قومی پالیسی کے تحت تمام صوبوں میں کورونا وائرس کی ویکسین تقسیم کی جائے گی : ڈاکٹریاسمین راشد

پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کا بہترین علاج جاری ہے،صوبہ میں اب تک 28لاکھ سے زائد کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں، صحت سہولت کارڈ کی میعاد 7لاکھ 20ہزار روپے ختم ہونے پر مزید3لاکھ روپے تک بڑھا دی جائے گی، وزیر صحت

جمعرات 28 جنوری 2021 21:35

قومی پالیسی کے تحت تمام صوبوں میں کورونا وائرس کی ویکسین تقسیم کی جائے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2021ء) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشدنے کہاہے کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کا بہترین علاج جاری ہے اور پنجاب میں باقی صوبوں کی نسبت کورونا وائرس کے کیسز میں واضح کمی واقع ہوئی ہے ۔کورونا وائرس کی ویکسین کی پہلی کھیپ بہت جلد پاکستان آ رہی ہے۔قومی پالیسی کے تحت تمام صوبوں میں کورونا وائرس کی ویکسین تقسیم کی جائے گی۔

15فروری کے بعد اگر مریضوں میں واضح کمی ہوئی تو راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی میں ڈائیلسیز ایمرجنسی اور آئوٹ ڈور کی سہولت کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی کا دورہ کے بعد میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ڈویلپمنٹ محکمہ سپیشلائیزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر آصف طفیل اور وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عمر بھی موجود تھے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے اس موقع پر مزید کہاکہ پنجاب میں اب تک 28لاکھ سے زائد کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں اور کنٹیکٹ ٹریسنگ کے ذریعے بھی کورونا وائرس کے کیسز کی تشخیص کا عمل جاری ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کے ہر خاندان کو صحت سہولت کارڈ دینے کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا ہونے جا رہا ہے۔دسمبر2021تک پنجاب کے تمام 2کروڑ 93لاکھ خاندانوں میں صحت سہولت کارڈز تقسیم کر دیئے جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کے ویژن کو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے عملی جامہ پہناکر صوبہ بھر میں صحت سہولت کارڈ کی مد میں 80ارب روپے کی خطیررقم مختص کی ہے۔آج تک پنجاب میں 52لاکھ صحت سہولت کارڈز تقسیم کئے جاچکے ہیں۔2لاکھ 87ہزار سے زائد افراد صحت سہولت کارڈز سے استفادہ کرچکے ہیں۔ صحت سہولت کارڈ کی میعاد 7لاکھ 20ہزار روپے ختم ہونے پر مزید3لاکھ روپے تک بڑھا دی جائے گی۔

صحت سہولت کارڈ کے حامل افراد 270سے زائد نجی ہسپتالوں میں کسی بھی قسم کی بیماری کا علاج کروا سکتے ہیں۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پنجاب میں کورونا وائرس کے 15300سے زائد تشخیصی ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں۔صوبائی وزیر صحت نے مزیدکہاکہ تسلی دینا چاہتی ہوں کہ عالمی ادارہ صحت اور گاوی کے اشتراک کوویکس کے ساتھ ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں جس کا جائزہ کینیڈا میں لیا جار ہاہے۔

اگلے دو سے تین ہفتوں میں ٹرائل کے مکمل نتائج سامنے آجائیں گے۔ہم نے کوویکس کے ساتھ مل کر ٹرائل کئے ہیں اس لئے سب سے زیادہ ہمارے ملک کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔طے شدہ پالیسی کے مطابق اگلے تین سے چار ماہ کے اندر پاکستان کی بیس فیصد آبادی کیلئے کورونا وائرس کی ویکسین آجائے گی۔کورونا وائرس کی ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز، 65سال سے زائدعمر کے افراد اور پھر مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو لگائی جائے گی۔

