پی ڈی ایم کا اجلاس، نواز شریف کی تقریر سن کر ایسا لگ رہا تھا جیسے زرداری صاحب بول رہے ہوں

پیپلز پارٹی کو ریلیف ملتا رہا تو وہ لانگ مارچ اور پھر پی ڈی ایم سے بھی نکل جائے گی، مسلم لیگ ن بھی ایسا ہی کرے گی۔ صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی کہانی بتا دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 5 فروری 2021 11:57

پی ڈی ایم کا اجلاس، نواز شریف کی تقریر سن کر ایسا لگ رہا تھا جیسے زرداری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 فروری 2021ء) : گذشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اجلاس ہوا جس میں حکومت کے خلاف حکمت عملی تشکیل دی گئی جبکہ 26 مارچ کو لانگ مارچ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے پی ڈی ایم کے 5 گھنٹے طویل اجلاس کی اندرونی کہانی بتا دی۔

انہوں نے کہا کہ ان کی آپس میں ایک ڈیل ہوئی ہے۔ اجلاس میں دلچسپ بات ہوئی کہ ہم ایسے ہی پیپلز پارٹی کو الزام دے رہے تھے ،لیکن جب اجلاس کے آغاز پر نواز شریف نے تقریر کی تو ایسا لگ رہا تھا کہ زرداری صاحب بول رہے ہوں۔ پیپلزپارٹی کو کہا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت عدم اعتماد اور چھوٹے جلسے کرنے کا شوشہ چھوڑ رہی ہے لیکن خود میاں صاحب نے ایک ایسی تجویز دی اور کہا کہ ہمیں پہلے مختلف شہروں میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے کرنے چاہئیں اور اس کے بعد مہنگائی مارچ اور شٹر ڈاؤن ہڑتالوں کی طرف جانا چاہئیے۔

(جاری ہے)

سلیم صافی نے کہا کہ میاں صاحب ہی نے یہ واضح کردیا کہ اگر پیپلز پارٹی استعفے نہیں دیتی تو ہمارے استعفے دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ جس پر مولانا فضل الرحمان اور باقی چھوٹی جماعتوں نے ان دو بڑی جماعتوں کی کلاس لی اور کہا کہ اگر آپ یہ سب نہیں کر سکتے تھے تو آپ نے پہلے ایسا کیوں کہا۔ سلیم صافی نے بتایا کہ اجلاس میں بلاول اور زرداری کوشش کر رہے تھے کہ تحریک عدم اعتماد کا ایک جو ناممکن اور وقت گزارنے والا معاملہ ہے اُس پر مولانا کو قائل کریں لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے، اور مولانا صاحب اور چھوٹی جماعتیں ان دو بڑی جماعتوں کو اس اسٹیج پر استعفوں کے لیے یا پھر، سینیٹ الیکشن اور باقی چیزوں سے دور کرنے کے پر آمادہ نہیں کر سکے جس کے پیش نظر پی ڈی ایم کو ایک رکھنے لے لیے درمیانی راستہ نکالا گیا اور کہا گیا کہ لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیتے ہیں ، لیکن مارچ کی نوعیت کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا جبکہ استعفوں کا معاملہ بھی مؤخر کر دیا گیا ہے۔

سلیم صافی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے بدلے میں اپنے لیے ریلیف لے لیا ہے، یا آگے لیتی رہے گی ، دو ماہ کے لیے پیپلزپارٹی ٹیسٹ کے لیے رکھے گی اور اگر ان کو ریلیف ملتا رہا اور مارچ کا وقت آ گیا تو ممکنہ طور پر پیپلز پارٹی مارچ سے بھی نکل جائے گی اور عین ممکن ہے کہ پی ڈی ایم سے بھی نکل جائے۔ اسی طرح مسلم لیگ ن بھی اس دور کو اپنے معاملات کو درست کرنے کے لیے استعمال کرے گی اگر انہیں بھی پیپلز پارٹی کی طرح ریلیف مل گیا تو وہ بھی مارچ اور استعفوں سے پیچھے ہٹ سکتی ہے۔

لیکن اگر ان دونوں جماعتوں سے سختی ہوئی تو اس صورت میں یہ دونوں جماعتیں مارچ کو مؤثر بنانے کے بھی حامی ہو سکتی ہیں۔ اور اس کو دھرنے میں تبدیل کرنے کے حامی ہو سکتے ہیں جس کے بعد ممکنہ طور پر مسلم لیگ ن اور باقی جماعتیں استعفوں کا آپشن استعمال کریں گی۔ اُن کا مزید کیا کہنا تھا آپ بھی دیکھیں: