جو پانچ لاکھ خوراکیں چین سے پہنچیں، وہ چین کی حکومت نے تحفتاً یا بطور خیرات دی ہیں

حکومت ویکسین خریدنے کی بجائے ممبران پارلیمنٹ کو پچاس پچاس کروڑ روپے سیاسی رشو ت کے طور پر دے رہی ہے۔ سلیم صافی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 3 فروری 2021 12:20

جو پانچ لاکھ خوراکیں چین سے پہنچیں، وہ چین کی حکومت نے تحفتاً یا بطور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 03 فروری 2021ء) : کورونا ویکسین کی کھیپ چین سے پاکستان پہنچی تو کورونا سے ستائی ہوئی عوام کی اُمید جاگی کہ اب شاید حالات بہتر ہو جائیں گے۔ اس ساری صورتحال پر ایک طرف جہاں کورونا ویکسین کے پاکستان پہنچنے پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب اس ویکسین کے معاملے پر صحافی و کالم نگار سلیم صافی نے موجودہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

اپنے حالیہ کالم میں سلیم صافی نے کہا کہ کورونا کا ایک سال گزر گیا ۔ اب دنیا ویکسی نیشن کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ چین کے اندر ویکسین دسمبر میں لگنا شروع ہوئی جبکہ یہی چینی ویکسین متحدہ عرب امارات ابھی تک لاکھوں شہریوں کو لگا چکا ۔ ہمارے ہاں بے حسی کا یہ عالم ہے کہ آج تک حکومت پاکستان نے کورونا ویکسین خریدنے کے لئے کوئی آرڈرہی نہیں دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو پانچ لاکھ خوراکیں چین سے پہنچ گئیں اور جس کا اسد عمر ایک طرف تو شاہ محمودقریشی دوسری طرف ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، چین کی حکومت نے تحفتاً یا بطور خیرات دی ہیں لیکن قیمت ادا کرکے ہم نے چینی کمپنی کو مزید کوئی آرڈر نہیں دیا۔ دوسری خوشخبری آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا ویکسین کے ایک کروڑ ستر لاکھ ڈوزز کی سنائی گئی لیکن یہ بھی خیرات ہے جو کوویکس (COVAX) کی طرف سے ملے گی لیکن ابھی یہ معلوم نہیں کہ وہ کب ملے گی؟ جبکہ ہماری حکومت ویکسین خریدنے کی بجائے ممبران پارلیمنٹ کو پچاس پچاس کروڑ روپے سیاسی رشو ت کے طور پر دے رہی ہے ۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اب صورت حال یہ ہے کہ چین کی خیراتی ویکسین کے ساتھ اگر کوویکس کی ویکسین بھی پہنچ جائے تو یہ ٹوٹل ایک کروڑ 75 لاکھ ڈوززبن جائیں گی اور چونکہ ایک بندے کو دو مرتبہ لینی ہو گی اسلئے عملاً یہ 87لاکھ پاکستانیوں کیلئے کافی ہوگی۔ اب سوال یہ ہے کہ باقی اکیس کروڑ پاکستانیوں کا کیا ہوگا؟ کیونکہ ماہرین کہتے ہیں کہ ستر فی صد آبادی کو ویکسین لگ جانے سے قبل کورونا پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

صحافی و کالم نگار سلیم صافی نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ موجودہ حکومت کبھی بھی اپنے وسائل سے تمام شہریوں کو ویکسین مہیا نہیں کرسکتی ۔ یہ پاکستان کیلئے افسوس کا مقام ہوگا کہ اردگرد کے ممالک ویکسی نیشن کے ذریعے کورونا سے پاک ہوجائیں اور پاکستان میں لوگ اس سے لڑتے اور مرتے رہیں گے۔ اس لئےگزارش ہے کہ پاکستان کے صاحبِ ثروت افراد آگے بڑھیں ۔

جاوید آفریدی کی تجویز کے مطابق وہ، ملک ریاض ، میاں منشا، عقیل کریم ڈیڈھی اور اسی طرح کے ارب پتیوں کو ایک خصوصی ویکسین فنڈ قائم کرنا چاہئے ۔ اس فنڈز سے ویکسین خرید کر ہر پاکستانی تک اس کی رسائی کو یقینی بنانا چاہئے ۔اگر بل گیٹس پوری دنیا میں یہ نیک کام کرسکتا ہے تو پاکستانی مخیر حضرات اپنے ملک کے شہریوں کی زندگیاں بچانے اور کاروبار بحال کرنے کیلئے ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