سرکاری ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے جتنے متاثرہ کیسز آ رہے ہیں اس سے کہیں زیادہ مریض صحت یاب ہوکر اپنے گھروںکو واپس جا رہے ہیں۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشدنے مزیدکہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے گزشتہ روز لاہور میں پاکستان کی پہلی ٹائیفائیڈ ویکسین مہم کا افتتاح کیا ہے جس کے تحت یکم سے 15فروری تک 9ماہ سے 15سال کی عمر تک کے بچوں کو انسداد ٹائیفائیڈ ویکسین کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

اس مہم کے تحت 2کروڑ کے قریب بچوں کو انسداد ٹائیفائیڈ ویکسین کے ٹیکے تعلیمی اداروں اور قائم کئے گئے کیمپس اور سینٹرز کے ذریعے لگائے جائیں گے۔انسداد ٹائیفائیڈ مہم اپنی نوعیت کی منفرد اور تاریخ میں پہلی مرتبہ شروع کی جانے والی کامیاب مہم ثابت ہوگی جس میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

اس مہم کو کامیاب بنانے میں عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کا تعاون حاصل ہے۔اس مہم کے تحت بچوں کو پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس موقع پر صوبائی وزیر ڈاکٹریاسمین راشد نے میڈیا نمائندگان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم عمران خان عوام کو تعلیم اور صحت کے شعبہ جات میں زیادہ سے زیادہ سہولیات دے کر پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔

اس خواب کو پورا کرنے کیلئے صحت اور تعلیم کے شعبہ جات میں انقلابی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔صحت سہولت کارڈ کے حامل خاندان آر آئی سی، پی آئی سی، ایم آئی سی اور ایف آئی سی میں مفت علاج کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔صحت سہولت کارڈ کے تحت علاج کروانے والے ہزاروںافراد وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو جھولیاں اٹھا کر دعائیں دے رہے ہیں۔

صحت سہولت کارڈ کے حامل افراد کسی بھی ہسپتال میں علاج کی انکاری پر فوری طورپر اپنی شکایت رجسٹرڈ کروائیں جس کا نوٹس لیا جائے گا۔کوشش کی جا رہی ہے کہ صحت سہولت کارڈ دے کر غریب پر کسی قسم کا بوجھ نہ آئے۔صحت سہولت کارڈ کے حامل افراد ٹراما، سیزیرین ، ہرنیا، دل کی بیماریوں،نیوروسرجری، ڈائیلسیز اور شوگر کی تمام بیماریوں کے علاوہ مختلف بیماریوں کا علاج کروا سکتے ہیں۔

پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی حاضری ، مریضوں کے علاج معالجے اور ادویات کی فراہمی کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی واضح حکمت عملی بنائی گئی ہے جس کے تحت محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران اچانک دوروں کے دوران سرکاری ہسپتالوں میں طبی سہولیات کا جائزہ لے رہے ہیں اور غفلت برتنے پر سخت ایکشن لیاجا رہا ہے۔ضلع جھنگ میں صحت سہولت کارڈ کے حامل خاندان کو ہسپتال سے مفت علاج کی سہولت نہ ملنے بارے نجی ٹی وی چینل کی خبر کی مکمل تردید کرتے ہیں۔

صحت سہولت پروگرام کی سہولیات صرف ہسپتال میں داخلہ کی صورت میں دی جاتی ہیں۔داخلہ کے دوران استعمال ہونے والی ادویات بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ہسپتال سے فراغت کے وقت ایک ہزار روپے کرایہ اور ضرورت پڑنے پرپانچ دن کی دوائی بالکل مفت مہیا کی جاتی ہے۔صحت سہولت پروگرام کے تحت ضلع جھنگ میں تقریباً150افراد کا آنکھوں کی بیماریوں کا علاج کیاجاچکا ہے۔صحت سہولت کارڈز کے حامل خاندانوں کو پاکستان میں 350سے زائد ہسپتالوں میں مفت علاج کروانے کی سہولت میسر ہے۔