بھاشا اور کالا باغ ڈیم پرغیر جانبدار کمیشن بننا چاہیے ،جو بھی اس پر سیاست کرے اس کا احتساب ہو‘ کامران خان بنگش

مولانا فضل الرحمن، امیر مقام اور اسفندر یار بھی صحت کارڈ سے دس لاکھ روپے کا علاج کروا سکتے ہیں‘ وزیر اطلاعات خیبر پختوانخواہ

ہفتہ 30 جنوری 2021 19:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2021ء) خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات و ہائرایجوکیشن کامران خان بنگش نے کہا ہے کہ بھاشا ڈیم اور کالا باغ ڈیم کا ایک غیر متنازعہ تجزیہ ہونا چاہیے ،ایک غیر جانبدار کمیشن بننا چاہیے تاکہ جو بھی اس پر سیاست کرے اس کا احتساب ہو ،مولانا فضل الرحمن، امیر مقام اور اسفندر یار بھی صحت کارڈ سے دس لاکھ روپے کا علاج کروا سکتے ہیں،ہمارے بی آر ٹی کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی جو ہمارا کامیاب منصوبہ ہے ، سوات ایکسپریس وے فیز ون کو مکمل کیاہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت نے ریاست مدینہ کے ویژن کے مطابق صحت کارڈ دئیے، صحت کارڈ کے تحت دس لاکھ تک علاج مفت کرایاجاسکتاہے، پشاور بی آر ٹی پر سیاست کی گئی مگر ہم عوام کو سہولت دے رہے ہیں،خیبر پختونخواہ حکومت نے عمران خان کے ویژن کے مطابق عوام کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کے جنوبی اضلاع پہلے نظر انداز کئے جا رہے تھے ،پہلے ڈی آئی خان موٹروے بنا رہے ہیں،پچھلے دو ماہ میں گلیات میں سات لاکھ سے زائد سیاح آئے، وزیراعظم کے ویژن کے مطابق آٹھ نئے سیاحتی زون بنانے کے ٹارگٹ میںسے چار سیاحتی مقامات کو ہم بنا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیس سال ایک جنگ سے گزرے ہیں، معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے تحت 17 اکنامک زون بنا دئیے گئے ہیں، خیبر پختوانخواہ پہلا صوبہ ہے جہاں رسکئی اکانومی زون میں دو لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا جو چین کے تعاون سے بنایا ہے، اسی طرح ماربل انڈسٹری کو فروغ دینے کے لئے چکرال اکانومک زون بنا رہے ہیں ،توانائی کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے ہیںاور ساڑھے تین سو چھوٹے پن بجلی کے منصوبے بنائے ہیں،خیبر پاس اکانومک زون ہمارے لوگوں کے لئے نئی معاشی سرگرمیاں لے کر آئے گا،چشمہ رائٹ بنک کنال سے صوبے میں زرعی انقلاب آئے اور 2 لاکھ 60 ہزار ایکڑ سے زائد زمین قابل کاشت بن جائے گی، تعمیراتی شعبے میں ترقی کی جانب بڑھتے ہوئے نئی رہائشی سوسائٹیاں بنائی جارہی ہیں اور بلند و بالا عمارتیں بنانے کی اجازت دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کو حکومت جون 2021 سے فی کس ماہانہ دس ہزار روپے دے گی جس سے وہ عزت نفس کو برقرار رکھتے ہوئے ضروریات زندگی کو بہتراندازمیں ادا کرسکیں گے۔ صوبے میں سات پناہ گاہیں بنائی ہیں اب ہم اس کو چونتیس اضلاع میں لے کر جا رہے ہیں۔فاٹاکے سات قبائل ختم ہو کر صوبے کا حصہ بن چکے ہیں جہاں کبھی 20 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبے نہیں ہوئے اسے ہم 70 ارب روپے تک لے کر جائیں گے ،فاٹا انضمام پر سیاسی پنڈت اسے نا مکمن قرار دیتے تھے لیکن ہم نے وہ کر کے دکھایا ہے،اب قبائل میں ایف سی آر کا قانون ختم کیا،ہم نے سیاسی کرپٹ ٹولوں کا خاتمہ اپنی کارکردگی سے کیا،17 ارب یونٹس بجلی کے نیشنل گرڈ میں جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم اور کالا باغ ڈیم کا ایک غیر متنازعہ تجزیہ ہونا چاہیے ،کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم پر ایک نیوٹرل کمیشن بننا چاہیے تاکہ جو بھی اس پر سیاست کرے اس کا احتساب ہو ،پشاور اور گومل یونیورسٹی خسارے میں اس کے لئے ہم بہترین اقدامات کرنے جا رہے ہیں، مالم جبہ اسکینڈل کو ایک پروپیگنڈا ٹول بنا کر پیش کیا جارہا ہے،مالم جبہ پر ٹیکنیکل ایشو آرہا ہے، دلیپ کمار اور راج کار کی حویلیوں کے بارے مالکان کیساتھ رابطے میں ہیں، پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کے وزیر اعلیٰ دونوں ہی عاجز اور کام سے مخلص اور ایماندارہیں دونوں وزرا ئے اعلی 24 میں سے 18 گھنٹے کام کرتے ہیں،خوش شکل ہونا اتنا معنی نہیں رکھتا جتنا کہ عاجز ہونا رکھتا ہے ،خیبر پختوانخواہ کے لوگ بکاؤ نہیں ہیں۔