تیار کرلیا جبکہ وفاقی وزراء سینیٹر شبلی فراز اور بابر اعوان نے کہا ہے کہ کچھ اطلاعات ہمارے پاس ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات کیلئے ریٹس نکالے گئے ہیں، ہاؤس آف فیڈریشن کو متنازع بنانے کیلئے ہمیشہ ضمیر خریدے گئے اور ووٹ بیچے گئے ،کوشش آنے والے انتخابات شفاف طریقے سے ہوں ،جو بھی قانونی لوازمات کی ضرورت پڑے وہ کر رہے ہیں،سینیٹ انتخابات سے متعلق بل آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کریں گے،بل کے ذریعے تین آئینی ترامیم پیش کی جائیں گی،دہری شہریت والا الیکشن میں حصہ لے سکے گا تاہم حلف برداری سے پہلے غیر ملکی شہریت چھوڑنا ہو گی،اپوزیشن کے پاس موقع ہے سینیٹ الیکشن کی شفافیت کے لیے تعاون کرے،اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو جمہوریت سے وابستگی اور کرپشن کے ذریعے سے سینیٹ انتخابات کو خراب کرنے سے بچانے کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے اور جن کو پیسے کمانے ہوں وہ ہمارے آئینی اصلاحات کی حمایت نہیں کریں گی اور جو آئین، دستور، وفاق اور جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں ان کو خوش آمدید کہیں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم کے مشیر بابراعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی اس بات پر قائل رہی ہے کہ انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے وہ ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں ہم نے خیر پختونخوا میں اپنے 20 اراکین اسمبلی کو نکال دیا تھا کیونکہ ان پر شبہ تھا کہ انہوں نے اپنے ووٹ کا غلط استعمال کیا اور ایسے ٹرانزیکشنز ہوئیں جو قابل قبول نہیں تھیں۔

انہوںنے کہاکہ اس کی ماضی اور حال میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے، ہماری یہ کوشش اس مقصد کے حصول کیلئے ہے کہ سینیٹ اور دیگر انتخابات شفاف ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آنے والے انتخابات بھی شفاف طریقے سے ہوں اور اس کیلئے جو بھی قانونی لوازمات کی ضرورت پڑے وہ کر رہے ہیں، وزیراعظم کا اس بات پر زور ہے کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کریں تاکہ یہ مقصد حاصل ہو سکے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس بھی ایک موقع ہے کہ وہ اس مقصد کو کامیاب بنائیں لیکن مجھے نہیں لگتا کیونکہ انہوں نے پہلے بھی نہیں کیا اور اب بھی نہیں کریں گے، میثاق جمہوریت کے 22 نکتے پر بھی انہوں نے اتفاق کیا تھا۔وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے قانونی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ طویل ملاقاتوں کے بعد بڑی محنت سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین کے اندر تین اصلاحات کے لیے آئینی پیکج تیار کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کچھ اطلاعات بھی ہمارے پاس ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات کے لیے ریٹس نکالے گئے ہیں، ہاؤس آف فیڈریشن کو متنازع بنانے کے لیے ہمیشہ ضمیر خریدے گئے اور ووٹ بیچے گئے اس لیے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت اور پارٹی کی طرف سے ہم پاکستان کی ساری سیاسی اشرافیہ جو پارلیمنٹ کے اندر ہیں خواہ ان کے پاس تھوڑے ووٹ ہیں یا زیادہ ووٹ ہیں، ان سب کے لیے ٹیسٹ کیس لے کر جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سارے لوگوں نے ہمیشہ کہا کہ انتخابات شفاف ہونے چاہیے لیکن 1975 میں جو الیکشن ایکٹ بنا اس کے بعد آج تک انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا کیونکہ حکومت کو سازگار ہوتا ہے کہ گڑ بڑ ہوئی تو دوسری پارٹیوں کے ناراض ارکان کو خرید کر اپنی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں۔بابراعوان نے کہا کہ ہم احتساب کے لیے پاکستان کی ساری پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں کو روڈ میپ دے رہے ہیں کہ آئیے اس راستے ہم سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور ووٹ کی خرید و فروخت کو روک سکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو جمہوریت سے وابستگی اور کرپشن کے ذریعے سے سینیٹ انتخابات کو خراب کرنے سے بچانے کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے اور جن کو پیسے کمانے ہوں وہ ہمارے آئینی اصلاحات کی حمایت نہیں کریں گی اور جو آئین، دستور، وفاق اور جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں ان کو خوش آمدید کہیں گے اور کہیں گے اس کے حق میں ووٹ دیں۔

ترمیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تین حصے ہیں جو بل ہے اور اس کو اگلے ہفتے کے شروع میں پارلیمنٹ لے کر جا رہے ہیں۔پہلی ترمیم کے حوالے سے انہوںنے بتایاکہ آئین کے آرٹیکل 59 دو میں ایک ترمیم لا رہے ہیں، آج تک 1973 کے آئین کے مطابق واحد قابل منتقل ووٹ ہے لیکن ہم اس کے بجائے اوپن ووٹ کا لفظ استعمال کررہے ہیں اور پہلی مختصر سی ترمیم یہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح ووٹنگ چھپی ہوئی نہیں رہے گی، میثاق جمہوریت اور سارے نعرے لگائے جاتے ہیں، ہم نے ان نعروں کو جمع کر کے ایک قومی ایجنڈا بنا دیا ہے تاکہ آنے والے سارے زمانوں میں سینیٹ کی توقیر ہو۔دوسری ترمیم پر بات چیت کرتے ہوئے بابراعوان نے کہا کہ دوسرا حصے میں ہم آئین کے آرٹیکل 63، جس میں لکھا ہوا ہے نااہلیت کیا کیا ہوتی ہے اور اس میں ایک کا ذیلی پیرا سی کی ترمیم کر رہے ہیں۔

دوسری ترمیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کیا گیا وعدہ کیا جو سات سمندر پار محنت کرتے ہیں اور وہ محنت قومی خزانے کا سب سے بڑا اثاثہ ہے، صرف ایک آرٹیکل میں ترمیم کرکے پاکستان میں بیرون ملک مقیم پاکستانی دوہری شہریت کے باوجود انتخابات لڑ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے لکھا ہوا تھا کہ کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھنے والا نااہل ہے اور الیکشن نہیں لڑے گا جبکہ ہم نے ترمیم کی ہے کہ جس کے پاس دوہرہ شہریت ہوگی وہ الیکشن لڑے گا لیکن اپنا عہدہ جب وہ رکن صوبائی، قومی اسمبلی یا سینیٹر بنے گا تو عہدے کی اصل عمر اس وقت سے شروع ہوگی جب وہ حلف لے گا اور حلف لینے سے پہلے دوہرہ شہریت ترک کرنے کا کوئی ثبوت نہیں دے کیونکہ ہارنے کی صورت میں ان کو شہریت چھوڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

تیسری ترمیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیسری ترمیم آئین کے آرٹیکل 226 میں ہے، جس میں لکھا گیا کہ وزیراعظم اور فلاں فلاں عہدوں کا انتخاب اوپن ہوگا اور ہم نے اس لائن میں صرف سینیٹ کا لفظ ڈالا ہے جس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات بھی ووٹ کے ذریعے قابل شناخت ہو سکے گا۔ انہوںنے کہاکہ ہم مٹھی گڑ بند کرکے توڑنے کے قائل نہیں ہیں کہ کسی کو پتہ نہ چلے کہ کیا ہوا ہے، وہی تاجر ریٹ لگا رہے ہیں جن کا رخ پہلے چھوٹے صوبو کی طرف ہوتا تھا اب پنجاب میں بھی ریٹس نکالنے شرو ع کیے جو پہلی مرتبہ ہو رہا ہے۔

بابراعوان نے کہا کہ اس کا راستہ روکنے کے لیے ایک ہی طریقہ ہے، پہلا طریقہ وہ تھا جس ہم سپریم کورٹ میں ریفرنس لے کر گئے تو کئی لوگوں نے اعتراض کیا اور ان میں سے اکثریت اب پہچانی جائے گی وہ ترمیم کے حق میں کھڑے ہیں یا مخالف کھڑے ہیں کیونکہ ہم پارلیمنٹ میں جا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سینیٹ کے پچھلے انتخابات میں ایک پارٹی کے پاس جتنے ووٹ تھے اتنے سینیٹر آگئے تو باقی کے ووٹ کے لیے ضمیر خریدے گئے، ایسا ناجائز اورکالا دھن تھا وہ لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں موجود دونوں جماعتوں میں سے ایک جماعت نے دوسری سے کھل کر کہا کہ ہم بلوچستان میں تمھاری حکومت توڑ کر دکھائیں گے اور پھر بلوچستان میں حکومت ٹوٹی، وہ حکومت کسی بد دعا کے نتیجے میں نہیں ٹوٹی تھی۔