موٹر وے خاتون زیادتی کیس میں اہم پیشرفت ، ملزمان کیخلاف 40 گواہ سامنے آگئے

پولیس نے ملزمان کے خلاف 100سے زائد صفحات پر مشتمل چالان تیار کرلیا ، مرکزی ملزم عابد ملہی اور شریک ملزم شفقت عرف بگا نے اعتراف جرم کرکے دفعہ 161 اور دفعہ 164 کا بیان بھی ریکارڈ کروایا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 30 جنوری 2021 11:32

موٹر وے خاتون زیادتی کیس میں اہم پیشرفت ، ملزمان کیخلاف 40 گواہ سامنے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 30 جنوری2021ء) موٹروے خاتون زیاتی کیس میں پولیس نے ملزمان کے خلاف چالان تیار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق چالان 100سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 40 گواہان کو بھی شامل کیا گیا ہے ، گواہان میں متاثرہ خاتون، مقدمے کا مدعی اور 15 پر کال کرنے والا شخص بھی شامل ہے۔ پولیس کی جانب سے تیار کردہ چالان کے متن میں کہا گیا ہے کہ عابد ملہی نے تفتیشی کے روبرو اعتراف جرم کیا اور دفعہ 161 کا بیان ریکارڈ کروایا ، شفقت عرف بگا کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ رحمان الہٰی نے ریکارڈ کیا جس میں شفقت نے بھی اقبال جرم کرلیا اور دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کروا دیا۔

چالان کے مطابق ملزم عابد ملہی اور شفقت سے برآمدگی بھی کی گئی ، شفقت نے ڈنڈا بالامستری کے گھر سے برآمد کروایا جب کہ عابد ملہی نے پستول تھانہ فیکٹری ایریا شیخوپورہ سے برآمد کروایا ، پولیس نے عابد ملی اور شفقت بگا کا موبائل فون برآمد کیا ، تاہم عابد ملہی نے خاتون سے لوٹی ایک لاکھ سے زائد کی رقم خرچ کردی ، عابد ملہی نے خاتون کے سونے کے کڑے اور اے ٹی ایم بھی برآمد نہیں کروایا ، ملزم عابد ملہی نے بیان دیا کہ جب روپوش تھا اس دوران ساری رقم خرچ کردی۔

(جاری ہے)

موٹر وے زیادتی کیس کے بعد جہاں مرزکی ملزم عابد کی گرفتاری اور سزا کیلئے مختلف مطالبات کیے گئے ، وہیں پاکستان کی پولیس اور عدالتی نظام پر بھی کئی قسم کے سوالات اٹھائے جاتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ نظام میں بڑی تبدیلی کا مطالبہ بھی سامنے یا ۔اس ضمن میں معروف تجزیہ کار اور کالم نگار جاوید چوہدری نے لکھا ہے کہ ہم اگر ملک میں واقعی جرائم کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں ماڈرن پولیسنگ پر جانا ہوگا ، ہمیں چھتر کی جگہ آج کی سائنسی تکنیکس اپنانا ہوں گی ، ہماری پولیس آج بھی 1865ء میں زندگی گزار رہی ہے ، آج بھی تفتیش کے نام پر وہی ’اوئے‘ چھتر اٹھا لو‘ الٹا لٹکاؤ اور مار دو‘ چل رہی ہے ، پوری دنیا میں تفتیش موبائل فون ڈیٹا‘ سی سی ٹی وی کیمروں‘ فیس ریڈنگ‘ سافٹ ویئرز‘ فرانزک ٹیسٹ اور سائنٹیفک اینالیسز پر چلی گئی ہے ۔

تجزیہ کار کے مطابق سی آئی اے امریکا میں بیٹھ کر ایبٹ آباد میں چھپے اسامہ بن لادن اور پاک افغان سرحد پر موجود ملا اختر منصور کو تلاش کر لیتی ہے جب کہ ہم آج بھی ملزم عابد علی تک پہنچنے کے لیے اس کی بیٹی اور وقار الحسن کو گرفتار کرنے کے لیے اس کی بہن کو تھانے میں بند کر دیتے ہیں اور ہم آج بھی کھوجی اکٹھے کرتے رہتے ہیں ۔